• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوریت نامہ،دہشتگردی کی ہر کارروائی پہلے سے بڑھکر روح فرسا ثابت ہورہی ہے

اسلام آباد(محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار)دہشتگردی کی ہر کارروائی پہلے سے بڑھ کر روح فرسا ثابت ہو رہی ہے،بلوچستان بالخصوص کوئٹہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور معاشی مستقبل کے لئے اعصابی مرکز کا درجہ رکھتے ہیں ،کوئٹہ میں وحشت ناک کارروائی ،دشمن اقتصادی راہداری کے تاریخ ساز منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔ وادیٔ بولان میں دس ہفتے قبل دہشت گردی کے اندوہناک واقعہ میں کوئٹہ کے سربرآوردہ وکلاء سمیت اَسّی افراد آنِ واحد میں لقمۂ اَجل بن گئے، اس اَلمناک واردات کو جو سول اسپتال کی راہداری میں انجام دی گئی اس کا سوگ اور صدمہ ابھی فضائوں کو دامن گیر تھا کہ پیر کی شب محض تین دہشت گردوں نے پولیس کے تربیتی مرکز میں گھس کر تین سو کے لگ بھگ پولیس کی تربیت یافتہ کیڈٹس کو یرغمال بنا لیا اور اس سے پہلے کہ یہ سفاک حملہ آور دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچتے انہوں نے اکسٹھ کیڈٹس کو شہید اور ایک سو سولہ کو زخمی کر ڈالا جن میں کم و بیش دس شدید زخمی ہیں۔ شہداء میں پاکستان کی برّی فوج کے ایک جری کیپٹن روح اللہ بھی شامل ہیں جو اسپیشل سروسز گروپ کے تربیت یافتہ تھے اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھتے تھے فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کیپٹن روح اللہ شہید کے لئے بعداز وفات تمغۂ جرأت اور صوبیدار علی محمد کے لئے تمغۂ بسالت کا اعلان کیا ہے جو دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے زخمی ہوگئے تھے۔ حالیہ ہفتوں میں سرکاری حلقوں کی طرف سے بتکرار یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ دہشت گردی اپنے انجام کو پہنچ رہی ہے اور قوم کو یہ مژدہ جانفزا سُنایا گیا تھا کہ رواں سال دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا سال ہوگا۔ وزیراعظم نے چند روز قبل ہی انہی اعلانات کی روشنی میں خیال ظاہر کیا تھا کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا یہ بیان بھی ریکارڈ کا حصہ ہے کہ چند سال قبل تک کسی روز دھماکہ نہ ہونا خبر تھی اب ایسا نہیں ہے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب نے بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں تباہی و بربادی پھیلانے والے پاکستان کے ان دشمنوں کے مضبوط ٹھکانے تہس نہس کر دیئے گئے ہیں۔ ان ٹھکانوں کو جب تاخت و تاراج کیا جا رہا تھا تو اس خدشے کا اظہار بار بار کیا جاتا رہا کہ دہشت کا مکروہ دھندا کرنے والے یہ عناصر اپنے خلاف ان کارروائیوں کا جواب ضرور دیں گے اور اس مقصد کے لئے وہ اپنی کارروائیوں کے ذریعے بڑی تباہی لائیں گے ہر چند یہ ردّعمل فوری طور پر سامنے نہیں آیا اب یہ عناصر دوبارہ منظم اور مجتمع ہو کر بڑے پیمانے کی منصوبہ بند کارروائیوں پر اُتر آئے ہیں جن کے دورانیئے میں وقفہ ضرور ہے لیکن ہر کارروائی پہلے سے بڑھ کر رُوح فرسا ثابت ہو رہی ہے ان دعوئوں سے عوام کی امید اور توقعات پر حوصلہ افزا اَثرات مرتب ہوتے رہے ہیں کہ دہشت گردوں کا سال ختم ہونے تک مکمل قلع قمع کر دیا جائے گا جس سے ماحول پر بہت عمدہ اثرات مرتب ہوئے کاروباری سرگرمیوں میں بہتری آئی اور عوام کو یقین ہونے لگا تھا کہ دہشت گردی اب تاریخ کے کوڑے دان کا حصہ بن رہی ہے اور زیادہ وقت گزرے بغیر قصۂ پارینہ بن جائے گی۔ بلوچستان اور بالخصوص کوئٹہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور معاشی مستقبل کے لئے اعصابی مرکز کا درجہ رکھتے ہیں پیر اور منگل کو محض چوبیس گھنٹے کے دوران ایک طرف کوئٹہ میں دہشت گردی کی یہ وحشت ناک کارروائی ہوئی وہاں صوبے میں ایک دوسرے مقام پر بھی ایک واردات انجام دی گئی دوسری جانب کے پی صوبے میں بھی ایک کارروائی انجام دی گئی جس میں پولیس کا ایک اہلکار منصب شہادت پر فائز ہوگیا۔ ان تمام دلدوز واقعات میں شہادت کے رُتبے پر فائز ہونے والے افسروں اور جوانوں میں بلوچی، پختون، پنجابی الغرض ہر علاقے اور زبان بولنے والے شامل تھے جس سے یہ گمان کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے ان وحشی دشمنوں کے نزدیک اہلِ پاکستان کی زبان، نسل یا کوئی دوسری پہچان پیش نظر نہیں ہے۔ وہ بلوچستان میں بدامنی پیدا کر کے اور وہاں سلامتی کے اداروں سے وابستہ اہلکاروں کی زندگیوں پر حملہ آور ہو کر چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری کے تاریخ ساز منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔
تازہ ترین