• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے عالمی ادارے کے غیرمستقل ارکان کی نشستوں میں علاقائی نمائندگی کی بنیاد پر توسیع کی تجویز کو درست طور پر اس ادارے کو زیادہ موثر بنانے کا واحد راستہ قرار دیا ہے۔ ایک عشرے قبل ہمارے ایک پڑوسی ملک نے جو اقوام متحدہ کی اہم ترین قراردادوں پر عملدرآمد سے علانیہ انکاری اور عالمی ادارے کے چارٹر کی انسانی حقوق کی شقوں کی خلاف ورزی کا عادی ہے، بعض ملکوں کے ساتھ مل کر یہ خطرناک تجویز پیش کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ تجویز کا ایک حصہ یہ تھا کہ مستقل ارکان کی اضافی نشستیں جن ممالک کو ویٹو اختیار کے ساتھ دی جائیں ان میں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چارٹر کی کھلم کھلا دھجیاں اڑانے والے مذکورہ ملک کو اولین ترجیح حاصل ہو۔ پاکستان سمیت اقوام متحدہ کے نصف سے زیادہ ملکوں کی کھلی مخالفت کے باعث یہ تجویز بارآور ثابت نہیں ہوسکی۔ اب اقوام متحدہ کی تشکیل نو کے بارے میں بین الحکومتی مذاکرات کے دوبارہ آغاز پر پاکستانی مندوب کایہ استدلال قابل توجہ ہےکہ مستقل کیٹگری میں شامل ملکوں کو اقوام متحدہ کے منشور میں نامزد کیا گیا تھا، وہ کسی خطے کی نمائندگی نہیں کرتے، مستقل کیٹگری میں ان کی مسلسل موجودگی کے لئے کسی توثیق یا ووٹنگ کی ضرورت نہیں جبکہ 1968ء میں سلامتی کونسل میں آخری توسیع کے وقت فیصلہ کیا گیا تھا کہ کونسل کے غیرمستقل ارکان کا انتخاب مساوی انداز سے علاقائی گروپوں سے کیا جائیگا۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ 50برسوں میں عالمی ادارے میں شامل ہونے والے 80ارکان میں سے کوئی بھی مستقل رکنیت کا خواہاں نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اور اٹلی کی قیادت میں سرگرم ’’یونائیٹڈ فارکنسن سس‘‘ گروپ کے مذکورہ موقف کے مطابق سلامتی کونسل کو موثر، انصاف کی بالادستی کے لئے کام کرنے والا اور جارحیت و ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والی قوتوں کا مددگار ادارہ بنایا جائے۔ اس تجویز کو عالمی ادارے کے ملکوں کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے اس لئے اس باب میں اصولی طور پر کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہونی چاہئے۔

.
تازہ ترین