• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مراٹھی زبان میں ٹیلیفونک گفتگوکل بھوشن یادیو کی گرفتاری کی وجہ بنی

Kul Bhushan Jadhav Started Talking Like A Marathi Manoos During His Telephone Conversations With His Family
کراچی .... رفیق مانگٹ....بھارتی اخبارات’ممبئی مرر‘اور’احمد آباد مررنے پاکستان میں گرفتار’’ را‘‘ ایجنٹ کل بھوشن یادیو کے متعلق سنسی خیز انکشافات کیے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کےپاکستان کی خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں کل بھوشن کی گرفتاری مراٹھی زبان میں ٹیلی فونک کال سے ہوئی۔ کل بھوشن یادیو کو معاونت فراہم کرنے والے دو رابطہ کار بھی ایک ماہ سے لاپتہ ہیں، خطے میں 14سال سے کل بھوشن کام کررہا تھا جس کی وجہ سے وہ قدرے مطمئن ہو گیا تھا۔

پٹیل کا پاسپورٹ مہاراشٹر کے تھین ریجنل پاسپورٹ آفس (آر پی او) سانگلی سے کبھی جاری نہیں ہوا، دیو آخری بار چار ماہ قبل ممبئی آیا، ایرانی شہروں میں اس کی سرگرمیوں پر پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی نظر تھی دو دیگر مقامی رابطے جو یادیو کو بیک اپ کے طورپر مدد فراہم کرتے تھے وہ بھی ایک ماہ سے لاپتہ ہیں۔ یادیو کی گرفتار ی سے بھارتی ایجنسیوں کو پاکستان اور بھارت میں شروع کیے گئے آپریشن کو دھچکا لگا۔

بھارتی اخبار نے مرکزی انٹیلی جنس کے اعلیٰ حکام کے حوالے سے انکشاف کیا کہ کل بھوشن یادیو کی پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں گرفتاری کی وجہ میراٹھی زبان میں ٹیلی فونک بات چیت تھی، کل بھوشن نے اپنے محافظوں کو الگ کردیا تھا اور اپنے خاندان کے ساتھ ٹیلی فون پر مراٹھی زبان میں بات چیت شروع کردی تھی۔

اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان کے نزدیک یادیو’ را‘ کا ایجنٹ ہے جب کہ بھارت کا کہنا ہے یادیو ان کا شہری ہے لیکن حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔اعلیٰ انٹیلی جنس افسروں نے انکشاف کیا ہے کہ خطے میں 14 سال سے کل بھوشن کام کررہا تھا جس کی وجہ سے وہ قدرے مطمئن ہو گیا تھا۔

شبہ کیا جاتا ہے کہ کل بھوشن کا فون پاکستانی ایجنسیوں کی طرف سے نگرانی پر تھا کہ کچھ گڑ بڑ ہے جس کی وجہ سے اس کی کمیونی کیشن کو مانیٹر کیا جا رہا تھا،کیونکہ یادیوایک مسلمان تاجر کا روپ دھار کر کام کررہا تھا۔کل بھوشن کی عادت تھی کی وہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ مراٹھی میں بات چیت کرتا تھا اور انتہائی شناسائی اور پر سکون ہونے کے عالم نے اس کو بے نقاب کردیا۔

اس کے پاسپو ر ٹ پر اس کا نام حسین مبارک پٹیل تھا لیکن وہ وضح قطع سے مسلمان نہیں لگتا تھا۔پٹیل کا پاسپورٹ بظاہر مہاراشٹر کے تھین ریجنل پاسپورٹ آفس (آر پی او) سانگلی سے جاری ہوا جس پر کل بھوشن کی جائے پیدائش سانگلی دکھائی گئی۔

ا خبا ر لکھتا ہے کہ پاسپورٹ کی حقیقت معلوم کرنا چاہی تو پتا چلا کہ یہ پاسپورٹ اس دفتر سے جاری ہی نہیں ہوا،تھین پولیس کمشنر پارام بیر سنگھ نے بتایا کہ ہمارے ریجنل پاسپورٹ آفس سے یہ پاسپورٹ جاری نہیں ہوا۔ تھین پولیس کی طرف سے کوئی بھی توثیقی رپورٹ کبھی پیش نہیں کی گئی،تمام امکان میں یہ ایک جعلی پاسپورٹ ہو سکتا ہے۔

ممبئی میں یادیو کے ایک قریب کے پولیس دوست نے اخبار کے سامنے انکشاف کیا کہ یادیو آخری بار چار ماہ قبل ممبئی آیا،اس دوران ایرانی شہروں میں اس کی سرگرمیوں پر پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی نظر تھی۔ہوسکتا ہے کہ یادیو گرفتاری سے قبل کسی جال میں پھنس گیا ہو اور اتنے عرصے کی ساری معلومات پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی تفتیش میں اگل دی ہو۔

یادیو کا خاندان کے ساتھ فروری سے رابطہ منقطع ہے جو اس شبے کو تقویت دیتا ہے کہ اس عرصے میں وہ پاکستان کی تحویل میں تھا۔نتیجے کے طور پر دو دیگر مقامی رابطہ کار جو یادیو کو بیک اپ کے طورپر مدد فراہم کرتے تھے وہ بھی مبینہ طور پر ایک ماہ سے زائد عرصے سے لاپتہ ہیں۔

اخبار کے مطابق اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار یہی ہے کہ ہمیشہ ایمرجنسی کے اوقات میں کچھ’ اسٹینڈ بائی رابطے ‘ ہوتے ہیں، مگر دونوں بھارتی رابطہ کار تک رسائی ممکن نہیں رہی،ممبئی پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں انڈر گرائونڈ ہو گئے یا فرار ہوگئے یا پھر گرفتار ہو چکے ہیں۔

اخبار کے مطابق یادیو کی گرفتار ی سے بھارتی ایجنسیوں کو پاکستان اور بھارت میں شروع کیے گئے آپریشن کو دھچکا لگا ہے۔ نیو یارک میں قائم سیکورٹی کے ماہر اور بھارتی پولیس کے سابق افسرشریش تھوراٹ کا کہنا ہے کہ یادیو کی گرفتاری کے بعد اس آپریشن کو فوری بند کرنا ضروری ہے۔اس کے پہلے مرحلے میں یادیو سے لاتعلقی کرنا ہے کہ وہ ان کا آپریٹو نہیں۔پھر خاندان والوں سے کہا جائے گا کہ وہ اس سے اپنے آپ کو منسلک نہ کریں۔

یادیو کا خاندان اس کی رہائی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ سمیت اعلیٰ حکام سے رجوع کرنا چاہتی ہے تاکہ پاکستان پر دبائو ڈالا جا سکے۔

بھارتی پولیس کے جوائنٹ کمشنر دیون بھارتی سے جب یہ پوچھا گیا کہ وزارت خارجہ نے باضابطہ ممبئی پولیس کو مطلع کیا ہے کہ وہ یادیو کے خاندان والوں کو اس کی پاکستان میں گرفتاری سے آگاہ کریں تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔
تازہ ترین