• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی سیاسی تاریخ کےکئی اہم عدالتی فیصلےجمعہ کےروزہی سنائےگئے

Todays Print

لاہور(صابرشاہ)جمعہ 28جولائی، 2017 اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم نوازشریف کے لیے سخت ثابت ہوا کیونکہ سپریم کورٹ نے صادق اور امین نہ ہونےاور 2013 میں کاغذات نامزدگی میں دبئی کی کیپٹل ایف زیڈ ای کمپنی میں ملازمت چھپانے پرانھیں نااہل قراردیاتھا، ہفتے کا پانچواں دن ان کے سب سے بڑے مخالف عمران خان کیلئےخوشی کا باعث بنا جو 137روزبعد جمعے کے روز ہی نااہلیت کے مقدمے میں بال بال بچ گئے۔ عدالت کا تین رکنی بنچ جو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمرعطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تھا انھوں نے شیڈول سے 82 منٹ کی دیری سےگزشتہ روز 3:22pm بجے فیصلہ سنایا۔ دیر ہونے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معافی مانگی اور بتایا کہ ایک صفحے پر غلطی کے باعث اسے دوبارہ پڑھنا پڑا اورفیصلےکے 250 صفحات پر نظرثانی کرنی پڑی۔ جمعہ(15دسمبر، 2017) برطرف وزیراعظم نواز شریف کے چھوٹے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کیلئے بھی خوشی کا باعث بنا کیونکہ سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بنچ نےقومی احتسا ب بیورو (نیب) کی 124.2 کروڑ روپے لاگت کی حدیبیہ پیپر ملز کیس کو دوبارہ کھولنے کی درخواست مسترد کردی، اس میں شریف فیملی کے کئی ارکان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات عائد تھے۔ اس کیس کے ملزمان میں شہباز شریف اور ان کے 43سالہ سیاسی وارث بیٹے حمزہ شہبازبھی شامل تھے، انھوں نے اپنا سیاسی کیریئر 1999میں شروع کیاتھا جب آرمی چیف اور ملک کے حکمران جنرل پرویز مشرف نےحکومت کا تختہ الٹا اوران کے والدشہباز شریف اور تایا نواز شریف کو 12اکتوبر1999 کو جلاوطن کردیا۔ مارچ 2000 میں اس کیس کا آغاز نیب نے کیاا ور 11 مارچ 2014کو لاہورہائیکورٹ نے اسے ختم کردیا، نیب نے لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اب اپیل کی تھی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس مخصوص مقدمے میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے 25اپریل 2000کو لاہور میں مجسٹریٹ کے سامنےاعترافی بیان دیاتھا اور قبول کیاتھاکہ منی لانڈرنگ میں ان کا کردار ہے۔ ڈار نے دعویٰ کیاکہ انھوں نے یہ اعترافی بیان دبائو میں دیا تھا اور بیان سے لاتعقلی کااظہارکردیا۔ 28نومبر سے اس کیس کی سماعت کرنےوالے جسٹس مشاہرعالم، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل سپریم کورٹ کےبنچ نے اکثریت سے فیصلہ سنایاہے۔ اور جمعہ (15دسمبر2017) عمران خان کے اہم ساتھی اور پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کیلئے بری خبر لے کرآیا، جنھیں تاحیات نااہل کردیاگیا، سپریم کورٹ کے تین ججز نے انھیں آئین کےآرٹیکل 62(1)(f) اور ریپریزنٹیشن آف پیپل ایکٹ (روپا) کی شق99 کے تحت بددیانت قراردیا۔

تازہ ترین