• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ ہم بھی سنیں کچھ وہ بھی سنیں
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے: اداروں کے خلاف بیان نہ دیں، خادم اعلیٰ پنجاب کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ساری نہیں ن لیگ کے کچھ ارکان ہی اداروں کے خلاف بیان بازی پر جُتے ہوئے ہیں، انہوں نے اب تک کسی ادارے کے خلاف اپنی انفرادی حیثیت میں بیان نہیں دیا، نہ ہی وہ نافرمان بھائی ہیں اور شریف خاندان میں کوئی پھوٹ نہیں کیوں کسی کے خاندانی اتفاق و اتحاد کو توڑنے کی باتیں کی جاتی ہیں، یہ بیان بازی بھی تو بند کی جائے، معاملات چلتے پانی کی طرح ہوتے ہیں رکتے نہیں اپنا رستہ بنا لیتے ہیں ہر شے کا اس دنیا میں ایک منطقی انجام ہوتا ہے، اس لئے تمام سیاسی پارٹیاں الیکشن کی تیاری کریں، کسی کو کاندھا مار کر چلنا کیا ضروری ہے۔ ایک وزارت عظمیٰ ہی گئی ہے ہوش و حواس تو نہیں گئے، اور اب بھی ماشاء اللہ لیگی حکومت موجود ہے، وزیراعظم سے لے کر وزیر اعلیٰ کی کرسی تک کوئی بھی کرسی خالی نہیں بلکہ موجودہ وزیراعظم نے تو حکومتی ہال میں اتنی کرسیاں مزید لگا دی ہیں کہ؎
صلائے عام ہے لیگی ارکان کے لئے
تو کوئی بات نہیں سب کچھ پاس ہے ہاتھ سے کچھ بھی نہیں گیا، سابق وزیراعظم اب بھی لیگیوں کے دلوں میں ایک کونے میں بیٹھے ہیں، کیونکہ یہ جو دل ہوتے ہیں ان میں بڑی جگہ ہوتی ہے، لیگی ارکان کے دلوں میں اور بھی بہت کچھ ہو گا آخر ان کا اپنے دلوں پر کچھ حق ہے، اداروں کے خلاف بیان بازی کو روکنے کے لئے اب وزیر اعلیٰ شہباز شریف بار بار بیان دے رہے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ ارکان اب بھی اداروں کے خلاف نہیں اپنے خلاف ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب اپنا کام معمول کے مطابق کر رہے ہیں، ان کی کارکردگی آج بھی لائق ستائش ہے۔ بس وہ انٹر نیٹ کے بلوں میں مزید سرکاری ٹیکس کا نوٹس لیں لوگ انٹر نیٹ کٹوانے کی باتیں کرنے لگے ہیں کیونکہ اب اس کی فیس دگنی ہو گئی ہے۔
٭٭٭٭
تیر پہ تیر چلائے!
بلاول زرداری نے جلسہ کیا، جلسے میں پی پی کے مشہور زمانہ تیر سے بیک وقت عمران خان اور میاں صاحب کو اپنی دانست میں چھید ڈالا، کیونکہ انہوں نے نیچے جیکٹیں پہنی ہوئی تھیں، ایک تو انہوں نے یہ کہا کے پی میں اربوں کی کرپشن ہو رہی ہے عمران روز نیا جھوٹ بولتے ہیں، دوسرے یہ کہا میاں صاحب معصوم نہیں مجرم ہیں، کہا تو انہوں نے دونوں حریفوں بارے اور بھی بہت کچھ مگر ہم نے نقل کفر، کفر باشد کے پیش نظر قلم روک لیا ہے کہ طوطیا من موطیا تو ں ایسی گلی نہ جا۔۔
ان دنوں میں وطن عزیز میں سب کو کچھ ہلکا ہلکا سرور ہے کچھ ہلکا ہلکا مروڑ ہے، ہر تخریب میں تعمیر بھی ہوتی ہے، ہر مشکل کے بعد آسانی ملتی ہے، دانیال عزیز، طلال چوہدری، آصف کرمانی وغیرہ کو آخر محنت کا پھل مل ہی گیا، اور نواز شریف بھی اب وزارت عظمیٰ کا پھل براہ راست نہ سہی بالواسطہ تو کھا رہے ہیں، اس لئے پارٹی کی پارٹی اب بھی شروع ہے ختم نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی بھی خانہ زار جمہوریت جو ہمارے ہاں کی نرسری میں آبائو اجداد سے کاشت ہوتی آ رہی ہے اس کے مطابق اپنی ہی نرسری سے ایک اچھا تگڑا پودا سیاست کے کھیت میں لگا چکی ہے، یہ نونہال جواں اپنی لحن باریک میں جب اچھے اچھے لفظ بولتا ہے تو پی پی کے کئی قد آور لیڈرز پر رعشہ طاری ہو جاتا ہے، مگر حد ادب حصہ مفاد حد شہادت کو مدنظر رکھتے ہوئے داد تحسین کے ڈونگرے برساتے ہیں، پی پی اور مسلم لیگ میں اگرچہ میثاق جمہوریت حلیفین کو سرشار کر کے ختم ہو چکا ہے، لیکن جب کسی ایک پر بپتا پڑتی ہے تو دوسرا یہ ضرور کہتا ہے؎’’نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز‘‘ نرخ بڑھائو کہ یہ بہت کم ہے، بہرحال دو تو یہ ہیں اور تیسرے دور کھڑے عمران خان ہیں، ان کے لئے تو تنہا گلالئی ہی کافی ہیں، اس لئے ماضی کے دونوں حلیف ان کی طرف سے مطمئن ہیں۔
