• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگر جج درست طور پر مقدمہ کا ریکارڈ نہیں دیکھتا تو اسکے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے‘ جسٹس آصف سعید کھوسہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے دیرینہ دشمنی کی بنیاد پر 8سال قبل ضلع اٹک کے تھانہ انجراء میں ہونے والے تہرے قتل کے مقدمہ میں شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم محمد صدیق کو بری جبکہ ملزم محمد انور کی ایک مقدمہ میں سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے دیگر دو مقدمات میں سزائے موت ختم کرتے ہوئے سزائے عمر قید میں تبدیل کردی ہے جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریما رکس دیئے ہیں کہ ٹرائل کورٹس اور ہائی کورٹس میں شہاد تو ں کا باریک بینی سے جائزہ نہیں لیا جاتا اور 20,20سال بعد ہمیں ان کا جائزہ لینا پڑتا ہے۔ اس حوالہ سے بھی قانون بننا چاہئے‘ اگر ایک جج درست طور پر مقدمہ کا ریکارڈ نہیں دیکھتا یا ایک مدعی مقدمہ میں جھوٹے گواہ پیش کرتا ہے تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے ملزمان محمد صدیق اور محمد انور کی جیل پٹیشنوں کی سماعت کی تو سٹیٹ کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جبکہ ملزمان کی جانب سے میر محمد غفران خورشید امتیازی ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ عدالت نے وکلاء کی بحث مکمل ہونے کے بعد ملزم محمد صدیق کو بری جبکہ ملزم محمد انور کی تمبر خان کے قتل کی حد تک سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے دیگر دو مقدمات میں سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کردیا اس کیس میں ملزمان سیف اللہ اور عابد آج تک پولیس کے ہاتھ نہیں آئے جس پر عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔ جبکہ ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد صدیق اور ملزم محمد انور کو تین تین بار عمر قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔ جس کے خلاف اپیل پر لاہور ہائی کورٹ نے بھی اسی فیصلہ کو برقرار رکھا تھا۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔ اسی عدالت نے ہی تھانہ قادرآباد ضلع منڈی بہائوالد ین کے علاقہ میں محبوبہ کے شوہر کو قتل کرنے کے ملزم محمد انار کو بھی شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ ملزم پر اپنی محبوبہ کوثر بی بی کے خاوند کو قتل کرنے کا الزام تھا جس میں ٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت کا حکم دیا تھا جبکہ اپیل پر ہائی کورٹ نے سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔ جس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ فاضل عدالت نے اغوا برائے تاوان کے الزام میں سزائے موت پانے والے ملزم محمد شاہد کو بھی عدم شواہد پر بری کردیا ہے۔ ملزم محمد شاہد کے خلاف 2011 میں لاہور میں 26 سالہ نثار احمد کے اغوا کا الزام تھا۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزم کو سزائے موت کا حکم دیا تھا جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
تازہ ترین