برطانیہ میں غیر قانونی مہاجرین کی روک تھام اور چھوٹی کشتیوں پر انگلش چینل عبور کرنے کی روش کی حوصلہ شکنی کےلیے ایک خصوصی آپریشن شروع کر دیاگیا ہے، جس کے تحت 51 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، ان میں اسمگلرز بھی شامل ہیں۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ویلش کی بندرگاہ پر رواں سال اب تک 220 سے زائد امیگریشن کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے177 افراد کو داخلے سے انکار کر کے ہٹا یاگیا، ان میں 3 رومانیہ کے باشندے بھی شامل ہیں۔
ڈبلن سے آنے والے ایک رومانیہ کے شہری کو بھی جان بوجھ کر ملک بدری کے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لیا گیا۔
آندرے ماریئس توسن نے جرم کا اعتراف کیا اور اسے 1 سال قید کی سزا سنائی گئی، جو سزا پوری ہونے پر ملک بدر کر دیا جائے گا۔
غیر قانونی ہجرت کے لیے ڈبلن اور ہولی ہیڈ کے درمیان فیری کی بجائے چھوٹی کشتیوں کا استعمال عام ہے۔
گروہ زیادہ تر لوگوں کو برطانیہ میں داخل کرنے کی کوشش اسی راستے سے کرتے ہیں، ڈوور کے بعد دوسری مصروف ترین فیری پورٹ پر پابندیوں کے بعد مختلف ذرائع استعمال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