• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری:کیپٹن صفدر کابے باکی سے نقطہ نگاہ بیان کرنا حیران کن

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) تحقیقاتی ٹیم کے لئے نواز شریف اورشہباز شریف کے بعد کیپٹنن صفدر کا غیر معمولی بے باکی سے اپنا نقطہ نگاہ بیان کرنا حیران کن تجربہ ہوگا جنہوں نے اپنے بیان کے ذریعے جو کم و بیش پانچ گھنٹے تک پاناما سازش کیس کو ادھیڑ کر رکھ دیا اور صاف صاف لفظوں میں بتادیا کہ وہ اور ان کی پارٹی 73ء کے مقدس آئین کی حفاظت کے لئے سینہ سپر ہیں وہ قانون و ضابطے کےپابند ہیں۔ وقت تیزی کے ساتھ اس مرحلے کی جانب بڑھ رہاہے جب عوام اور مقتدر کہلانےوالے نئے اور پرانے اداروں کو طے کرنا ہوگاکہ پاکستان شائستہ اطوار ہاتھوں میں رہتا ہے یا اس کا مقدر وہ لوگ بنتے ہیں جنہوں نے زندگی کے کسی بھی حصے میں اخلاقیات کو دامن گیر نہیں رکھا۔ پاکستان ان لوگوں کے سپرد کرنا ہے جنہوں نے ہمیشہ اعلیٰ اقدار کی پاسداری کی اور ملک کو مشکلات سے نجات دلانے میں ٹھوس کردار ادا کیا یا پھر وہ لوگ اس کی قسمت کے مالک بنیں گے جن کے نامہ اعمال کسی روشنی کا کوئی گزر نہیں ۔ وہ مرحلہ دور نہیں جب فیصلہ ہوجائے گا کہ تدبر اوربرداشت۔ وضع داری اور شخصی شرافت کا پیکر اس ملک عزیز کے خدمت گار رہیں گے یا وہ لوگ اختیار و اقتدار کا قرب حاصل کرینگے جنہیں محض بلند آواز میں الزامات عائدکرنا آتے ہیں وہ گالیاں بکنے کے سوا کوئی دوسرا آموختہ نہیں جانتے جنہیں بیرونی دنیا سے ملنے والی رہنمائی کے سوا کسی دوسرے سیاسی زاد راہ سے آشنائی حاصل نہیں جنہیں کوچہ و بازار کی زبان میں بات کرنے کے سوا کسی خوش خلقی کا یارا نہیں۔ یہ درست ہے کہ پاکستان اچھے وقتوں سے نہیں گزر رہا لیکن مشیت ایزدی اس حد تک بھی اس مملکت خداداد سے خفا نہیں ہوگی کہ اس پر کردار سے عاری لوگ مسلط کردیئے جائیں پاکستان مسلم لیگ نون یوتھ ونگ کے سربراہ رکن قومی اسمبلی کیپٹن محمد صفدر جنہیں سپریم کورٹ کی مقرر کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے دیار نبیؐ مدینہ منورہ سے عین اس وقت طلب کیا جب وہ جمعۃ الوداع کی ادائیگی کے لئے مسجد نبویؐ کا رخ کرنے والے تھے انہیں دنیا کی عظیم ترین مسجدا ور سرکار دو جہاںؐ کے قدم مبارک میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ کی نماز پڑھنے کی سعادت سے محروم کردیا گیا وہ حجاز مقدس کے لئے رخت سفر باندھ چکے تھے کہ مشترکہ ٹیم جو جے آئی ٹی سے موسوم ہے نے بلا بھیجا کہ وہ ہفتے کے روز اس کے روبرو پیش ہوں کیپٹن صفدر نے ادب کے دائرےمیں رہتےہوئے ٹیم سے استدعا کی کہ انہیں ہفتہ 24جون کی بجائے اس سے پہلےہی حاضر ہونے کا موقع دیدیا جائے تاکہ وہ خشوع و خضوع سے عمرہ ادا کرسکیں اور رمضان المبارک کا آخری عشرہ حرمین شریفین میں گزار سکیں جو شریف فیملی کا عشروں سے معمول ہے انہوں نے حاضری کے لئے التوا نہیں مانگا تھا ان کی اس استدعا کو مسترد کردیا گیا اس کا سبب یہ تھا کہ کیپٹن محمد صفدر وزیراعظم نواز شریف کے داماد ہیں انہیں مدینہ منورہ میں عیدالفطر کے روز عازم برطانیہ ہونا تھا جہاں ان کے جسمانی عوارض کا کئی مہینوں سے علاج چل رہاہے وہ اس سے اگلےہفتے اپنے معالج سے معائنے کےبعد وطن واپس آنے والے تھے اسی مشترکہ ٹیم نے قبل ازیں ایک سابق وفاقی وزیر کو جس کا پس منظر زیادہ قابل فخر نہیں محض اس بنا پر حاضر ہونے کے لئے التوا کی اجازت دیدی کہ وہ بیرون جارہے تھے تاہم اندرون ملک موجود تھے۔ انہوں نے اعلان کر رکھا تھا کہ وہ نواز شریف کے خلاف گواہی دینگے انہیں حاضری میں رعایت مل گئی یہ چلن قابل رشک نہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کے لئے نواز شریف اورشہباز شریف کے بعد کیپٹن صفدر کا غیر معمولی بے باکی سے اپنا نقطہ نگاہ بیان کرنا حیران کن تجربہ ہوگا جنہوں نے اپنے بیان کے ذریعے جو کم و بیش پانچ گھنٹے تک پاناما سازش کیس کو ادھیڑ کر رکھ دیا اور صاف صاف لفظوں میں بتادیا کہ وہ اور ان کی پارٹی 73ء کے مقدس آئین کی حفاظت کے لئے سینہ سپر ہیں وہ قانون و ضابطے کےپابند ہیں پاناما سازش کیس اس نواز شریف کے خلاف کھڑا کیاگیا جنہوں نے پوری دنیا کے دبائو کو ٹھوکر مار کر پاکستان کو ناقابل تسخیر ایٹمی قوت بنایا۔

تازہ ترین