• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی بی یا آئی ایس آئی تحقیقات کرے تو سیاسی پہلو آجاتا ہے،احمر بلال صوفی

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر برائے سرحدی امور اورپاکستان مسلم لیگ (نواز) کے رہنما لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقادربلوچ نے کہا ہے کہ ابھی پاکستان میں پچھلے جو بے شمار واقعات ہوئے ہیں اُن واقعات کے پیچھے داعش کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کے کام کرنے کے طریقے اور ان کی تنظیم کے بارے میں مزید جان کاری حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کو سمجھانے کے لیے پاکستان کو اشرف غنی سے بات کرنے کے بجائے امریکہ سے بات کرنا ہوگی۔وہ جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔

اس موقع پر دفاعی تجزیہ کار ائر وائس مارشل(ر)شہزاد چوہدری اور مصنف اور تجزیہ کار زاہد حسین بھی موجود تھے جبکہ پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ اور احمر بلال صوفی نے بھی اظہار خیال کیا۔

پاناماجے آئی ٹی میں انٹیلی ایجنسیز کے دو ارکان کی شمولیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے احمربلال صوفی نے کہا کورٹ نے بنیادی طور پر اپنے آپ کو گائیڈ کیا اور انڈین سپریم کورٹ سے اس کی مثال لی، انڈین سپریم کورٹ کا  ایک فیصلہ ہے جس میں انھوں نے اسی قسم کی کمیٹی قائم کی جس میں انھوں نے را کے لوگوں کو رکھا تھا ۔میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے تناظر میں آئی بی یا آئی ایس آئی کے لوگوں کو رکھنا اس مخصوص حالات میں مشکل ہوجائے گا کیوں پاکستان میں سول عسکری تقسیم کا ایک ایشو ہے ۔

آئی بی یا آئی ایس آئی کا نمائندہ تحقیقات کرے تو اس میں سیاسی پہلو آجاتا ہے بے شک وہ سپریم کورٹ کے حکم پر کرے، دوسرا جو ایجنسیز کے لوگ ہوتے ہیں ان کی مہارت انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں ہوتی ہے ، ثبوت اکٹھے کرنے میں ان کی specialization نہیں ہوتی۔ جو شواہد اکٹھا کرنا جے آئی ٹی کا بنیادی مقصد ہے ، فیصلہ پڑھیں تو اس میں بار بار وہ کہتے ہیں چوں کہ دستاویزات درست نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ تفتش کے زریعےauthenticatedشواہد کو جمع کیا جا سکے ان دونوں ایجنسیوں کے لوگوں کی تربیت شواہد جمع کرنے کی نہیں ہے  اس لیے اگر یہ انٹیلی جنس collectکریں ادھر سے شواہد نہیں ہوں گے تو جے آئی ٹی ممبران میں آپس میں تنائو پیدا ہونے کا امکان ہے اور جو مقاصد سپریم کورٹ حاصل کرنا چاہتا ہے وہ اور مشکل ہوجائیں گے۔ انھوں نے مزید کہا جے آئی ٹی کا بنیادی مقصد authentic evidence collection ہے  اور میرا ذاتی خیال ہے کہ دونوں ایجنسیز اس نوعیت کی نہیں ہیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ  بے نظیر بھٹو شہید کے دور میں بھی بہت سارے لوگ پیپلز پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تھے لیکن ہم نے اپنی جماعت کو سنبھال لیا تھا اور اب بھی سنبھال لیں گے۔ ہمیں اپنے ماضی سے سیکھ کر اپنی غلطیاں دور کرنی ہیں۔

 ایئر وائس مارشل(ر)شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہماری افواج اتنے آپریشن اور جنگیں اتنے سارے گروپس کے خلاف لڑ چکیں ہیں تو ہماری افواج کو پتا ہے کہ یہ تنظیمیں کس طرح کام کرتی ہیں اور ان کے مقاصد کیا ہوتے ہیں اور یہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات سے تو کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ داعش اپنے پائوں افغانستان میں جما چکی ہے اور اب پاکستان کا رخ کر رہی ہے۔ شہزاد چوہدری نے کہا کہ ان تمام چیزوں سے نمٹنے کے لیے جو اقدامات اور جو سوچ اپنائی جانی چاہیے تھی وہ نظر نہیں آ رہی۔خیبر پختونخوا اور فاٹا میں تو کچھ کام ہوتا نظر آ رہا ہے لیکن بلوچستان میں اس حوالے سے بالکل بھی کچھ کام نظر نہیں آ رہا۔

تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ مسئلہ پہلے بھی ایک تھا آج بھی ایک ہی ہے اور وہ ہے انتہا پسندی۔ پچھلے دس بارہ برسوں سے ہم انتہاپسندی سے لڑ رہے ہیں اور اس میں صرف نام تبدیل ہوتے رہے ہیں لیکن مسئلہ وہی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کے جب سے داعش نے اُبھرنا شروع کیا تھا تب ہی سے ایک وارننگ جاری ہوگئی تھی لیکن ہم نے اس وارننگ کو ان سنی کر کے اس سے منہ موڑ لیا۔

لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقادربلوچ نے ایران اور سعودیہ کی جنگ کہ حوالے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر تو جب بھی سعودیہ اور ایران کی جنگ ہوئی تو اس کا اثر پاکستان پر پڑے گا۔ اس پر بات کرتے ہوئے ایئر وائس مارشل(ر)شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ جب بھی کوئی مشکل معاملات آتے ہیں تو پاکستان سے آپ کو ایران بار بار معاملات کو خراب ہونے سے روکنے اور یقین دلانے کے لیے جانا پڑتا ہے کہ نہ آپ ہمارے دشمن ہیں اور نہ ہم آپ کے۔

تازہ ترین