لاہور(نمائندہ جنگ،مانیٹر نگ ڈیسک،نیوز ایجنسیز، جنگ نیوز)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواہش ہے شہباز وزیر اعظم بنیں، آپ کی پارٹی جیتے تو آپ کو وزیر اعظم ہونا چاہئے، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ کیوں میری نوکری کے پیچھے پڑے ہیں،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے حکم پر وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف صاف پانی ازخود کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش ہو ئے جس پرچیف جسٹس نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی سندھ کی طرح آپ نے بھی عدالت آکر اچھی روایت قائم کی، ہم آپ کے شکر گزار ہیں ،وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی کے لئے طویل جدوجہد کی، جمہوریت کے استحکام اور ملکی بقا کے لئے عدلیہ کی آزادی انتہائی ضروری ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یقین رہانی کراتا ہوں کہ اس ملک میں آئندہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے اب پتہ نہیں کس کی حکومت آتی ہے کون اس الیکشن میں جیتتا ہے تاہم سنجیدگی سے آپ کو وزیراعظم بنانے پر غور ہونا چاہئے جس پر شہباز شریف نے ہنستے ہوئے کہاکہ آپ تو میری نوکری کے پیچھے پڑگئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں بلکہ آپ کے اپنے ہی آپ کی نوکری کے پیچھے پڑے ہیں۔وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ ہم نے کول پاور پلانٹ سمیت درجنوں ترقیاتی منصوبے لگائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ٹھیک ہے مگر صاف پانی کے مسئلے پر کیا کیا یہ بتائیں،شہباز شریف نے عدالت کو صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا جامع منصوبہ پیش کر نے کیلئے تین ہفتوں کی مہلت کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کرلی،علاوہ ازیں رات گئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر شہر میں مختلف اہم مقامات اور شخصیات کے دفاتر اور رہائش گاہوں کے سامنے لگائی گئی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ لاہور میں رائیونڈ روڈ جاتی امرا، وزیراعلیٰ و گورنر ہائوس، ماڈل ٹائون، طاہر القادری کے گھروں سمیت پاکستان عوامی تحریک ماڈل ٹائون آفس، پولیس لائنز، قلعہ گجر سنگھ، آئی جی آفس، مسجد قادسیہ چوبرجی، پاسپورٹ آفس ایبٹ روڈ اور دیگر جگہوں پر قائم رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں اب پھر دہرا ر ہے ہیں میں بطور چیف جسٹس یقین دلاتا ہوں کہ اب اس ملک میں فیئر اینڈ فری الیکشن ہوں گے، ان انتخابات میں پتہ نہیں کون اقتدار میں آتا ہے مگر جو آئے گا وہ ملک کے لئے کچھ کرے گا چیف جسٹس نے کہاخواہش ہے کہ اگلا وزیراعظم آپ کو ہی بنا نے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے اس پر وزیراعلی شہباز شریف نے کہا کہ آپ میری نوکری کے پیچھے پڑگئے ہیں جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نہیں آپ کے اپنے ہی پڑے ہیں گزشتہ روزسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سکیورٹی کے نام پر سڑکوں کی بندش اور صاف پانی سے متعلق لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی، وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف چیف جسٹس سپر یم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم فل بنچ کے روبرو پیش ہوئے، سپریم کورٹ نے انہیں لاہور کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم نہ ہونے،سیکورٹی کے نام پر مختلف علاقوں میں رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کرنے اور اسپتالوں کی حالت زار پر وضاحت کے لئے طلب کیا تھا، وزیراعلیٰ پنجاب کے عدالت میں پیش ہونے پر چیف جسٹس پاکستان نے انہیں سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا سماعت کے موقع پر عدالت نے وزیراعلی پنجاب کو اپنی حکومت کی کارکردگی پیش کرنے کا بھرپور موقع دیا اور ان کے اقدامات کی تعریف کی ایک دو موقع پر چیف جسٹس اور وزیراعلی پنجاب کے درمیان انتہائی خوشگوار ماحول میں مکالمے بھی ہوئے،سماعت کے آغاز پر وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ آزاد عدلیہ کا وجود انتہائی ضروری ہے ہم نے آزاد عدلیہ کی تحریک چلائی۔اس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک آپ ہی تو عزت کرتے ہیں خواہش ہے کہ یہی سوچ آپکی پارٹی کی سطح پر بھی نظر آئے شہباز شریف نے کہا کہ میں بھی انسان ہوں، غلطی کر سکتا ہوں میں صوبے کے عوام کی خدمت کے لیے پوری کوشش کر رہا ہوں، ہاسپٹل ویسٹ پر بڑا کام کیا۔