گریہ کرنا چھوڑ دیجئے

October 25, 2021

انسان کی فطرت ہے کہ وہ ہردم دوسرے انسانوں سے اپنا موازنہ کرتا رہتا ہے۔ آپ کسی کا تمیز دار بچہ دیکھ لیں تو اپنی اولاد کو طعنے دیتے رہتے ہیں۔ دیکھا، کتنا سعادت مند بیٹا ہے ان کا۔ وہ پی ایچ ڈی کر رہا ہے۔ یہ آپ کو معلوم نہیں ہوتا کہ گو آپ کا بیٹا پی ایچ ڈی نہیں کر رہا لیکن اس نے چالیس سال کی عمر میں مچھلی کے کاروبار سے دولت کمانی ہے۔اس نے بڑھاپے میں آپ کی خدمت کا حق ادا کرنا ہے اور ان کے تمیزدار بچے نے شادی کے بعد محض اپنی بیوی کا ہو کر رہ جانا ہے۔

دنیا کا ہر انسان ایک بالکل منفرد (unique)صورتِ حال سے گزر رہا ہے۔ ہر ایک کی شخصیت، اس کی ذہنی وسعت، اس کی تکلیف برداشت کرنے کی صلاحیت اور دبائو میں اس کا ردّعمل دوسروں سے مختلف ہوتاہے۔ کئی لوگ انتہائی تکلیف دہ حالات کا دبائو آرام سے برداشت کر جاتے ہیں۔ کئی ذرا سی تکلیف پر ہی ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔ ایک ہی باپ کی اولاد چار سگے بھائی بھی بالکل منفرد(Unique)حالات سے گزر رہے ہیں۔ اسلئے کہ ان چاروں کی شخصیات مختلف ہیں۔ ان کی ذہانت، غصہ، initiaveلینے، نیا کام شروع کرنے کی صلاحیت، ناکامی برداشت کرنے کی صلاحیت، ذہنی رجحان، معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت، یہ سب کچھ ایک دوسرے سے مختلف ہوتاہے۔دو بھائیوں میں سے ایک تعلیم میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ دوسرا فیل ہوتا رہتا ہے۔ ان دونوں کو ایک دکان پر بٹھا دیا جائے تو حیرت انگیز طور پر فیل ہونے والا زیادہ پریکٹیکل ثابت ہوتاہے۔

دکان کے معاملات زیادہ بہتر طور پر چلا لیتا ہے۔ آپ ایک ہی بات دو بھائیوں سے کیجئے، جس میں کوئی لطیف اشارہ ہو، عقل و حکمت کی کوئی بات ہو۔ ایک سن کر اچھل پڑے گا۔ دوسرے کے کانوں پہ جوں تک نہ رینگے گی۔ پھر عقل و حکمت کو اہمیت نہ دینے والے کو زمینوں، مقدموں اور تھانے کچہری کے معاملات سے واسطہ پڑے گا تووہ کئی گنا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔

دنیا کے ہر انسان کے حالات مختلف ہیں۔ اس کے ماں باپ، اساتذہ،معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت، یہ سب بھی مختلف ہیں۔ پھر ان سات ارب انسانوں میں سے ہر ایک کا جذباتی توازن، عقل استعمال کرنے کی صلاحیت، خواہشات کے سامنے ہتھیار ڈالنے یا مزاحمت کرنے کی صلاحیت، یہ سب کچھ مختلف ہوتی ہیں۔مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دنیا کے ان سات ارب انسانوں میں سے ہر ایک کوزندگی میں جن حالات سے گزرنا پڑتا ہے، جو جو فیصلے لینا پڑتے ہیں، وہ بھی uniqueہیں۔ ہر انسان کو زندگی میں جو مواقع (Opportunities) ملتے ہیں، وہ بھی دوسروں سے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ ہر ایک کو زندگی میں جن صدمات اور مسرتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ بالکل مختلف ہوتی ہیں۔ اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو آپ اپنے اردگرد دیکھ لیں۔ آپ کو کئی بہن بھائی ایسے مل جائیں گے، جن میں سے ایک ہمیشہ خوش باش اور دوسرا ہمیشہ غم میں ڈوبا ہوا نظر آتاہے۔

