کیا آپ ریٹائرمنٹ کیلئے تیار ہیں؟

November 08, 2021

سیانے کہہ گئے ہیں کہ پاؤں ہمیشہ چادر کے مطابق پھیلانے چاہئیں۔ انگریزی میں کہاوت ہے ’’سَیونگ فار اے رینی ڈے‘‘۔ تاہم، بڑھتی مہنگائی اور کم ہوتی آمدنی کے اس دور میں، معاشرے کے ایک بڑے طبقے کے لیے بچتیں کرنا بظاہر ناممکن ہوکر رہ گیا ہے۔ مزید برآں، خصوصاً ہمارے ملک میں بچتوں کو فروغ ہی نہیں دیا گیا، جس کے باعث مڈل کلاس طبقہ بھی صارفیت کا شکار ہوکر رہ گیا ہے اور سمجھتا ہے کہ ’’یہاں اور ابھی‘‘ ہی سب کچھ ہے۔

فائنانشل سائیکالوجی انسٹیٹیوٹ کے بانی اور سندیافتہ مالی منصوبہ ساز براڈکلونٹز کہتے ہیں کہ مستقبل کے لیے بچت کرنا اس وقت اور زیادہ مشکل ہوجاتا ہے، جب آپ وقت کی طوالت کا سوچتے ہیں۔ اس لیے ریٹائرمنٹ کو انتہائی دور کی منزل سمجھنے کے بجائے، اسے اس طرح لیں کہ وہاں پہنچنے کے لیے آپ کو ہر چھوٹے چھوٹے فاصلے پر چیک پوائنٹس کو عبور کرنا ہے، جن کے بغیر آپ براہِ راست منزل پر نہیں پہنچ سکتے۔

سب سے بہترین حکمتِ عملی یہ ہے کہ جب آپ 20سال کی عمر کے عشرے میں عملی زندگی کا آغاز کرنے لگیں تو اس کے ساتھ ہی بچتوں کا آغاز کردیں۔ یہ آپ کی زندگی کا وہ دور ہوتا ہے جب کم ذمہ داریوں کے باعث آپ اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ بچتوں میں لگا سکتے ہیں۔ تاہم، فائنانشل لٹریسی نہ ہونے کے باعث اس عمر میں کم لوگ ہی بچتوں کا آغاز کرتے ہیں۔ تاہم، جب آپ 30 برس کے ہوجائیں تو ریٹائرمنٹ کے لیے بچتیں کرنے کا فوری طور پر آغاز کردیں۔ ہدف یہ بنائیں کہ آپ نے اپنی قبل ازٹیکس آمدنی کا 5 سے 6 فی صد ریٹائرمنٹ کے لیے بچانا ہے (عموماًاس کے مساوی رقم آجر کی طرف سے بھی ڈالی جاتی ہے)۔

اس کے علاوہ آپ نے 5سے 6 فی صد رقم قلیل مدتی بچتوں (شارٹ ٹرم سیونگز) میں ڈالنی ہے (کسی بھی وقت کی اَن دیکھی اور اچانک مشکل صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے)۔ کیٹی واٹر ایک سند یافتہ مالی منصوبہ ساز ہیں، وہ کہتی ہیں کہ دونوں بچتوں(ریٹائرمنٹ اور قلیل مدتی) میںماہانہ بنیاد پر آپ کی کم از کم 15 فی صد آمدنی جانی چاہیے اور جس وقت آپ کی قلیل مدتی بچتیں 5سے 6 ماہ کے اخراجات کے لیے کافی ہوجائیں، اس کے بعد اپنی تمام کی تمام 15فی صد بچتوں کو اپنے ریٹائرمنٹ فنڈ کے لیے مختص کردیں۔ آپ اپنے ریٹائرمنٹ فنڈ میں زندگی میں جتنا جلدی حصہ ڈالنا شروع کردیں گے، آپ کی بعد از ریٹائرمنٹ زندگی اتنی ہی اچھی گزرے گی۔

