• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کے اربوں مالیت اثاثوں کی تحقیقات، نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر عمل کیلئے غور شروع کردیا

Todays Print

اسلام آباد (انصار عباسی) قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ آرڈر کا جائزہ لے رہا ہے جس میں ادارے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف ان کے دورِ صدارت کے دوران ان کی مبینہ کرپشن کیخلاف کارروائی کرے۔ دی نیوز نے جب بیورو کے ترجمان سے رواں ہفتے یہ معلوم کرنے کیلئے رابطہ کیا کہ نیب اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر پر عمل کیلئے کیا کر رہا ہے تو ترجمان نے جواب دیا کہ ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اگرچہ ترجم ان نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں لیکن بیورو کے ایک ذریعے کا دعویٰ ہے کہ نیب کی پراسیکوشن برانچ اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کو چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہے لیکن نیب کے سینئر عہدیدار عدالتی احکامات کے مطابق پرویز مشرف کیخلاف شکایات کی تحقیقات شروع کرنے پر آمادہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیورو کو پرویز مشرف کے بحیثیت صدر پاکستان ان کی مبینہ کرپشن پر کارروائی کی ہدایت کی تھی۔ یہ ہدایت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے دی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس اختیار ہے کہ وہ جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف ان کے آمدنی کے زیادہ اثاثوں، کرپشن اور بد عنوانی پر تحقیقات کرے۔ دی نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے بیرون ملک بینک اکائونٹس میں 2156؍ ملین (دو ارب 15 ؍ کروڑ سے زائد) روپے کے اثاثے موجود ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی جانب سے 25؍ اپریل 2013ء کو مدعی ایڈووکیٹ انعام الرحیم کو لکھے گئے خط کو بھی غیر قانونی قرار دیا، اس خط میں نیب نے مدعی کو آگاہ کیا تھا کہ بیورو کے پاس اختیار نہ ہونے کی وجہ سے مشرف کیخلاف کارروائی شروع نہیں کی جا سکتی۔ انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے نیب میں شکایت درج کرائی تھی اور پرویز مشرف کے ملک کے اندر اور باہر اثاثوں کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ یہ اثاثے آمدنی سے زیادہ تھے۔ نیب کی جانب سے درخواست واپس کیے جانے پر مدعی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر میں لکھا ہے کہ: ’’بیورو کے پاس درخواست گزار کی شکایت پر کارروائی کی طاقت اور اختیار موجود ہے اور اس پر غور کے بعد اگر یہ رائے طے ہوجائے کہ 1999ء کے آرڈیننس کے تحت بادی النظر میں جرم ہوا ہے تو یہ نیب کا فرض ہے کہ وہ تحقیقات کا آغاز کرے، تفتیش کرے اور 1999ء کے آرڈیننس کے تحت ادارے کو حاصل تمام ضروری اقدامات کرے۔ بلاتفریق احتساب بیورو کی قانونی ذمہ داری ہے اور اسے یہ مینڈیٹ 1999ء کے آرڈیننس کے تحت حاصل ہے۔ عوام کا بھروسہ اور اعتماد نتائج پر مبنی احتساب کی علامت ہے۔ یہ بیورو کا فرض ہے کہ وہ کسی بھی شہری کی جانب سے فراہم کی جانے والی ہر معلومات یا شکایت کا جائزہ لے اور اس پر 1999ء کے آرڈیننس کے تحت شفاف اور منصفانہ انداز میں کارروائی کرکے اپنی قانونی ذمہ داری بنا کسی خوف اور خطرے کے ادا کرے۔‘‘ اب تک نیب پرویز مشرف کی مبینہ کرپشن کیخلاف تحقیقات کے معاملے میں ہچکچا رہا تھا۔ حال ہی میں بیورو نے حدیبیہ کیس میں سپریم کورٹ کے مشاہدات کو بھی نظرانداز کر دیا تھا جس میں بیورو کو اپنے قانون کی یاد دہانی کرائی گئی تھی جس میں بیورو کی تحقیقات میں مداخلت یا اسے ناکام بنانے والے شخص کیلئے 10؍ سال جیل کی سزا تجویز کی گئی ہے، ساتھ ہی سپریم کورٹ نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ نیب نے اُن لوگوں کیخلاف کارروائی نہیں کی جنہوں نے شریف فیملی کو جلاوطن کر کے بیورو کی تحقیقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔ سپریم کورٹ کے آرڈر میں نیب قانون کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ نیب یا احتساب عدالت کی تحقیقات میں مداخلت، اسے نقصان پہنچانا یا ناکام بنانا قابل سزا جرم ہے اور ایسے شخص کو 10؍ سال تک قید بامشقت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ستمبر 2016ء میں دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر میں پرویز مشرف کے بیرون ملک بینک اکائونٹس میں مجموعی طور پر 2156؍ ملین روپے (2؍ ارب 15؍ کروڑ 60؍ لاکھ روپے) کے اثاثوں کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا تھا۔ صرف دبئی کے آن لائن ٹریڈنگ سروس ایم ایم اے میں پرویز مشرف نے 16؍ لاکھ امریکی ڈالرز (14 کروڑ 50 لاکھ پاکستانی روپے) کی سرمایہ کاری 2011 میں کی تھی۔ اس آن لائن کمپنی میں پرویز مشرف کا اکائونٹ نمبر AV77777 ہے۔ ابو ظبی کے یونین نیشنل بینک میں پرویز مشرف اور ان کی اہلیہ صہبا مشرف کا مشترکہ اکائونٹ (نمبر 4002000304) ہے جس میں 2011ء کے وسط تک ایک کروڑ 70؍ لاکھ درہم (39 کروڑ 10 لاکھ روپے) موجود تھے۔ اسی بینک میں دونوں کا ایک اور جوائنٹ اکائونٹ (نمبر 400200315) ہے جس میں 2011ء تک پانچ لاکھ 35؍ ہزار 325؍ امریکی ڈالر (4 کروڑ 80 لاکھ روپے) موجود تھے۔ اسی بینک میں دونوں کا ایک اور اکائونٹ (نمبر 4003006700) ہے جس میں 2011ء تک 76؍ لاکھ اماراتی درہم موجود تھے۔ اسی بینک میں دونوں کے چوتھے اکائونٹ (نمبر 4003006711) میں 80؍ لاکھ درہم موجود تھے۔ دونوں کے پانچویں اکائونٹ (نمبر 4003006722) میں 80؍ لاکھ ڈالرز (72 کروڑ روپے) موجود تھے۔ صہبا مشرف اور پرویز مشرف کے چھٹے اکائونٹ (نمبر 4003006733) میں 80؍ لاکھ درہم موجود تھے۔ ساتویں اکائونٹ (نمبر 4003006744) میں دونوں کے 80؍ لاکھ درہم تھے۔ آٹھویں مشترکہ اکائونٹ میں ایک لاکھ 30؍ ہزار امریکی ڈالرز تھے۔

تازہ ترین