• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عوام امتحان لیتے ہیں
چیچہ وطنی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا:حساب 5سال بعد دینا ہو گا، لوگ مجھ سے پوچھیں گے کیا کیا، تمہارے پاس بھی صوبہ ہے تم سے بھی پوچھیں گے۔ پہلے ایک شعر سنا لوں تو آگے چلوں مگر غالب سے معذرت کے ساتھ؎
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں یہ سمجھا ن لیگ پی ٹی آئی ایک ہے
وزیراعظم نے 5سال دوران حکومت کسی کو بھی حسن کارکردگی بارے پوچھنے کا حق نہیں دیا اور عمران خان کو بھی تسلی دے دی کہ فکر نہ کرو 5سال بعد جب ووٹ لینے جائیں گے تب لوگ پوچھیں گے تب تک کوئی چوندا چوندا جواب بھی تیار کر لیں گے، اور روتے ہوئے لوگ ہنس پڑیں گے، لوڈ شیڈنگ کی تدفین کا ذکر کیا، ہر حکمران کے پاس مردوں کا قبرستان ہے اور وہ جوں ہی کرسی قابو کر لیتا ہے اپنے سابقہ سارے مردے پھر سے زندہ کر کے انہیں ایک ایک کر کے مارنا شروع کر دیتے ہیں، مسائل قبرستان آخر کب کام آئے گا، پی ٹی آئی نہ ہوتی، دھرنے نہ ہوتے تو نواز شریف جلسوں میں کیا کہتے، عمران خان کا تو نواز شریف کو شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ وہ تیر، تیر کو مارنے سے اب بھی قدرے پرہیز کرتے ہیں، عوام کو معلوم ہو جانا چاہئے کہ سارے سیاستدان حکمران ان کو پرلے درجے کا گائودی سمجھتے ہیں، اور کچھ نہ کر کے پھر سے سب کچھ کرنے کا اعلان کر کے ان سے ووٹ حاصل کر لیں گے، پاکستان کے عوام غریب ہیں اور رہیں گے مگر اب مزید بیوقوف نہیں بنیں گے، وہ کیا پھر سے پانچ سال دیکر اگلے سے اگلے پانچ سالوں کا انتظار کریں گے کوئی کیا تقریر کرے گا اور اقتدار ملنے پر کیا کر کے دکھائے گا یہ عوام کو زبانی یاد ہے، آپ کسی بھی لیڈر کو ڈائس سے ہٹا کر جلسہ گاہ میں سے کسی عام آدمی کو کہہ دیں تقریر کروں وہ اس لیڈر کی پوری تقدیر کر دے گا، ہم اکثر کہتے ہیں عوام کا کیا ہے، پھر ووٹ ان کو ہی دیں گے جو انہیں اذیت کے سوا کچھ نہ دیں گے مگر مشتری ہوشیار باش عوام اب وہ پہلے والے نہ رہے انہوں نے نکھٹو یونیورسٹی میں ستر سال پڑھ کر ایک ایسی ڈگری حاصل کر لی ہے جو دنیا بھر میں کسی قوم کے پاس نہیں، اب وہ امتحان دیں گے نہیں امتحان لیں گے اور سب کو فیل کرنا ہوا تو بھی کریں گے۔
٭٭٭٭
ہاتھ ٹوٹیں چوہدری کلچر کے
اگر خاتون چودہرائن نہ ہوتی تو شاہ کوٹ کے گائوں مچھر وال کے 13سالہ عرفان کا ہاتھ نہ کٹتا، یہ بچہ نہایت خوبصورت ہے، کل جب یہ کڑیل جوان ہو گا تو اسے اپنا کٹا ہوا ہاتھ کیا یاد دلائے گا یہ شاید کسی کو معلوم نہیں اور وہ کیا کرے گا یہ بھی کوئی نہیں جانتا، وزیر اعلیٰ پنجاب جو ہر دکھی کے گھر پہنچتے ہیں چیک کاٹتے ہیں، گلے لگاتے ہیں رو بھی آتے ہیں یہ ایک بار نہیں انہوں نے ایسا کئی بار کیا ہے لیکن مظلوم ملازم بچے کا ہاتھ تو پھر بھی کٹ گیا یہ ایسا ظلم کیوں ہوا اس لئے کہ حکمرانوں نے عوام کے بجائے ظالموں کو مضبوط کیا جو چوہدری، سردار، وڈیرہ، جاگیردار کے روپ میں موجود ہے موجود رہے گا۔ اگر عوام کو مضبوط کیا ہوتا تو 13سالہ عرفان چودھرائن کی ملازمت کے بجائے کسی اسکول میں آٹھویں نویں جماعت کا طالب علم ہوتا، یہ جو چودھراہٹ کلچر ہے اسے صرف مظلوم عوام ہی ختم کر سکتے ہیں، انسانی ہاتھ کا کوئی متبادل نہیں، 10لاکھ کا چیک بھی بھلا عرفان کو ہاتھ تو نہ دے سکے گا، ایک بچہ جو چند برس بعد جوان پاکستانی ہو گا مگر معذور ہو گا، اسلام کا نام لیتے ہم تھکتے نہیں لیکن کیا ہاتھ کے بدلے ہاتھ کٹے گا؟ قرآن حکیم میں تو سیدھا سیدھا حکم ہے، کیا لا الٰہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم پاکستان میں قصاص کا قانون رائج نہ کرنا عملدرآمد نہ کرنا نصِ صریح کا انکار نہیں؟ اور اس پر کونسا فتویٰ لگتا ہے یہ آواز کسی منبر سے اٹھی، کسی جمعۃ المبارک کے خطبے میں کسی مولوی نے اس بچے کے ساتھ ہونے والے سلوک کی سزا پر زور دیا؟ نہیں اب مساجد کے لائوڈ اسپیکرز صرف چندہ اکٹھا کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں، گائوں والوں نے کیوں نہ مظلوم بچے کی عیادت کی، اور حکومت سے ہاتھ کے بدلے ہاتھ کا مطالبہ کیا؟ ظلم پر خاموشی ظالم کو مضبوط کرنا ہے، پوری قوم یک آواز ہو کر اس ایک جرم کی عبرتناک سزا سب کے سامنے دلوا دے آئندہ کسی چودہرائن کو کسی عرفان کا ہاتھ کاٹنے کی جرأت نہ ہو گی آخر جاگیردارانہ ذہنیت کا خاتمہ کب ہو گا؟
٭٭٭٭
سی ایس ایس کا امتحان لانا تھا جوئے شیر کا!
