• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے دوران بلوچستان کی ترقی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے سی پیک منصوبے اس پالیسی کا مظہر ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق یہاں بسنے والوں میں بلوچ تقریباً52فیصد، پشتون36فیصد اور دیگر لوگ 12فیصد ہیں۔ بلوچستان کی سرزمین بلند و بالا پہاڑوں، میدانی علاقوں اور صحرائوں پر مشتمل ہے۔ پاکستان کے کل رقبے کا43.7فیصد حصہ رکھنے والے اس صوبے کی آبادی ملک کی آبادی کا20واں حصہ بھی نہیں ہے۔ سیاحت اور قدرتی وسائل کے لحاظ سے یہ پاکستان کا امیر ترین صوبہ ہے لیکن ان وسائل کو بروئے کار نہ لانے کی وجہ سے یہاں کی آبادی بہت پسماندہ ہے۔ یہاں سونے، چاندی ، گیس اور کوئلے سمیت وسیع معدنی ذخائر پائے جاتے ہیں۔ پھلوں کی صورت میں زراعت اور ساحل سمندر ہونے کی وجہ سے ماہی گیری کے مزید پھلنے پھولنے کے روشن امکانات موجود ہیں۔ 32اضلاع پر مشتمل یہ صوبہ گزشتہ 70 برس کے دوران ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ تعلیم، صحت اور مواصلات جیسی بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث بے روزگاری عام ہے اور زیادہ تر فی کس آمدنی خطِ غربت سے نیچے ہے۔ غربت کی وجہ سے آبادی کی اکثریت خوراک کی کمی اور تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچستان زندگی کے ہر شعبے میں جمود کا شکار ہے تاہم یہ بات بڑی حوصلہ افزا ہے کہ سی پیک جیسے عالمی اور انقلابی منصوبے کا آغاز اس صوبے سے کیا جا رہا ہے۔ ملک کے دیگر علاقے بڑھتی ہوئی آبادی کے دبائو میں ہیں جبکہ بلوچستان کی آبادی بہت کم ہے۔ اس لیے یہاں ترقیاتی سرگرمیوں کی بڑی گنجائش ہے۔ ضروری ہے کہ یہاں صنعت و تجارت کے فروغ کے لیے پرکشش ترغیبات دی جائیں۔ تعلیم، صحت اور مواصلات کی سہولیات عام کرنے اور روزگار کی فراہمی سے مقامی آبادی احساس محرومی سے باہر آسکے گی ۔ حکومت کو اس سمت میں اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔

تازہ ترین