• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لائٹس کی تنصیب،بل ادائیگی پر سی ڈی اے اور قومی اسمبلی سیکرٹر یٹ میں اختلا فات

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر، نیوز رپورٹر) پا ر لیمنٹ ہا ئوس میں بلب اور ایس ایم ڈی لائٹس کی تبدیلی کے پرا جیکٹ کے بل کی ادائیگی پر سی ڈی اے اور قومی اسمبلی سیکر ٹیر یٹ میں اختلا فات پید ا ہو گئے ہیں۔بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ٹھیکیدار کو82 لاکھ روپے کا بل کون ادا کرے۔ ذرائع نے بتا یا کہ پچھلے سال اپریل میں قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ کے پراجیکٹ منیجر آفس نے ٹینڈر د یا کہ پارلیمنٹ ہا ئوس کی لا ئٹس تبدیل کرنی ہیں۔یہ کام سب سے کم بولی دینے والی کمپنی اوساکا کو ایوارڈ کیا گیا۔ چونکہ پا رلیمنٹ ہا ئوس کی مینٹی نینس سی ڈی اے کے پاس ہے اسلئے سی ڈی اے سے این او سی لیا گیا اور سی ڈی اے نے ایک کروڑ روپے ٹرانسفر کر دیئے۔فرم نے پچھلے سال جو لائی میں کام مکمل کر لیا۔ یہاں 14000 لائٹس لگی ہوئی تھیں جن کی جگہ 6700 لائٹس لگا ئی گئیں تاکہ بل کم آ ئے۔پرانی لائٹس فرم لے گئی ہے۔جب بل کی ادائیگی کا مر حلہ آ یاتو قومی اسمبلی کے فنا نس ونگ نے اعتراض کر دیا کہ یہ انجنئرنگ کا کام ہے اس کی ادائیگی ہم نہیں کرسکتےلہذا سی ڈی اے سے ادائیگی کرائی جا ئے۔ سی ڈی اے کا موقف تھا کہ جب کام ہم نے نہیں کرا یا تو ہم کیوں ادائیگی کریں ۔ اب چیئرمین سی ڈی اے نے مشروط منظوری دی ہے کہ سی ڈی اے ٹھیکیدار کو  بل کی ادائیگی کرے گا لیکن جو لائٹس لگی ہیں ان کی کوالٹی کی ذمہ داری لگوانے والے پراجیکٹ منیجر کی ہے سی ڈی اے ذمہ دار نہیں ہے۔سی ڈی اے کے عملہ نے بتا یا کہ بعض لائٹس ایسی ہیں جو مارکیٹ میں ایک سال وارنٹی والی ہیں ۔ ایگریمنٹ میں پانچ سال کی وارنٹی ہے ۔ زیادہ وارنٹی والے بلب یا لائٹس مہنگی ہوتی ہیں اسلئے ٹھیکیدار اس سے گریز کرتا ہے۔
تازہ ترین