• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری:وطن عزیزحالت جنگ میں،پاکستان کے دشمنوں کا گٹھ جوڑ

اسلام آباد(محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) ملکِ عزیز حالتِ جنگ میں ہے پاکستان کے عالمی دُشمنوں نے گٹھ جوڑ کر کے اسے بُری طرح اپنی گرفت میں لینے کے لئے ہولناک سازشوں کے تانے بانے بُن رکھے ہیں، پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے ان دُشمنوں نے پے دَر پے سازشوں کے جال پھینکے ایسے ہی جالوں میں سب سے بڑا پاناما دستاویزات کی صورت میں سامنے لایا گیا۔ حکومت نے سلامتی کے اداروں کے سرگرم تعاون سے دہشت گردی کے عفریت پر قابلِ لحاظ حد تک قابو پا لیا تھا ایسے میں دُشمن طاقتوں نے اچانک ملک میں دہشت گردی کی لہر پیدا کر دی جس میں سوا سو کے لگ بھگ معصوم افراد موت کی وادی میں اُتار دیئے گئے۔ بھارت نے عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے اعلان کر دیا ہے کہ وہ ہمالیہ سے آنے والے پانی سے پاکستان کو محروم کر دے گا اور پانی کی ایک بوند بھی اس کے حلق تک نہیں پہنچنے دے گا۔ یہ الفاظ اسلام دُشمن مہاسبھائی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے منسوب ہیں جو اپنی آبائی ریاست گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا مسلم الثبوت مجرم ہے۔ بھارتی فوجیں آئے روز لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہیں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ بھارت نے گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں طے شدہ سارک سربراہی کانفرنس کے انعقاد کو سبوتاژ کر دیا اور یہ دھمکی بھی دی کہ وہ پاکستان کو دُنیا سے اَلگ تھلگ کر دے گا اور اسے سفارتی تنہائی میں مبتلا کر دے گا۔ الغرض پاکستان اور اس کے باشندوں کے لئے قافیۂ حیات تنگ کرنے کا ہر سامان کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی برآمدات کو تباہ کرنے کے لئے بھارتی سرکار اپنے تاجروں کو بھاری خسارہ کر کے مراعات دے رہی ہے۔ دُنیا کے جن ممالک میں پاکستانی باشندے خدمات انجام دے کر ترسیلات کا اہتمام کرتے ہیں منصوبہ بند ہو کر بھارت انہیں وہاں سے نکلوانے کے دَرپے ہے۔ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی راہیں وہ پہلے ہی مسدود کر چکا ہے جس کا مقصد پاکستان کے عالمی تاثر کو گزند پہنچانا ہے اور دُنیا کو باور کرانا ہے کہ پاکستان محفوظ مملکت نہیں ہے، اس بناء پر یہاں سرمایہ کاری سے گریز کیا جائے۔ پاکستان کے ٹکڑوں پر پلنے والے افغانوں کا صدرمملکت، بھارتی وزیراعظم کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کہتا ہے کہ پاکستانی ہمارے بھائی نہیں پڑوسی ہیں۔ یہ وہ منظر ہے جسے ایک لحظہ ٹھہر کر اور روک کر دیکھنے اور اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ آج کا سوال یہ ہے کہ اس پورے تناظر میں ہم بحیثیت قوم جو کچھ کر رہے ہیں اور ہمارے سیاسی اکابرین جن میں بعض حادثات کی پیداوار ہیں ان کا چلن اور اُسلوب کیونکر قومی تقاضوں اور حب الوطنی سے مطابقت رکھتا ہے۔ ایک آئینی حکومت اور اس کے بڑوں کے خلاف جو زبان اور لہجہ اختیار کر کے معاشرے میں طوائف الملوکی کو جنم دینے والے کس کی خدمت کر رہے ہیں۔ معاملہ عدالت میں چل رہا ہوتا ہے اس کے سامنے گزرتی سڑک پر کھڑے ہو کر حکومت کو گالیاں دینے کے شوقین عدالتی معاملے کا حوالہ دے کر اپنی سفلی خواہشات کی تسکین کر رہے ہوتے ہیں انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں، اس عمل میں بڑھ چڑھ کر گفتار کا کردار ادا کرنے والوں نے گزشتہ پونے چار سال سے آسمان کو سر پر اُٹھا رکھا ہے۔ عالمی پیمانے پر ہونے والی پاکستان دُشمن سازشوں اور سرگرمیوں کا مقصد کیا ہے، دہشت گرد جو دُشمنوں کے آلۂ کار ہیں کیا چاہتے ہیں۔ اس کا سادہ سا جواب ہے کہ وہ پاکستان کی ترقّی اور خوشحالی کے دُشمن ہیں ان کی سرگرمیوں کا محوری نکتہ پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے، یہاں ترقّی کے عمل میں رُکاوٹ پیدا کرنا ہے۔
تازہ ترین