• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شمالی وزیرستان اور دوسری قبائلی ایجنسیوں میں پاک فوج کے ہاتھوں بری طرح شکست کھانے کے بعد کالعدم تنظیموں اور ان کی سرپرست بیرونی قوتوں کی جانب سے اپنی جارحانہ حکمت عملی میں تبدیلی، دہشت گردی کے اندرون ملک پھیلائو اور بے گناہ شہریوں سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے اندیشے غیر حقیقی نہیں تھے اسی لئے آپریشن ضرب عضب کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان کے تحت متوقع صورت حال سے نمٹنے کے لئے20نکاتی لائحہ عمل تیار کر لیا گیا تھا لیکن، جیسا کہ سینیٹ کے اجلاس میں اکثر ارکان نے بھی توجہ دلائی ہے ، اس کے بیشتر نکات پر عمل نہیں ہوا یہی وجہ ہے کہ دہشت گردوں کو اپنا خونی کھیل کھیلنے کے لئے جہاں بھی موقع ملتا ہے اس سے فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ لاہور میں اسمبلی ہال کے قریب پیر کی شام ہونے والا خودکش حملہ ان کی اسی حکمت عملی کا سنگدلانہ مظاہرہ تھا ایک سترہ اٹھارہ سالہ نوجوان نے عین اس وقت جب ادویات تیار اور فروخت کرنے والی کمپنیوں کے مالکان اور کارکنوں نے پنجاب ڈرگ ایکٹ کے خلاف احتجاج کے لئے دھرنا دے رکھا تھا اور اعلیٰ پولیس افسر انہیں ہٹانے کے لئے ان سے مذاکرات کر رہے تھے۔ پولیس ٹرک کے پاس خود کو دھماکے سے اڑا لیا اس اندوہناک واقعے میں دو ڈی آئی جیز سمیت 13افراد شہید اور 84سے زائد زخمی ہو گئے خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضاء مل گئے ہیں موقع سے دو مشکوک افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کالعدم جماعت الاحرار نے اس سانحے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس سانحہ پر صوبہ بھر میں دو روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا نے صرف 6روز پہلے حکام کو خبردار کیا تھا کہ لاہور میں دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ واقعہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی غفلت کا نتیجہ ہے اس انتباہ کے باوجود ایک انتہائی مصروف چوراہے میں دوا سازوں نے دھرنا دے ڈالا اور پولیس افسر انہیں خطرے سے آگاہ کرتے رہ گئے خود کش حملہ آور کو روکا نہیں جا سکا بروقت وارننگ مل جانے کے بعد یہ واقعہ کسی صورت رونما نہیں ہونا چاہئے تھا وزیراعظم نواز شریف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سیاسی قائدین نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بزدلانہ حملے قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ رہنے کا اعلان کیا ہے اور ترکی سمیت کئی دوسرے ملکوں نے بھی یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ خودکش حملے کا نشانہ پولیس فورس تھی اور مقصد پاکستان سپر لیگ کرکٹ کے فائنل میچ کا لاہور میں انعقاد رکوانا ہے۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ بھارت اس میچ کو رکوانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہا ہے کیونکہ اس کے انعقاد سے پاکستان میں کرکٹ کے بین الاقوامی مقابلوں کے لئے دروازے کھل جائیں گے اور پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کرنے کے بھارتی عزائم خاک میں مل جائیں گے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اسی روز جنوبی وزیرستان اور کوئٹہ میں بھی دو دھماکے ہوئے جن میں ایف سی اور پولیس کے پانچ جوان شہید ہو گئے۔ کراچی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں بھی 3 افراد شہید ہوئے جو ملک دشمن قوتوں کی جانب سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی کڑی ہیں۔ ان تمام واقعات سے یہ نتیجہ اخذ کرنا غیر منطقی نہیں ہو گا کہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن دہشت گردی کی ہاری ہوئی جنگ اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں انہیں ناکام بنانے کیلئے ہمارے فیصلہ سازوں اداروں اور ایجنسیوں کو ہمہ وقت چوکس رہنا ہو گا اور آنے والے واقعات سے پیشگی خبردار کرنا ہی کافی نہیں انہیں روکنے کے لئے بھی سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ امن و امان کی صورت حال کافی حد تک معمول پر آنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم دشمن کے شرسے محفوظ ہو چکے ،یہ جنگ ا بھی جاری ہے اور قوم نے اسے ہر حال میں جیتنا ہے اس معاملے میں ہم ذرا سی بھی غفلت اور بھول چوک کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

.
تازہ ترین