• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
احتجاجی جلوسوں اور جلسوں کا انعقاد دنیا بھر کے جمہوری ممالک میں عوام کا ایک آئینی حق سمجھا جاتا ہے اور انہیں احتجاجی ریلیوں کو منعقد کرنے کیلئے ہرممکن سہولت فراہم کی جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی انہیں اس امر کا پابند بھی کیاجاتا ہے کہ وہ ان ریلیوں کومقررہ قوانین کی پابندی کرتے ہوئے نکالیں اورکوئی ایسا اقدام نہ کریں جس سے ان کے یہ احتجاجی مظاہرے شہریوں کیلئے اذیت کا موجب بن جائیں۔ برطانیہ میں احتجاجی جلوسوں کے منتظمین پولیس کو جلوس کے مجوزہ روٹ، تاریخ اور وقت کے با رے میں مطلع کرنے کے پابند ہوتے ہیں اور پولیس نہ صرف ان کو روٹ کو متعین کرنے کے بارے میں مشورہ دیتی ہے بلکہ انہیں جلوس کے لئے وقت کا تعین، شرکا کی تعداد اور بینرز کی تیاری اور اقسام کے بارے میں بھی ہدایت دیتی ہے۔ آسٹریلیا، نیدرلینڈ، سنگاپور، نیوزی لینڈ، تھائی لینڈ وغیرہ میں مقررین کے لئے سپیکر کارنر ہوتے ہیں جہاں وہ اپنے جذبات کا آزادانہ اظہار کرسکتے ہیںلیکن پاکستان میں مزدور تنظیموں، کاشتکاروں، ڈاکٹروں، اساتذہ، مذہبی و سیاسی جماعتوں اور مبینہ مظالم کاشکارلوگوں کی طرف سے آئے دن جس طرح مصروف ترین سڑکوں اور چوراہوں کو بندکرکے عوام کو اپنی بنیادی انسانی ضروریات کو پوراکرنے سے محروم رکھا جاتا ہے اس کا نہ کوئی جواز ہے نہ دنیا کے کسی ملک میں رواج کیونکہ اپنے حقوق کے حصول کے لئے دوسروں کے حقوق کو پامال کرنا کسی بھی طرح درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔ پی ٹی آئی اب دونومبر کو وفاقی دارالحکومت کو بند کر رہی ہے جبکہ لاہور میں اس قسم کے مظاہرے اب روز کامعمول بن گئے ہیں۔ مال روڈ پر دھرنوں کا تو اب عدالت ِ عالیہ نے بھی نوٹس لے لیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں بھی ان مظاہروں کو حدود و قیود کا سختی سے پابند بنایاجائے ورنہ احتجاج کایہ انداز عوام کی مشکلات کوناقابل برداشت بنا دے گا۔

.
تازہ ترین