• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پہلے طویل تجربہ رکھنے والے وزیر اعظم
وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے، الیکشن جیت کر استعفیٰ دینے نہیں آئے، پیپلز پارٹی90ءکی سیاست میں جارہی ہے، ایک جماعت ملک کو پیچھے لے جائے گی، میثاق جمہوریت صحیح طریقہ سے نہیں چل سکا۔
وزیر اعظم پاکستان نے بڑے بڑے اہم کام نمٹالئے ہیں، اب وہ مزید ترقی کا سامان کرسکتے ہیں کیونکہ اقتدار کا ایک ایک دن بہت موثر اور ٹرینڈ سیٹر ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 90ءکی سیاست میں اسلئے جارہی ہے کہ اسے سیکنڈ ہینڈ پرانی گاڑی کی ضرورت ہے جو دھکا اسٹارٹ ہو اور بے قابو نہ ہوسکے۔ آج سیاست بہت اونچی رفتار پکڑ گئی ہے اسے ہینڈل کرنا بلاول زرداری کے لئے آسان نہیں ہوگا۔ ایک جماعت کی طرز سیاست سے ملک کو نقصان پہنچا ہے، یہ ایک پارٹی دو بھی ہوسکتی ہیں کیونکہ دو پارٹیوں کے انداز سیاست نے مختلف عرصے میں ملک کو نقصان سے دوچار کیا، نام ہم بھی نہیں لیں گے، کہ نام میں کیا رکھا ہے، وزرائے اعظم کی تاریخ سامنے رکھی جائے تو کارہائے نمایاں انجام دینے کے حوالے سے نواز شریف سرفہرست ہیں۔ انہوں نے مشکل حالات میں بڑے فیصلے آسانی سے کئے۔ سابق آرمی چیف راحیل شریف کو بطور آرمی چیف تعینات کرنے کی طرح نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی اس اہم پوسٹ پر تقرری بھی صائب ہے۔ وزیر اعظم اب وزارت عظمیٰ چلانے کا وسیع تجربہ حاصل کرچکے ہیں، اس لحاظ سے وہ ملک کے لئے قیمتی اثاثہ ہیں جو لوگ ان کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں وہ قوم کو ایک منجھی ہوئی سلجھی قیادت سے محروم کرکے ناپختہ کاروں کے ہاتھ میں اس ملک کی زمام دینا چاہتے ہیں جس سے قومی سطح پر بڑا نقصان ہوسکتا ہے اور توقع ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اطمینان سے اپنی مدت اپنا کام مکمل کرکے ہی پوری کریں گے۔ قوم بھی سارا منظر نامہ دیکھ چکی ہے اور یہ جان گئی ہے کہ اس ملک کو کس کی ضرورت ہے۔
*********
تلخ و شیریں
عمران خان، لندن سے اہم ثبوت ملے، پاناما کیس مزید مضبوط ہوگا، کوئی حتمی طور پر نہیں کہہ سکتا کہ وہ لندن سے اہم ثبوت لینے گئے تھے یا اپنی جماعت کو طفل تسلی دینے اور بچوں سے ملنے کیلئے گئے، تحریک انصاف اگر چاہے تو کسی کے خلاف انصاف مانگنے کے بجائے اپنے ساتھ انصاف کرے تو بہتر ہوگا۔ ساری توجہ اس خوشخیالی پر مرکوز کرنا کہ وزیر اعظم کو گھر بھجوادیں گے، وقت کا ضیاع ہے۔ خان صاحب کی سیاسی قسمت اتنی اچھی نہیں رہی اور شاید ایک نجومی وزیر نے صحیح کہا ہے کہ ان کے ہاتھ میں وزیر اعظم بننے کی لکیر سرے سے موجود ہی نہیں، اس لکیر والے افراد اپنے روز و شب اور باڈی لینگویج ہی سے پہچانے جاتے ہیں، بہرحال ناامیدی درست نہیں وہ پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی کو وزارت عظمیٰ کے لئے تیار کریں شاید یہ پارٹی کی ساکھ کے لئے اچھا شگون ثابت ہو، عمران خان کی شخصیت میں ایسی مقناطیست ہے کہ وہ کچھ بھی کریں، کہیں ، جب لوگوں کو بلاتے ہیں تو وہ چلے آتے ہیں، مگر صرف ان کو دیکھنے کے لئے، ان سے عوام کو عشق ہے مگر ان کے پیچھے نماز پڑھنے کو تیار نہیں، ان کا امام کوئی اور ہے اور محبوب کوئی اور ہے۔ وزارت عظمیٰ کا شوق اور منتخب وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کی خواہش، دراصل حضرت عمرؓ کے اس قول کی تصدیق ہے کہ جو کسی عہدے کا طلبگار ہے وہ اس کا اہل نہیں ، وزیر اعظم نواز شریف ان سے بڑا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں اور لوگوں نے ان کو اس لئے ووٹ نہیں دئیے کہ وہ کرسی چھوڑ کر گھر بیٹھ جائیں اگر وہ وزیر اعظم ہوتے تو کیا سی پیک منصوبہ طے ہوتا، کیا توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے بڑے منصوبے شروع کر پاتے، کیا وہ اتنی منگائی برپا کرسکتے جو موجودہ حکومت نے عوام کو عطا کی ہے، ہر گز نہیں۔
*********
پاکستان دوست مودی!
امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، مودی کے ہاتھ میں لکیر نہیں پاکستان کا پانی بند کرسکے۔ مودی کے ہاتھ میں پاکستان کا پانی بند کرنے کی جرأت نہیں، لکیر کی فقیری ایک توہم ہیں ، ہم بھلا اس کے پیچھے کیوں بھاگیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنا پانی چھیننے کی ہمت اور طاقت رکھتے ہیں مودی آزما کر دیکھ لے، بھارت کی تاریخ میں انہیں بھارت دشمن اور پاکستان دوست حکمران لکھا جائے گا کیونکہ پانی پانی کرتے ہم وہاں تک پہنچ جائیں گے جہاں سے یہ نکلتا ہے اور اس طرح مودی کی بڑھک ہمارے سارے مسئلے حل کردی گی۔مودی ایک ایسا نادان دشمن ہے کہ دشمنی کرتے کرتے وہ حق دوستی ادا کرجاتا ہے۔ بی جے پی کا یہ انتہا پسند لیڈر بھارت کو خسارے کی پاتال میں پہنچا دے گا۔ دنیا کی تاریخ میں پانی پر بڑی بڑی جنگیں ہوئی ہیں، مودی تاریخ پڑھ کر عبرت حاصل کریں اور اپنی لٹیا گنگا کی سطح پر رہنے دیں اس میں ڈبوئیں نہیں، مودی سرکار! یہ خالی خولی دھونس نہیں چلے گی، آپ چلے جائیں گے، پانی کا بہائو ہماری جانب ہے یہ آپ کو بھارت سمیت پاکستان کے قدموں میں لاپھینکے گا۔ غضب ہے کہ خود ایک عالمی بڑی جمہوریت کہنے والے ملک کا وزیر اعظم بچگانہ بیانات سے باز نہیں آتا آخر وہ حتمی بات کریں کہ چاہتے کیا ہیں اپنی بربادی یا دونوں ملکوں کی آبادی ، بھارت کے عوام اپنے وزیر اعظم کو جام دانشمندی پلائیں، نہ جانے وہ کون سا دھتورا پی کر پاکستان کے خلاف زہر اگلتے اور تھوک نگلتے ہیں۔ کنٹرول لائن پر ہی اگر جنگ کا سا سماں برقرار رکھنا ہے تو کوئی بڑی بات نہیں ہم قضیہ ایل او سی پر ہی نمٹا دیتے ہیں ، عالمی برادری ان کی حرکتیں اور ہرزہ سرائیاں سن اوردیکھ رہی ہے کیونکہ سندھ طاس معاہدے کی وہ ضامن ہے۔
*********
فرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز!
*ذاکر نائیک، بھارت میں تمام کالے قوانین صرف مسلمانوں کے لئے ہیں۔
فکر نہ کریں مسلمان ایک دن نیا پاکستانی بھارت کھڑا کرکے قوانین کو سفید بنادیں گے، تاریخ میں ایسا ہوتے بارہا بھارت نے دیکھا۔
*مریم اورنگزیب ، چور دروازے تلاش کرنے والے کبھی وزیر اعظم نہیں بن سکیں گے۔
چور دروازے تلاش نہیں کرنے پڑتے لیکن نواز شریف تو’’ہوڑ‘‘ دروازے سے آئے ہیں۔
*چمبا ہائوس، حکومتی ایم این اے کے کمرے سے خاتون کی لاش برآمد
ن لیگ جواب دے۔
*عمران خان، برطانیہ سے اہم چیزیں مل گئیں۔
تو پھر لڈوئوں کا آرڈر دے دیں۔
*گراں فروشی پر گیارہ دکانداروں کو چالان۔
کیا لاہور میں صرف11دکاندار گراں فروش نکلے۔
*پی ٹی آئی، دشمن سے زیادہ ملک کو حکمرانوں نے نقصان پہنچایا۔
نقصان پہچانے والوں میں کون کون شامل ہیں، خود کو مت بھول جانا۔


.
تازہ ترین