٭٭٭٭
میڈیا کے کرنے کا ایک کام اور بھی ہے
ہم نے سوچا کہ ایک طویل عرصے سے الیکٹرونک میڈیا ایک ہی موضوع سے بور ہو گیا ہو گا کیوں نہ اسے موضوعات کی ایک الگ ورائٹی دی جائے، اور اس میں بالکل تازہ مصائب عوام کا ایک اچھا خاصا پیکیج ہے جس میں کئی سیگمنٹ ہیں، اب کیمرہ مائیک اگر اربوں کھربوں کی کرپشن اور سیاسی بیانات اور جلسہ جات کی کوریج کو کچھ عرصہ کے لئے بند کر کے صرف غریب عوام کو درپیش تازہ ترین مسائل کی عکس بندی کماحقہ کرے تو دو فائدے ہوں گے ایک تو عوامی مسائل حل ہوں گے دوسرے یہ جو مفت میں اہل سیاست کو تشہیر مل رہی ہے اس کے بند ہوتے ہی سیاستدانوں کی آنیوں جانیوں کا یہ حشر ہو گا کہ جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا، تمام چینلز حضرات اگر صرف یوٹیلیٹی بلوں کے بل میں گھس جائیں اور کیمرے کی آنکھ سے دکھائیں کے ٹیکسوں کی کس قدر بڑی ورائٹی ان کی زد میں پڑی ہے، ٹھیک ہے کہ ٹیکسوں سے حکومت چلتی ہے تاکہ عوام کی گاڑی چلتی رہے، مگر حکومت نے تو ٹیکسوں کی الٹی کر دی ہے، جس سے غریب عوام جو بہترین ٹیکس دہندگان ہیں ان کی بولتی تو کجا چلتی بند ہو گئی ہے، بجلی اور فون کی قیمت صارف ادا کر دے تو پھر اس پر یہ گوناگوں ٹیکسوں کی ادائیگی چہ معنی دارد؟ کیا صرف جی ایس ٹی وی بھی لوگوں کی پسلی کے مطابق درست نہیں کہ ہمیں تو نام بھی یاد نہیں ہو رہے الیکٹرونک میڈیا یوٹیلیٹی بلز میں ٹیکسوں کی مارگلہ ہلز کا نوٹس لے پھر ہم اس کی خدمت میں نئی ورائٹی گزاریں گے، اب یہ سیاسی لوگوں کی مشہوری چھوڑیں۔ ان سے عدالتیں نمٹتی رہیں گی، بخدا اگر میڈیا ان سیاستدانوں حکمرانوں کو دل کھول کر کوریج نہ دیتا تو آج شاید کوئی کوچۂ سیاست میں قدم بھی نہ رکھتا، ایک سیاستدان کے گھر سے لے کر اس کے تمام کاروبار ہائے زندگی کی ایک ایک تفصیل تو ان کو شہرت کے آسمان پر پہنچا دیتی ہے۔
٭٭٭٭
ہر چند کہیں کہ ہے، نہیں ہے!
....Oمریم نواز:شریف خاندان میں اختلافات کی توقع رکھنے والے خاک چاٹیں گے۔
اللہ تعالیٰ کسی کو خاک نہ چٹوائے، آپ براہ کرم یہ شعر ٹویٹ کر دیا کریں؎
مدعی لاکھ بُرا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے
....Oٹرمپ نے اپنے اہم مشیر سٹیفن بیٹن کو برطرف کر دیا،
بعض بچے قیمتی کھلونوں سے کھیلنے کے بجائے توڑ دیتے ہیں۔
....Oشیخ رشید کے ان دنوں اتنے اقوال سامنے آ رہے ہیں کہ ان پر قوال کا گمان گزرتا ہے۔
....Oفضل الرحمٰن پھر نواز، زرداری کے درمیان دوریاں ختم کرا نے کے لئے متحرک۔
سارے ہی لڑانے والے ہوں تو کوئی بچھڑوں کو ملانے والا بھی تو ہو، مولانا جانتے ہیں کہ اگر پی پی اور مسلم لیگ ایک ہو جائے تو پھر راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی، اور اس کا نوٹوں والا سہرا ان کے سر ہو گا،
....Oانٹر نیٹ کو مفت کیا جائے، تاکہ انفارمیشن کے اس دور کے تقاضے پورے ہوں یہ کیا کہ ٹیکس میں کئی گنا اضافہ کر کے 2ہزار کا انٹرنیٹ 4ہزار اور 4ہزار کا 8ہزار کا ہو گیا، حکومت اگر ہے تو نوٹس لے نہیں تو مردوں سے کیا مانگنا۔

تازہ ترین