• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کٹھ پتلیاں اس عہد کی چالاک ہو گئیں
جب کٹھ پتلیاں ہی خود کو کٹھ پتلی نہ مانیں تو اس کا مطلب ہے ان میں انسانی روح سرایت کر گئی، جاپان، چین کے روبوٹ بھی 70فیصد انسان ہو گئے اب نچانے والا مداری بھی اپنی ہی کٹھ پتلیوں سے ڈرتا ہے کٹھ پتلیاں اب اپنی مخصوصی چڑچڑ زبان نہیں بولتیں وہ ہیر رانجھا کی پوری داستان سناتی ہیں، جو کٹھ پتلی مرزا یار کا کردار ادا کر رہا ہے اسے خوبرو ہیر نے اتنا چالاک بنا دیا ہے کہ نئی نویلی سڑکوں پر کہیں کھیڑوں کی شکل نظر نہیں آتی کتنے ہی مرزے کتنی ہی ہیریں دندناتی پھرتی ہیں، آج کا ہیر رانجھا بدل گیا ہے، پیر وارث منہ میں انگلیاں دبائے وادیٔ حیرت میں گم کبھی کبھی لوہار کی دکان پر بیٹھے نظر آ جاتے ہیں، وہ جس ہیر رانجھا داستان کی وساطت سے اپنی کہانی سنانے جا رہے تھے، وہ ہیر وہ رانجھا بغاوت پر اتر آئے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اب ہم اپنی کہانی سنائیں گے پیر وارث شاہ کے اشارے پر مزید نہیں ناچیں گے، اور اب ہیر رانجھے سے بڑی ڈھٹائی سے کہتی ہے؎
ہیر آکھیا جوگیا ’’سچ‘‘ بولیا ای
کون گیاں نوں موڑ لیائوندا ای
آسمان سے بھی آواز آنے لگی ہے ’’انہوں نےتدبیر اپنائی اللہ نے بھی تدبیر اپنائی اور اللہ بہترین تدبیر اپنانے والا ہے، زمین بھی بول اٹھی ہے؎
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
نگار خانہ وطن میں پتلی تماشا تھیٹر بند ہو چکا ہے، صدا آ رہی ہے کہ سب جنک یارڈ ہے اس کی مکمل صفائی ہو گی، آج کا کیدو اپنی ٹیڑھی چھڑی سے ہر رانجھے کو سیدھا کرنا جانتا ہے، مگر وہ تاحال ناکام ہے شاید کہیں سے کمک لینی پڑ جائے نئی ہیر رانجھاابھی جاری ہے باقی آئندہ۔
٭٭٭٭
سو سو گناہ کئے ہیں رعیت کے زور پر
ہم نے لڑکپن میں پڑھا تھا گورنمنٹ آف دی پیپل، بائی دی پیپل فار دی پیپل‘‘ سچ تو یہ ہے کہ عوام بھی ایک پیپل ہیں جس کے نیچے ہی گیان اگیان ہوتا ہے جوگی کو، کتنے جوگی گیان پا گئے مگر یہ پیپل وہیں کا وہیں کھڑا ہے، عوام کو اب تک لڑکپن کی یہ بات یاد ہے؎
میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسدؔ
سنگ اٹھایا تھا کہ سر یاد آیا
عوام اپنا سر بچانے پر ہیں اور کوئی ان کے گردے نکال کر لے گیا ہے، اب اس کے گردے تو کیا کتے بھی فیل ہو چکے ہیں، اس لئے پہیہ چلانے والی زنجیر سلپ ہو جاتی ہے، پہیہ چلے کیسے
جی رہی ہیں اس نگر میں عوام بیچارے
بے گردہ بدن اور سلامت سر لے کر
کسی کونے سے آواز آئی:ہنگامہ ہے کیوں برپا؟ جواب آیا:پاناما کیس چل رہا ہے، پھر آواز آئی:مگر مرغی تو اسحاق جی اور مہنگی ہوتی جا رہی ہے، جواب آتا ہے:آخر قصابوں نے بھی تو عید منانا ہے، تم کونے میں دبکے رہو تو تم نے تو میانی صاحب جانا ہے؎
اک طرفہ تماشا ہے ہماری حکومت بھی
بجٹ سنا عقیدت سے پر بھلا نہ ہوا
کسی نے کہا:
