ٹک ٹاکر پر پابندی بظاہر غیرآئینی، کیوں نہ ختم کردیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

October 26, 2021

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے سے عدالت کو مطمئن کیا جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ متوسط طبقہ اپنے ٹیلنٹ کو اجاگر کر کے اس پلیٹ فارم سے کمائی کر رہا ہے، بادی النظر میں اسے بلاک کرنا آئین میں دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہےکیوں نہ ختم کردیں، پلیٹ فارم کو بلاک کرتے ہوئے کیا کسی ایکسپرٹ سے رائے لی گئی۔پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے رپورٹ داخل کی ہے لیکن عدالت نے جو ہدایت کی تھی اس کا جواب موجود نہیں۔ پی ٹی اے نے پشاور اور سندھ ہائی کورٹ میں بیان حلفی دیا کہ ٹک ٹاک پر صرف ایک فیصد مواد قابل اعتراض ہوتا ہے۔ عدالت نے پوچھا تھا کہ پلیٹ فارم کو بلاک کرتے ہوئے کیا کسی ایکسپرٹ سے رائے لی گئی؟ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔ آئندہ سماعت پر عدالت کو اس نکتے پر مطمئن کریں کہ پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگائی؟ اور پی ٹی اے بتائے کہ کیوں نہ عدالت ٹک ٹاک کو کھولنے کا حکم دے؟ عدالت نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے کو سوشل میڈیا ایکسپرٹس کے نام عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی۔