• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان پارلیمنٹ کے قریب 2 دھماکے، 30 افراد ہلاک

کابل (اے ایف پی) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان پارلیمنٹکے قریب دو بم دھماکوں کے نتیجے میں 30افراد ہلاک اور 80زخمی ہوگئے،پہلا دھماکا ایک خودکش بمبار نے کیا جبکہ دوسرا ایک کار میں نصب تھا ، ان  دھماکوں سے چند گھنٹے قبل ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں طالبان کے خودکش دھماکے میں 7افراد ہلاک ہوگئے تھے ، دھماکوں کے وقت افغان پارلیمنٹ سے منسلک عمارت سے ملازمین باہر نکل رہے تھے جہاں افغان ارکان پارلیمنٹ کے دفاتر اور گھر موجود ہیں، دھماکوں کے وقت کافی بھیڑ موجود تھی جبکہ حملے کے بعد علاقے میں ہر طرف لاشیں بکھری پڑی تھیں، پارلیمنٹ کے ایک زخمی محافط زیبی نے اے ایف پی کو بتایا کہ پہلا دھماکا ایک پیدل خودکش بمبار نے کیا جس کے نتیجے میں متعدد معصوم ملازمین جاں بحق و زخمی ہوگئے، انہوں نے بتایا کہ دوسرا دھماکا ایک کار میں نصب تھا، یہ گاڑ ی روڈ کے دوسری جانب کھڑی تھی اور اس دھماکے کی شدت سے میں پیچھے کی جانب گر گیا، وزارت صحت کے ایک ترجمان وحید ماجروح نے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکے میں 30 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے، ایک سیکورٹی عہدیدار نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جو دوسرے دھماکے میں مارے گئے اور پہلے دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر متاثرین کی مدد کے لئے پہنچے تھے، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیشتر ہلاک شدگان افغان انٹیلی جنس کے ایجنٹس تھے، یہ حملے افغانستان میں بڑھتی ہوئی بدامنی کو ظاہر کرتے ہیں جہاں 10 ہزار کے قریب امریکی فوجی طالبان، القاعدہ اور داعش کے جنگجوئوں کے خلاف جنگ میں افغان فوجیوں کی مدد کررہے ہیں، افغانستان نے گزشتہ ہفتے پینٹاگون کی جانب سے ہلمند میں 300 امریکی میرینز کی تعیناتی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کی گئی ایک ای میل میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، انھوں نے کہا کہ اس حملے کا نشانہ افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں تھیں، افغان ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے مقامی سربراہ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، افغان وزارتِ صحت کے ایک عہدے دار نے بی بی سی کو بتایا کہ زخمیوں کو استقلال اسپتال اور دوسرے ہنگامی اسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔یہ حالیہ مہینوں میں کابل میں ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔زخمی ہونے والے ایک سکیورٹی گارڈ نے اے ایف پی کو بتایا: ʼپہلا دھماکہ پارلیمان کے باہر ہوا جس میں کئی معصوم لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ ایک پیدل خودکش حملہ آور نے کیا تھا۔کار بم دھماکے کے بارے میں گارڈ نے بتایا کہ ʼوہ سڑک کی دوسری طرف کھڑی تھی اور دھماکے سے ہوا میں اچھل گئی۔
تازہ ترین