رو رہے ہو ووٹ دینے کے بعد
تیرے ساتھ اچھا ہوا برا نہ ہوا
نانی کے پاس جائے نماز نہیں تسبیح نہیں عید کے کپڑے نہیں۔نواسے نواسیوں کے پاس نانی کا دیا بہت کچھ ہے
عوام اتنے زیادہ استعمال ہیں، کہ ان کی گراری پر چین ٹکتی نہیں، اشرافیہ کا شرف چہارم آسمان پر ہے آسمان کڑ کا لوگوں نے قہقہہ سمجھا۔
٭٭٭٭
باغوں میں بہار ہے آج اتوار ہے
ہاں ہے! مگر ہم ’’میرا من‘‘ کی اس باغ و بہار کا کیا کریں، اسے چاٹیں یا اس کی قمیص بنا کر شاہی دیوار کے سائے میں احتجاج کریں کیونکہ؎
نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا
کوئی ادب پرست حرف تنقید نہ کہے کہ مفلس کی شاعری کی سو سو پیوندلگے ہوتے ہیں یہ اس کی مجبوری ہے عشق نہیں، جب بھی اتوار آتا ہے، بہار باغوں میں رہتی ہے کسی سو نے خزاں رسیدہ آنگن کا رخ نہیں کرتی کیونکہ وہ بھی مک مکا میں بک چکی ہے، اور کیوں نہ ہو، بہار تو وہیں ہو گی جہاں جان بہار ہو گی، آج اکبرؔ ہوتے تو یوں کہتے؎
بے پردہ کل جو نظر آئیں چند روٹیاں
اکبر زمیں میں بھوک کی شدت سے گڑ گیا
اور یہ کہ؎
لکھ رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ کہے اس کالم نویس کو کوئی
ہم ایسے اتوار کو کیا منائیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں سے بہار ان کو دے دی ہے، جو نہیں جانتے خلق خدا کا حال کیسا ہے، شور ہے کہ لوٹ مار کس کس نے کی، مگر وہ ہو چکی اب یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے، کچھ کرو کہ لٹیرا چال قیامت کی چل گیا۔
٭٭٭٭
محفوظ سیاست غیر محفوظ عوام
....Oبلاول زرداری:نواز، عمران اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار یہ مرغی کی پیداوار میں کیا اسی لئے کمی آ گئی ہے کہ بجٹ نے ایک مرغی سستی کی تھی وہ بھی نہ ہوئی۔
....Oٹرمپ انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں تحقیقات شروع وہ اس پر سخت برہم ہوتے رہیں، ہمیں کیا ہمارے ہاں تو انصاف چلتا پھرتا دکھائی دے رہا ہے،
....Oرحمان ملک:جے آئی ٹی میں پیش ہو کر مسلم لیگ ن کو ٹف ٹائم دوں گا۔
بس اتنا خیال رہے کہ بارگاہِ عدل میں کہیں بھولی بسری مفاہمت یاد نہ آ جائے،
....Oجمشید دستی پر ناجائز اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج،
پرولتاری سے لیڈر ہیں، غریبوں کے لئے ناجائز کو بھی جائز قرار دے دیتے ہیں اس لئے ذرا ہتھ ہولا رکھیں، ایک ہی تو غریب کا بال اسمبلی تک پہنچ پایا ہے برداشت کر لیں۔
....Oطاہر القادری3:سال ہو گئے انصاف نہیں ملا،
انصاف ملے گا، اور ضرور ملے گا، آپ کے مہربان سردست خود زیر انصاف ہیں، اس کے بعد آپ کی باری ہے،
....Oفضل الرحمٰن:آئندہ انتخابات میں کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ قبل از وقت ہو گا۔
وقت کا استعمال جس خوبی سے کیا اس پر ہم داد کے سوا کیا دے سکتے ہیں، آپ نہایت محفوظ سیاستدان ہیں۔

 

.

تازہ ترین