• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ کہاں لکھا قانون سازی عدلیہ کا کام ہے،زعیم قادری

کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کےرہنما زعیم قادری نے کہا کہ عمران خان کی نظر میں پارلیمنٹ کی کوئی اہمیت نہیں، وہ روز اسےگالیاں دیتے ہیں،کچھ جج صاحبان وکلاء کے کثیر سوالات کو بھی اپنی توہین سمجھتے تھے اور زیادہ سوالات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ججز نے کیس کو پڑھا نہیں ، یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ قانون سازی عدلیہ کا کام ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہارجیونیوزکے پروگرام’’ آپس کی بات‘‘میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پروگرام میں پیپلزپارٹی کے رہنام چوہدری منظور، سینئر تجزیہ کار افتخار احمد اورمسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہےلیکن عدالتوں کے فیصلے بھی قانون ہوتے ہیں اورقانون سازی کا وہ بھی ایک دائرہ کارہے اور اس میں قانون اور ضابطے وضع ہوتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ محاذ آرائی کا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ انکے پاس دفاع کیلئے کچھ نہیں ہے، ان کے پاس چوائس یہ ہے کہ یا تو عدلیہ کی بات تسلیم کرلیں یا پھر لڑائی کردیں، پہلے یہ جے آئی ٹی سے لڑائی کر رہے تھے اب عدلیہ سے کر رہے ہیں۔اس سے ان کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ٹیر ر فائنینسنگ واچ لسٹ ووٹنگ معاملے پر سعودی عرب،فلسطین، ترکی اور چین نے ہمارا ساتھ دیا ہے، روس کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی ہے اور انہوں نے بھی اپنے وفد کو کہا ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور پاکستان کا ساتھ دیں،پاکستان بھی روس کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں لیکن جو ماضی میں ہوا امریکا سے تعلقات سے متعلق وہ سب جانتے ہیں اور اس سے ہم نے اپنا وقار کھویا ہے اور دہشتگردی کا نشانہ ہم بنے ہیں، عالمی امن میں روس کا کردار اہم ہے، پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی تحریک کا بھی مقابلہ کریں گے۔سینئر تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں سپریم کورٹ نے وہ فیصلہ درست نہیں کیا، آپ پارلیمنٹ کے پاس جائیں، دوبارہ فیصلہ کر کے کہ ہم اس آرٹیکل کی ترمیم کر رہے ہیں،پارلیمنٹ کی تضحیک اس وقت ہوتی ہے جب وہ غربت کے خاتمے کا کوئی پلان نہیں دے پاتی ،اسی طرح پارلیمنٹ کی جب کوئی اہمیت نہیں رہتی کہ میثاق جمہوریت کے فیصلے پر عملد رآمد نہ کراسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین سپریم ہے،پارلیمنٹ سپریم نہیں۔ جیو کے ”پروگرام آپس کی بات“ میں مسلم لیگ کے رہنما زعیم قادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں ذاتی طور پر کسی بھی استثنیٰ کے حق میں نہیں ہوں،اس کابرملا اظہار نواز شریف نے کیا ہے وہ گئے کورٹ، وہ کہہ سکتے تھے مجھے استثنیٰ ہے،میں نہیں آؤں گااور انہوں نے اُن کیسز کو فیس کیا اور آج بھی کر رہے ہیں ۔ اس کےجواب میں تجزیہ کار افتخاراحمد نےکہا کہ استثنیٰ یہ ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر فلور آف دی ہاؤس پر آپ جوڈیشری کے کنڈیکٹ کے بارے میں بات کرسکتے ہیں لیکن جو آئین آپ کو یہ اختیار دیتا ہے اُسی آئین میں لکھا ہے کہ نہیں کرسکتے تو اب آپ اپنی استثنیٰ استعمال کریں گے یا اس آئین کو مانیں گے۔ زعیم قادری کااس پر کہنا ہے کہ کیا تین مقتدر ادارے جو ہیں کیا اُن کا دائرہ کار جو ہے وہ اس آئین میں فیصلہ کن ہے۔ افتخار احمد نے کہا،بالکل ہے ، اگر آپ سمجھتے ہیں سپریم کورٹ نے وہ فیصلہ درست نہیں کیا، آپ پارلیمنٹ کے پاس جائیں، دوبارہ فیصلہ کر کے کہ ہم اس آرٹیکل کی ترمیم کر رہے ہیں۔پروگرام میں چوہدری منظور کا مزید کہنا ہے کہ خورشید شاہ سے متعلق کئی باتیں غلط کی جارہی ہیں۔
تازہ ترین