• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان سے متعلق ماسکو میں کانفرنس امریکا اور نیٹو کو مدعو نہیں کیا گیا

کراچی (نیوز ڈیسک) روس رواں ہفتے ماسکو میں ایک کانفرنس منعقد کر رہا ہے جس میں خطے کے کلیدی ممالک افغانستان میں جاری تنازع کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے، اس کانفرنس میں امریکا، یورپی یونین اور نیٹو سمیت کوئی مغربی طاقت موجود نہیں ہو گی جبکہ مذاکرات میں بھارت اور ایران بھی شامل ہوں گے ، وائس آف امریکا کے مطابق ماسکو میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس روس کی طرف سے افغانستان میں مزید فعال کردار ادا کرنے کی ایک کوشش ہے، 1979 میں افغانستان پر حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ماسکو کی طرف سے ایسی کوشش کی جا رہی ہے،تاہم روس کا کردار ابتدا ہی سے متنازع رہا ہے، افغانستان کے بارے میں گزشتہ کانفرنس ماسکو نے دسمبر 2016 میں منعقد کی تھی اور اُس میں صرف چین اور پاکستان شامل تھے،افغان حکومت اس بارے میں زیادہ خوش نہیں تھی، اب اس کانفرنس میں افغانستان کے ساتھ ساتھ بھارت اور ایران بھی شامل ہیں لیکن امریکا اور نیٹو اس میں شریک نہیں ہیں، بیشتر لوگ اس صورت حال کو روس اور امریکا کے درمیان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں، امریکا کی سنیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کی ایک حالیہ سماعت میں کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین نے کہا کہ روس امریکا کو نقصان پہنچانے کے لیے طالبان کو تقویت دے رہا ہے، اگرچہ بعض مقامی تجزیہ کار اس کانفرنس کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی آمنہ خان کا کہنا ہے کہ اس لائحہ عمل میں خطے کے تمام کلیدی ممالک شامل ہیں جن کے افغانستان میں بڑے مفادات ہیں، دہشت گردی ایک عالمی عمل ہے لیکن میرے خیال میں علاقائی ممالک کو مزید فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، لیکن اس کانفرنس کے ذریعے کسی ٹھوس نتیجے کی توقعات کم ہی ہیں، کینیڈا اور فرانس کے لیے افغانستان کے سابق سفیر عمر صمد نے اسکائپ کے ذریعے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’یہ حقیقت کہ اس وقت تین مزید ملکوں کو اس کانفرنس میں شامل کیا گیا ہے، یہ اس بات کی غماز ہے کہ صورت حال ابھی ابتدائی مراحل میں ہے جہاں ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو جاننے کی کوشش کی جاتی ہے، ایک دوسرے کے بیانیے پر غور کیا جاتا ہے اور پھر اس سے مؤثر نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش ہوتی ہے، میرے خیال میں اس کانفرنس سے کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کی جا سکتی، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور اعتماد کے فقدان کی وجہ سے متعدد کوششیں ناکام ہوئی ہیں، سوال یہ ہے کہ یہ عمل کامیاب ہوتا ہے یا نہیں، اس کا انحصار روس اور چین کی صلاحیت پر ہے کہ وہ دونوں ملکوں کو اپنے اختلافات دور کرنے کے لیے کس حد تک قائل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
تازہ ترین