• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہیپاٹائٹس جگر کا ایک خاموش موذی مرض ہے۔ بعض اوقات اس کی علامات اس وقت واضح ہوتی ہیں جب مرض بڑی حد تک بگڑ چکا ہوتا ہے اور مریض گورکنارے پہنچ چکا ہوتا ہے۔ پاکستان ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں یہ مرض خاص طور پر دیہی علاقوں میں وسیع پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ حکومت پنجاب اس جان لیوا مرض کے خاتمے کے لئے بہت متحرک ہے ۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت کے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ منصوبے کے مختلف امور اور پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں امریکہ سے تربیت یافتہ انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او ڈاکٹر سعید اختر نے بریفنگ دی اوروزیر اعلیٰ نے ہیپاٹائٹس کنٹرول موبائل سنٹرز کے فوری قیام کیلئے ضروری اقدامات کی منظوری دی۔ یہ مرض ایک مریض سے دوسرے کو بڑی تیزی سے لگ سکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس استعمال شدہ سرنجوں، طبی آلات، دانتوں کے ڈاکٹروں کے آلات اور حجاموں سے بالعموم ایک صحت مند شخص کے جسم میں منتقل ہوتا ہے۔ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ پاکستان کی طبی تاریخ میں اپنی نوعیت کا سب سے پہلا اور منفرد منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کا اگر چہ آغاز لاہور سے ہورہا ہے ،تاہم اس پروگرام سے سارے پاکستان کے مریض استفادہ کریں گے۔ پہلے مرحلے میں موبائل سنٹرز کے ذریعے پنجاب کے ہر ضلع کے ایک ایک گائوں میں ہر شخص کا طبی معائنہ اور خون وغیرہ کے ٹیسٹ ہوں گے۔ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسی نیشن ہر شخص کو دی جائے گی اور جو شخص سی میں مبتلا ہوگا اس کا مکمل علاج کیا جائے گا۔ یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ مذکورہ بالا منصوبے کے تحت غریب سے غریب مریض کا بھی مفت علاج کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ قابل ستائش ہے ،تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے پروگراموں کے راستے میں حائل ہونیوالی روایتی رکاوٹوں سے اس شاندار طبی پروگرام کو بچایا جائے اور اسے جلد از جلد تکمیل تک پہنچایا جائے۔

.
تازہ ترین