کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی میٹرو پولیٹین کارپوریشن اور کے ڈی اے کے درمیان اثاثوں کی تقسیم سے سندھ حکومت نے خود کو علیحدہ کرلیا ہے جس کے سبب اربوں روپے مالیت کے اثاثوں کی تقسیم اور بندر بانٹ کا فیصلہ بےاختیار افسران کرنے لگے ہیں اس سلسلے میں محکمہ بلدیات نے ٹرانزیشن کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے چند اجلاس بھی ہوئے جوکارآمد نہ ہوسکےاور منتخب بلدیاتی قیادت کےبلدیہ کا چارج سنبھالنے سےقبل اس کام کو مکمل نہ کیا جاسکا اب بلدیاتی نمائندے بھی اس سرد جنگ کاحصہ بن گئے ہیں محکمہ بلدیات کے اثاثوں کی تقسیم میں عدم دلچسپی کی وجہ حکومت سندھ کے بعض وزر ااوراعلی افسران بھی ہیں جو خودکےڈے اےاورکے ایم سی کے اثاثوں پر قابضں ہیں قیمتی گاڑیاں اور بنگلےان کےاور ان کےبچوں کےزیر استعمال ہیں ان حالات میں ٹرانزیشن کمیٹی کے سربراہ لوکل گورنمنٹ کے ایڈیشنل سیکر ٹری جیسےافسرکےلیئےفیصلہ کرناآسان نہیں ہےلوکل گورنمنٹ سےمایوسی کےبعد قائم مقام ڈی جی کےڈی اےنےمیونسپل کمشنرکےایم سیسےرابطہ کرکے معاملات آپس میں طے کرنےکیلئےسرگرمیاں شروع کردیں جمعے کو دونوں کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