ہر انسان کا ذہنی رجحان دوسرے سے مختلف ہے۔ کسی کو مٹی سے کھیلنے، پودے اگانے میں مسرت ملتی ہے۔ کسی کے لئے یہ کام بوریت سے بھرپور ہے۔ دنیا کے سات ارب انسانوں میں سے ہر ایک، حتیٰ کہ سگے بہن بھائیوں کی ذہنی کیمسٹری بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ دماغی خلیات کے باہم ایک دوسرے سے روابط مختلف ہیں؛لہٰذا پسند نا پسند، تعلیم اور کھیل کود میں دلچسپی، عملی زندگی میں روّیہ، ہر ایک چیز تو مختلف ہے۔ انسانی خواہشات کے مجموعے، نفس کے سامنے مزاحمت یا ہتھیار ڈال دینے کا روّیہ مختلف ہے۔کچھ فوراً ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔ دوسرے آخری سانس تک ناجائز خواہشات کے خلاف لڑتے رہتے ہیں۔دنیا میں ہر انسان کی آزمائش مختلف ہے۔اس کے مزاج کے مطابق اس پر تکالیف ڈالی جاتی ہیں۔

opportuniteisاس طرح سے مختلف ہیں کہ پہلے تو میری صلاحیت ہی باقی سب سے مختلف ہے۔ دنیا میں ہر انسان کی جگہ (Placement)مختلف ہے۔ ہر ایک uniqueحالات سے گزرتا ہے۔ ان حالات کے مطابق انسان کو اپنی زندگی میں فیصلے صادر کرنا پڑتے ہیں۔آپ دوسروں کی زندگیوں کو دیکھ کر اندھا دھند ان کی تقلید نہیں کر سکتے۔ کسی دانشور نے کیا خوب کہا تھا: Life is the most difficult exam. Many people fail because they try to copy others, not realizing that everyone is given a different question paper۔ زندگی سب سے مشکل امتحان ہے۔ کئی لوگ اس لئے ناکام ہو جاتے ہیں کہ وہ دوسروں کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس بات کا انہیں علم نہیں ہوتا کہ ہر امیدوار کو دوسرے سے مختلف سوالیہ پرچہ دیا گیا ہے۔

جب ہر ایک شخص کا دماغ مختلف ہے، اس دماغ میں خواہشات کی کیمسٹری مختلف ہے، اس کی ذہنی صلاحیت مختلف ہے، اس کا رجحان مختلف ہے، اس کے حالات مختلف ہیں، اس کے بیوی بچّے دوسروں سے مختلف ہیں، تو پھر یہ کیسے ہو سکتاہے کہ انسان کسی دوسرے کی اندھی تقلید شروع کر دے۔

یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ اگر انسان خدا سے دعا کرتا رہے اور اگر اسے خدا کی طرف سے کچھ علم ملنا شروع ہو تو پھر کنفیوژن ختم ہونے لگتی ہے۔ تمام علوم کا منبع خدا کی ذات ہے اور سرکارﷺ تقسیم کرنے والے ہیں۔ایسے انسان کے لئے فیصلہ کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مخلوق ایسے شخص کا پیچھا کرتی ہے، جس کا دماغ کنفیوژن سے نکل چکا ہو۔ خدا جب چاہتا ہے تو وہ کسی شخص کو کنفیوژن سے نکال کر یکسوئی کی طرف لے جاتا ہے۔ من الظلمٰت الی النور۔ تاریکیوں سے روشنی کی طرف۔ انسان کا دماغ روشن ہو جاتاہے۔ اس کے لئے فیصلہ کرنا آسان ہو جاتاہے۔بہرحال اس بات پہ گریہ کرنا چھوڑ دیجیے کہ ان کا بچہ تمیز دار ہے اور آپ کا ضدی اور جھگڑالو۔ ہو سکتاہے کہ اس کی ضد ہی زندگی میں اسے آگے لے جانے والی ہو۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)