• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اپنے عمران خاں صاحب نے حال ہی میں ایک نئی درفنطنی چھوڑی ہے اور وہ یہ کہ میاں شہبازشریف کے ایک دوست نے جو ان کے بھی دوست ہیں، انہیں ابتدائی طور پر دس ارب روپے کی پیشکش کی ہے۔ جس پربارگیننگ کی بھی گنجائش ہے یعنی اگر وہ پاناما لیکس کےمسئلے کوبھول جائیں تو یہ رقم ان کے دربارِ عالیہ بنی گالہ میں محفوظ طریقے سے ان تک پہنچا دی جائے گی۔ صرف یہی نہیں بلکہ اگروہ مشترکہ دوست یہ سودا طے کرانے میں کامیاب ہو گیا تو بطور کمیشن ایجنٹ دو ارب روپے اسے بھی دیئے جائیں گے۔ میڈیا میں خاں صاحب سے باربار پوچھا گیا کہ جناب ِ والا اس شخص کا نام توبتائیں جس نےآپ کو اربوں روپوں کی رشوت آفرکی ہے۔ ان کے ترجمانوں سے بھی یہی سوال کیا گیا مگر خاں صاحب اور ان کےترجمان چونکہ اخلاقیات کے بہت زیادہ قائل ہیں اور ویسے بھی وہ جو بھی کہتے ہیں سچ کے سوا کچھ نہیں کہتے، لہٰذا انہوں نے اس کمیشن ایجنٹ دوست کا نام بتانے سے انکار کردیا۔ اس کا نام بتانے کی بہرحال ضرورت بھی نہیں تھی۔ خاں صاحب نے جب کہہ دیا ہے تو کہہ دیا ہے اس پر آمنا و صدقنا کہہ دینا چاہئے مگر یار لوگوں نے الٹا ان پر جگتیں شروع کردی ہیں حتیٰ کہ اسفندیار ولی خاں جیسے سنجیدہ سیاستدان نے بھی عمران خان سے پوچھا ہے کہ ’’خاں صاحب آپ کو جن دس اربوں کی آفر ہوئی ہے وہ ارب ہیں یا عرب ہیں؟‘‘
اگر آپ سچ پوچھیں تو میں عمران خاں صاحب کے بارے میں پریشان سا رہنے لگاہوں۔ دیکھنے میں وہ بالکل ٹھیک ٹھاک لگتے ہیں۔ غیرسیاسی باتیں کر رہے ہوں تو وہ اس وقت بھی نارمل ہی لگتے ہیں لیکن پھر اچانک ان کے پیٹ میں ایک ’’وَٹ‘‘ سا اٹھتا ہے اور اس کے بعدانہیں خود پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کیا کہنے یا کیا کرنے جارہے ہیں۔ چنانچہ دن بدن عوام میں ان کی باتوں کی گرتی صحت پر تشویش میں اضافہ ہوتا چلاجارہا ہے۔ اگرچہ خاں صاحب نے سیاست میں آنے کے بعد الزام تراشی، گالی گلوچ اور اداروں کی کردارکشی کے علاوہ کچھ نہیں کیا مگراس دفعہ تو انہوں نے اس ضمن میں اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا۔ انہوں نے لمبی ہی چھوڑی ہے بلکہ یہ گنجائش بھی نہیں چھوڑی کہ خاں صاحب کچھ کم ہی کردیں۔باقی رہا ان سے ثبوت مانگنےکا معاملہ تو یہ اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ کل کو وہ اس حوالے سے کچھ اور کہہ دیںگے۔ اس حوالے سے ان کا ٹریک ریکارڈ تو کچھ یوں ہے:
افتخار چوہدری اس ملک کی آخری امید ہیں۔
افتخار چوہدری بھی دھاندلی میں ملوث ہیں۔
پرویز الٰہی پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو ہے۔
پرویز الٰہی اورہم مل کر کرپشن کیخلاف لڑیں گے۔
شیخ رشید جیسے آدمی کو میں اپنا چپراسی بھی نہ رکھوں۔
شیخ رشید اور ہماری سوچ ایک ہی ہے۔
میرے پاس 35 پنکچر کی ٹیپ ہے۔
35 پنکچر ایک سیاسی بیان تھا۔
نوازشریف کے استعفیٰ تک میں شادی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
میں دھرنا اس لئے دے رہا ہوں تاکہ میں شادی کرلوں۔
طلاق کی باتیں میڈیا کر رہا ہے، سب جھوٹ ہے۔
طلاق میرا ذاتی مسئلہ ہے، کوئی بات نہ کرے۔
آف شور کمپنی رکھنےوالے چور ہیں۔
میں نے تو آف شور اس لئے بنائی تاکہ میں ٹیکس بچا سکوں۔
بنی گالہ میں نے کائونٹی کےپیسوں سے خریدا۔
بنی گالہ جمائمہ نے طلاق کے بعدگفٹ کیا۔
ہم اسمبلی سے مایوس ہو کر سپریم کورٹ جارہے ہیں۔
ہم سپریم کورٹ سے مایوس ہو کراسمبلی جارہے ہیں۔
جب تک سپریم کورٹ کے نیچے پاناما پر کمیشن نہیں بنتاہم سڑکوں پر رہیں گے۔
سپریم کورٹ نے اگر کمیشن بنایا تو ہم بائیکاٹ کریں گے۔
میں نوازشریف کو وزیراعظم نہیں مانتا۔
ہم نوازشریف کے لگائے ہوئے آرمی چیف کو مبارکبادپیش کرتے ہیں۔
ہمارے پاس پاناما کے ثبوت ہیں۔
ثبوت دینا حکومت کا کام ہے۔
اب آپ ہی بتائیں کہ خاں صاحب کے حوالے سے ان کے چاہنے والوں، جن میں، میں خود سرفہرست ہوں ، پریشانی بنتی ہے کہ نہیں؟ ماضی میں جن بڑی شخصیتوں پر الزامات لگاتے رہے ان میں سے اکثر ان کے خلاف عدالت میں گئے ہوئے ہیں۔ اب حمزہ شہباز کہہ رہے ہیں کہ وہ بھی عدالت میں جائیں گے۔ ضرور جائیں مگر میری ان سب دوستوں سے درخواست ہے کہ عدالتوں میں بھی ضرور جائیں مگر عمران خاں صاحب کی صحت کے لئے داتا دربار جاکر بھی دعا کریں اگر ان کی ذہنی صحت کا یہی معاملہ رہا تو ملک و قوم کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔ میں سوچ رہا ہوں کسی روز بنی گالہ ان کی خدمت میں حاضر ہوں اوران سے پوچھوں کہ خاں صاحب! خیریت تو ہے اگر کوئی مسئلہ ہے تو مجھے بتائیں۔ میں ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں اس کے حل کے لئے آخری حد تک جائوں گا!

.
تازہ ترین