ہمارا سسٹم بہت اچھا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسے آئوٹ سورس کرنا صحیح نہیں لگتا دو دن ان کیسوں کی سماعت کی لیکن ماحولیات اور صحت کے معاملے پر ہم مطمئن نہیں ہیں وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے پنجاب کے عوام کے لئے پاور پراجیکٹ سمیت بے شمار منصوبے بنائے ہیں بہت سے تکمیل مکمل کرچکے ہیں اور باقی زیرتکمیل ہیں ان منصوبوں میں شفافیت رکھی گئی ہے اور اس سے اربوں ڈالرز بچائے ہیں ہمارے لگائے گئے پاور پراجیکٹس کا موازنہ ملک کے دوسرے پراجیکٹس سے کیا جا سکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ویسٹ دس سال سے پانی میں جا رہا ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ تین ہفتے دیں ہم پلان کے ساتھ آئیں گے۔عدالتی معاون نے لاہور میں زہریلا پانی دریائے راوی میں بہانے سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا چیف جسٹس نے کہا کہ ان معاملات کا مقصد سیاست کرنا نہیں ہے،عدلیہ اور انتظامیہ مل کرعوامی حقوق کاتحفظ کریں،چیف جسٹس نے شہباز شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نےوزیراعلیٰ سندھ کی طرح عدالت آکراچھی روایت قائم کی،ہم آپ کے مشکور ہیں،شہبازشریف بولے کہ ہم نےآزادعدلیہ کیلئے تحریک چلائی،عدلیہ کی عزت کرتے ہیں،جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ صرف آپ ہی تو ہیں جو عدلیہ کی عزت کرتے ہیں اپنی پارٹی کوبھی سمجھائیں،چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ الیکشن صاف اورشفاف ہوں گے، دوران سماعت وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم نے کول پاور پلانٹ سمیت درجنوں ترقیاتی منصوبے لگائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وہ ٹھیک ہے مگر صاف پانی کے مسئلے پر کیا کیا ،یہ بتائیں جس پر وزیراعلی نے صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا جامع منصوبہ پیش کرنے کے لیے تین ہفتوں کی مہلت کی استدعا کی جسے منظور کر لیا گیا،چیف جسٹس نے عدالتی معاون کو رپورٹ پڑھنے کی ہدایت کی۔ عدالتی معاون نے گندا پانی راوی میں ڈالنے کی رپورٹ پڑھنا شروع کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک رپورٹ پڑھی جا رہی ہے تب تک میاں صاحب آپ بیٹھ سکتے ہیں۔ وزیراعلی شہبازشریف نے کہا کہ میں ایسے ہی ٹھیک ہوں چیف جسٹس نے کہا کہ دریاؤں میں گند جا رہا ہے اور حکومت نے ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگائے۔ جو ہو گیا وہ ہو گیا آگے کیا کرنا ہے اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ تین ہفتے دیں ہم کمپری ہینسو پلان کے ساتھ آئیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا اسپتالوں کی ایمرجنسی کو بھی ٹھیک کرنا ہے۔ ان کا بہت برا حال ہے میں نے اسپتال کا دورہ کیا تو آپ کی قیادت کو بڑے تحفظات ہوئے مگر مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا، وزیراعلی نے کہا کہ اسپتالوں میں بہتری لائی گئی ہے وہ ٹھیک ہیں لیورٹرانسپلانٹ کا اسپتال بھی بنایا جا رہا ہے جہاں غریبوں کا مفت علاج ہو گا جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پھر ابھی چل کر دیکھ لیتے ہیں آپ تیار ہوں میری گاڑی میں بیٹھیں ابھی پتہ چل جاتا ہےجس پر وزیراعلی نے کہا کہ کچھ وقت دےدیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ وقت نہیں ہے ہماری عمر اس حصے میں ہے کہ عوام کو کچھ دیں۔ سپریم کورٹ نے جاتی امرا، گورنر اور وزیر اعلی ہائوس، وزیر اعلی پنجاب آفس اورآئی جی آفس سمیت لاہور کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی کے نام پر قائم رکاوٹوں کو فوری طور پر ہٹانے اور ان سڑکوں اور شاہراہوں کو کھولنے کا حکم دے دیا،عدالت نے قرار دیا کہ بیورو کریسی وزیراعلی کو ڈرا کر گھر نہ بٹھائے وزیراعلی ایک عوامی آدمی ہیں انھیں عوام میں جانا چاہئے اور کہنا چاہئے کہ میں کسی سے نہیں ڈرتا عدالت نے ایڈیشنل ہوم سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعلی شہباز شریف کے سامنے کہا کہ اگر آپ کو اتنا ہی ڈر ہے تو وزیراعلی ہائوس پر برجیاں بنا کر پولیس والے بٹھا دیں، اپنی فورسز کو الرٹ کریں میں چیف جسٹس پاکستان ہوں کیا مجھے دھمکیاں نہیں ملتیں ؟مگر میرے گھر کے باہر تو کوئی سڑک بلاک نہیں ہے عدالت نے آئی جی پولیس اور ہوم سیکرٹری سے کہا کہ وہ رات بارہ بجے تک تمام رکاوٹیں ہٹا کر عدالت میں اپنے حلف ناموں کے ساتھ رپورٹ پیش کریں۔ رات گئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر شہر میں مختلف اہم مقامات اور شخصیات کے دفاتر اور رہائش گاہوں کے سامنے لگائی گئی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ رائیونڈ روڈ جاتی امرا، وزیراعلیٰ ہائوس ماڈل ٹائون، پاکستان عوامی تحریک ماڈل ٹائون آفس، پولیس لائنز، قلعہ گجر سنگھ، آئی جی آفس، مسجد قادسیہ چوبرجی، پاسپورٹ آفس ایبٹ روڈ اور دیگر جگہوں پر قائم رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