• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظرنامہ،حلقہ بندی بل پرپی پی تقسیم،بلاول حق میں،زرداری مخالف

اسلام آباد( طاہر خلیل)وزیر داخلہ احسن اقبال کا یہ سوال خاصا اہم ہے کہ کیا وجہ ہے کہ حلقہ بندیوں کیلئے ترمیمی بل کواپوزیشن کی جن جماعتوں نے قومی اسمبلی سے منظور کیا، سینٹ میں اس بل کے حق میں ووٹ دینے سے کیوں گریزاں ہیں؟ کیا قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف الگ الگ وجود رکھتی ہیں کہ دونوں ایوانوں کیلئے ان کی پالیسیوں میں تضاد ہے، حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیمی بل کی سینٹ سے منظوری کا معاملہ ہنوز التوا کا شکار ہے، جبکہ فاٹا اصلاحات بل قومی اسمبلی کے ایجنڈے سے واپس لینے سے حکومت پرایک نئی افتاد پڑ گئی ہے، اب تو اپوزیشن کا واضح اعلان سامنے آگیا ہے کہ جب تک فاٹا بل منظوری کیلئے پیش نہیں ہوتا قومی اسمبلی کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔ اپوزیشن ایوان سے نکل کر سڑکوں پر آگئی ہے، منظرنامے نے یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ پیپلز پارٹی اورجماعت اسلامی ایک گھاٹ پراکھٹے ہوگئے۔ خورشید شاہ، چائنا چوک پرجماعت اسلامی کے احتجاجی لانگ مارچ میں پہنچ گئے۔معاملہ اب وزیراعظم کی صوابدید پر ہے، وزیراعظم عباسی ترکی سے واپسی پر پرسوں(جمعہ کو) پارلیمانی لیڈروں سے ملاقات کریں گے، مبصرین کے مطابق حلقہ بندیوں اورفاٹا اصلاحاتی بلز پر پیپلز پارٹی کو منانے کی آخری کوشش ہوگی۔ احسن اقبال پہلے ہی خبردار کرچکے کہ اگر حلقہ بندیوں کا ترمیمی بل سینٹ سے فوری طور پر پاس نہ ہوا تو ملک میں طویل عرصے کیلئے نگران سیٹ اپ آسکتا ہے۔ جو پی ایم ایل این کیلئے کسی صورت قابل قبول نہیں،پارلیمانی حلقوں میں سر گوشیاں ہورہی ہیں کہ حلقہ بندی ترمیمی بل پر پیپلز پارٹی بھی دو حصوں میں منقسم ہے۔ بلاول بھٹو ترمیمی بل منظور کرانے کے حق میں ہیں جبکہ آصف زرداری اس کی مخالفت کررہے ہیں، پیپلز پارٹی کے اہم رکن نے پارلیمانی لائونج میں گپ شپ کے دوران سچ کہا کہ زرداری صاحب قدرے طویل مدتی کیئر ٹیکر سیٹ اپ چاہتے ہیں تاکہ پنجاب سے یہ پازیٹو سگنل آجائے’’Party is over‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکمران پاکستان مسلم لیگ کو آئے روز نئے چیلنجز کا سامنا رہا ہے اوراب استعفوں کی کہانی کا نیاباب بھی کھل گیا ہے، اس کے باوجود حکمران پارٹی کیلئے حوصلہ مند پہلو ہے کہ اپوزیشن مختلف دعووں کے باوجود تقسیم ہے ، لیکن حالیہ منظرنامے کا سب سے خطرناک پہلو مذہبی ووٹ بنک ہے جو ختم نبوت کے نام پر بتدریج متحد ہوکر طاقت پکڑ رہا ہے ، سب جانتے ہیں کہ مذہبی جذبات کا الائو بھڑکتا ہے تو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔
تازہ ترین