• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماڈل کورٹس،تین ماہ میں 2742قتل، منشیات کے4129مقدمات کے فیصلے

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس آف آصف سعید خان کھوسہ، سینئر پیونی جج جسٹس گلزار احمد اور چیف جسٹسز صوبائی و اسلام آباد ہائیکورٹس کی مشاورت سے قتل اور منشیات کے مقدمات کی جلد سماعت کیلئے رواں برس یکم اپریل کو پاکستان بھر میں قائم کی جانے والی 116ماڈل کورٹس نے شروع کے تین ماہ میں 71روز کام کر کے ریکارڈ مقدمات کی سماعت کر کے تاریخی فیصلے دیئے، ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ سیل سہیل ناصر کی رپورٹ کے مطابق اس دوران ماڈل کورٹس نے 6871مقدمات کے فیصلے سنائے جن میں قتل کے 2742 اور منشیات کے 4129 کیس شامل ہیں جبکہ 30907گواہوں کے بیان بھی ریکارڈ کئے گئے، پنجاب کی 36 عدالتوں نے 872 قتل اور 1814 منشیات، خیبر پختونخوا کی 27 عدالتوں نے 818 قتل اور 1283منشیات، سندھ کی 27 عدالتوں نے 694 قتل اور 614 منشیات، بلوچستان کی 24 عدالتوں نے 260 قتل اور 256 منشیات جبکہ اسلام آباد کی دو عدالتوں نے 98 قتل اور 162 منشیات کے مقدمات کا فیصلہ سنایا، مقدمات کی تیز ترین سماعت کی وجہ سے بلوچستان کے چھ، خیبر پختونخواکے تین اور پنجاب کے ضلع لودھراں میں زیرسماعت مقدمات کی تعداد 10 سے کم ہو کر رہ گئی ہے،سندھ میں نوید احمد سومرو ایڈیشنل سیشن جج ملیر اور غلام قادر تونیو ایڈیشنل سیشن جج کمبر شہداد کوٹ، پنجاب میں راجہ محمد اجمل ایڈیشنل سیشن جج میانوالی اور واجد منہاس ایڈیشنل سیشن جج قصور، بلوچستان میں ظفراللہ بزئی ایڈیشنل سیشن جج کوئٹہ اور اسداللہ کاکڑ ایڈیشنل سیشن جج ڈیرہ مراد جمالی، خیبرپختونخوا میں ارباب سہیل حامد ایڈیشنل سیشن جج چارسدہ اور نادیہ سید ایڈیشنل سیشن جج مردان جبکہ اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر نے تعداد کے لحاظ سے سب سے زیادہ قتل اور منشیات کے مقدمات کے فیصلے کئے۔ سال 1976 سے لیکر 1989 تک کے 13 مقدمات، 1990 سے 1995 تک کے 13مقدمات 1996 سے 2000 تک کے 38 مقدمات 2001 سے 2005 تک کے 72 مقدمات 2006 سے 2010 تک کے 298 مقدمات 2011 سے 2015 تک کے 1827 مقدمات جبکہ 2016 سے 2019 تک کے 4610 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا۔ اس دوران 231 مجرموں کو سزائے موت 652 کو عمر قید جبکہ 1635 مجرموں کو کل 5343 سال تین ماہ اور سولہ دن کی سزا اور 32کروڑ 53 لاکھ، 99ہزار305 روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ دریں اثناء11 جولائی کو 174مقدمات کا فیصلہ سنایا جن میں قتل کے 51اور منشیات کے 123کیس شامل ہیں جبکہ زیرسماعت کیسوں میں 857شہادتیں بھی قلمبند کی گئیں، ڈی جی مانیٹرنگ سیل سہیل ناصر کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پنجاب میں قتل کے بیس اور منشیات کے87، اسلام آباد میں قتل کے دو، سندھ میں قتل کے بارہ اور منشیات کے9، خیبر پختونخوا میں قتل کے سترہ اور منشیات کے26 جبکہ بلوچستان میں منشیات کے ایک کیس کا فیصلہ ہوا، چار مجرموں کو سزائے موت آٹھ کو عمر قید جبکہ دیگر مقدمات کے 36مجرموں کو مجموعی طور پر 72سال دس ماہ اٹھارہ دن قید اور 61لاکھ 53ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
تازہ ترین