• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اپنی معیاد پوری ہونے سے قبل 4 ریفرنسز کے فیصلے سناسکیں گے؟

Todays Print

اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)کیااحتساب عدالت نمبر 1، اسلام آباد کے جج محمد بشیررواں سال 12مارچ کو اپنی معیاد پوری ہونے سے قبل معزول وزیراعظم نوازشریف ، ان کے بیٹے حسین نواز اور حسن نواز، بیٹی مریم اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 4ریفرنسز کے فیصلے سنا سکے گی؟۔اسی عدالت کے پریذائڈنگ افسر کی حیثیت سے وہ اپنی 3برس کی معیاد مکمل کرنے کے بعد رخصت ہوجائیں گے۔انہیں 03 مارچ 2015کو اپنے عہدے کی معیاد میں توسیع ملی تھی۔نواز شریف کو نااہل کیے جانے والے 28جولائی کے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کو ہدایت کی تھی کہ وہ4دائر کردہ ریفرنسز کی سماعت کریں اور 6ماہ کے اندر اس کا فیصلہ کریں ۔نیب نے یہ ریفرنسز احتساب عدالت میں ستمبر،2017میں جمع کرائے ، جس کی مدت رواں سال 8مارچ کو مکمل ہورہی ہے۔البتہ زیادہ تر عدالتیں عمومی طور پر قانون کے تحت یا اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے دیئے گئے وقت سے زیادہ وقت ہی لیتی ہیں ۔ان ریفرنسز کی بنیاد پاناما جے آئی ٹی کی بھاری بھرکم رپورٹ تھی ، جو کہ اعلیٰ عدالت کی ہدایت کے مطابق تھی۔شریف خاندان اور اسحاق ڈار نے تحقیقات کے لیے نیب کے سامنے پیش ہونے سے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ یہ عمل متعصب اور قومی احتساب آرڈیننس ،1999سے متصادم ہے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت 2میں جج کا عہدہ نثار بیگ کوپنجاب کی ماتحت عدالت میں واپس بھیجے جانے کے وقت سے یعنی 16اکتوبر، 2017سے خالی ہے۔انہوں نے بھی یہ عہدہ اپنی 3برس کی مدت مکمل کرنے کے بعد چھوڑا تھا۔اگر جج محمد بشیر ان چاروں ریفرنسز پر معینہ مدت کے اندر فیصلہ نہیں کرتے تو اس مقدمے کی سماعت ان کی جگہ لینے والے جج کے سامنے ہوگی ۔اس ضمن میں ایک معروف وکیل کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ نیا جج ازسر نو مقدمے کی سماعت شروع کرے کیوں کہ ان کے پاس گواہوں کے بیانات اور وکلا کے دلائل کا مکمل ریکارڈ موجود ہوگا ۔

تازہ ترین