• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نسلی امتیاز کا کب اور کیسے خاتمہ ہوگا؟ دنیا ابھی تک اس سوال کا جواب تلاش کر رہی ہے اور اسی لئے ہر سال 21مارچ نسلی امتیاز کے خاتمے کے حوالے سے عالمی سطح پر منایا جاتا ہے۔ تاہم چودہ سو سال قبل رسول اللہ ﷺ نے خطبہ حجۃ الودع کے موقع پر ساری انسانیت کو نسلی امتیاز کے خاتمے کا چارٹر عطا کردیا تھا اور فرمایا تھا کہ کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت نہیں۔ گزشتہ روز ساری دنیا میں نسلی امتیاز کے خاتمے کا دن منایا گیا تاہم نسلی امتیاز کے خاتمے میں بھارتی اور امریکی پالیسیاں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔ امریکہ میں کئی صدیوں پر مشتمل انسانی حقوق اور مساوات کی طویل جدوجہد کے بعد ایسا آئین منظور ہوااور ایسی جمہوری اقداررواج پاگئیں جن کی بنا پر جزوی یا ظاہری طور پر سہی مگرنسلی امتیاز اور مذہبی منافرت میں بڑی کمی واقع ہوگئی تھی۔ مگر ریپبلکن پارٹی کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باربار مسلمانوں اور کئی دوسری اقوام پرامریکہ کے دروازے بند کرنے کے احکامات جاری کرکے آئین شکنی کاارتکاب کیا۔ تاہم امریکی عوام نے من حیث القوم اور امریکی عدلیہ اور میڈیا نےڈونلڈ ٹرمپ کی نسلی امتیازات کی پالیسی کو مسترد کردیا ہے، اسی طرح بھارتی وزیراعظم کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی حالیہ ریاستی انتخابات میں مذہبی و نسلی امتیاز منافرت پھیلانے میں آخری حد تک چلی گئی اور یوپی میں بسنے والے 4کروڑ مسلمانوں میں سے کسی ایک کو بھی اس پارٹی نے انتخاب کیلئے ٹکٹ نہیں دیا۔اب جس یوگی کو پارٹی نے وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے وہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والی اقلیتوں کوبھی دھمکیاں دے رہا ہے کہ اگرہندوستان میں رہنا ہے تو ہندو بن کر رہنا ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ اور بھارت میں نسلی امتیاز کے خاتمے پر یقین رکھنے والے عوام، میڈیا اور دانشور ہر فورم پر اپنی حکومتوں کی نفرت انگیز پالیسیوں کو مسترد کردیں تاکہ دنیا نسلی و مذہبی منافرت کا نہیں امن کا گہوارہ بن سکے۔

.
تازہ ترین