2016ءکے سی ایس ایس امتحان میں 199 دستیاب خالی اسامیوں کے لئے 202امیدوار پاس ہوئے، ملک کو بہترین افسر دینے کے لئے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنا بڑی قابلیت و اہلیت کی علامت سمجھا جاتا تھا، مگر اب تو ؎
سی ایس ایس کا امتحان، لانا تھا جوئے شیر کا
پاس کرنا اب اسے کھانا ہے میٹھی کھیر کا
غضب خدا کا کہ 199سی ایس ایس اسامیوں کے لئے 202امیدوار تحریری امتحان پاس کر گئے اور زبانی بھی، گویا اب یہ مقابلے کا نہیں مک مکالمے کا امتحان بن کر رہ گیا، وہ وائرس جو ہمارے پورے نظام کو چپکا ہوا ہے بھلا یہ سینٹرل اسپیریئر سروسز آف پاکستان اس سے کیونکر بچ پاتیں یہ بھی ’’سینٹرل انفیریئر‘‘ہو گئیں، یہ ممکن ہی نہیں کہ کسی نے نجس کفگیر اس دیگ میں بھی پھیر نہ دیا ہو؎
جس امتحان کا پاس کرنا فخر تھا
کرپٹ نظام نے وہ بھی ہم سے چھین لیا
جب کل دستیاب اسامیاں ہر شعبے میں 199تھیں تو یہ 202امیدوار کیسے پاس ہو گئے، ظاہر ہے اب 3مزید اسامیاں پیدا کرنا ہوں گی، اگر فیڈرل اعلیٰ سروسز کا یہ حال ہے تو پی سی ایس کا عالم کیا ہو گا؟ اور دیگر سروسز جو مقابلے کی نہیں ہوتیں وہاں تو امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو جاتے ہوں گے، یہ ملازمتوں کی سیاست ہے، یہ ہیرا پھیری کی سیاست ہے، یہ مال پر مال بنانے کی سیاست ہے، یہ اقتدار کے مزے لوٹنے کی سیاست ہے، کسی زمانے میں جب کوئی سی ایس ایس کر جاتا تو پوری قوم اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتی جو قیمتی اثاثہ ہے، اب جو 199کے لئے 202پاس ہوئے تو ضرور کوئی بائی پاس ہوا ہے کیونکہ اس نظام کی آرٹریز بلاک ہو چکی ہیں۔
٭٭٭٭
حکومت فوج تعلقات پر تماشا نہ لگائیں
....Oبلاول بھٹو:بلوچستان کے عوام کو تخت رائیونڈ کی غلامی سے نجات دلائیں گے،
اور اپنی غلامی میں لے آئیں گے۔
....Oملک بھر میں شب برأت (نجات کی رات) پورے عقیدت و احترام کے ساتھ لائوڈ اسپیکروں پر آتشبازی سمیت منائی گئی۔
....Oحکومت کے بنائے اکثر تحقیقاتی کمیشنز کی رپورٹس جاری نہیں کی گئیں،
ایک کمیشن چاہئے رپورٹس سامنے لانے کے لئے۔
....Oعمران خان:عوام اب بھی باہر نہ نکلے تو کرپشن کا خاتمہ خواب ہی رہے گا۔
کرپشن کا خاتمہ خراب ہی رہے گا
عوام کا خانہ خراب ہی رہے گا
....Oچوہدری نثار:حکومت فوج تعلقات پر تماشا نہ لگائیں
انتخابات سر پر ہیں اب گلیوں محلوں میں جا کر عوام کا تماشا لگائیں۔ شکر کریں پانچ سالہ تماشا بخیر و خوبی تمام ہونے کو ہے، اب اگلے تماشے کیلئے بندروں کی خرید و فروخت شروع کر دیں،

.
تازہ ترین