اگر آپ 40 برس کے ہوچکے ہیں تو ساری فضول خرچیاں فوری طور پر ترک کردیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد 20 سے 30سال کے عرصہ میں امریکا اور برطانیہ میں سب سے زیادہ بچے پیدا ہوئے۔ اندازہ ہے کہ اس عہد میں پیدا ہونے والے افراد نے اپنی ریٹائرمنٹ کے لیے اوسطاً 25ہزار ڈالر یا اس سے کم بچتیں کی تھیں۔ لیکن آج حالات بدل گئے ہیں۔ افراطِ زر (مہنگائی) نے دنیا بھر کی کرنسیوں کی قوتِخرید کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔ بظاہر آپ ریٹائرمنٹ کے لیے بچتوں کا آغاز کرنے میں تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں، لیکن کوئی بات نہیں آپ کے پاس ابھی بھی محفوظ ریٹائرمنٹ کی بس پکڑنے کے لیے وقت موجود ہے۔

امریکن ایسوسی ایشن آف انڈیویجوئل انویسٹرز کے مالیاتی منصوبہ ساز کہتے ہیں کہ، جو لوگ آج سے 20سال بعد ریٹائرمنٹ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں یا ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ جائیںگے، انھیں ریٹائرمنٹ فنڈ کے لیے کم از کم 1ملین ڈالر (10لاکھ ڈالر) کا ہدف مقرر کرنا چاہیے۔ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے آپ کو ہر ماہ کچھ اضافی رقم (15 فی صد کے علاوہ) اپنے ریٹائرمنٹ فنڈ میں ڈالنا ہوگی، جب کہ آمدنی میں اضافے کے لیے کسی ماہر اسٹاک ایجنٹ کی مدد سے اچھی اور مضبوط کمپنیوں کے حصص میں کچھ جارحانہ سرمایہ کاری پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اب آپ زندگی میں اس مرحلے پر پہنچ چکے ہیں، جہاں آپ کو خود سے سوال کرنا ہے کہ آپ ہر ماہ کہاں کہاں فضول خرچ کرتے ہیں، جنھیں ختم کیا جاسکتا ہے۔

اگر آپ اپنی ریٹائرمنٹ کے زیادہ قریب ہیں یعنی آپ 50برس کی عمر کے ہوچکے ہیں تو یقیناً آپ کو بعداز ریٹائرمنٹ زندگی کی اب فکر شروع کردینی چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ سے پہلے کی نسلوں کےلیے ریٹائرمنٹایک اچانک وقوع پذیر ہونے والا واقعہ ہوا کرتی تھی۔ کُل وقتی کام سے کُل وقتی آرام۔ اب سروے یہ بتاتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ میں جانے والے تقریباً آدھے لوگ مرحلہ وار ریٹائرمنٹ کا منصوبہ لے کر چلتے ہیں؛ مثلاً، جُز وقتی (پارٹٹائم) کام کی طرف متوجہ ہونا، جبکہ تقریباً 20فی صد لوگ کچھ نئے کام میں طبع آزمائی کرنا چاہتے ہیں، جیسے اپنا کاروبار شروع کرنا یا آجر بدلنا۔ ’’یو کین ریٹائر اَرلی‘‘ کے مصنف ڈیکون ہئیز کہتے ہیں، ’’آپ کی ریٹائرمنٹ کیسی ہونی چاہیے، یہ خاکہ آپ جس طرح زیادہ وضاحت کے ساتھ کھینچیں گے، اسے حاصل کرنے کے لیے آپ اتنی زیادہ دلجمعی کے ساتھ محنت کریں گے‘‘۔

آپ بعد از ریٹائرمنٹ زندگی کسی ساحل کے کنارے گھر میں گزارنا چاہتے ہیں یا کوئی ذاتی کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں؟ دونوں منصوبوں کے لیے مختلف مالیاتی منصوبوں کی ضرورت ہے، یہاںتک کہ دونوں کے لیے نوکری چھوڑنے کی ٹائم لائن بھی مختلف ہوگی۔

نیز، اگر آپ کوئی بالکل مختلف کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو اس کے لیے آپ کو موجودہ نوکری پر رہتے ہوئے، اس کے لیے مطلوبہ صلاحیتیں اور ہنر سیکھنا اور پیدا کرنا ہوگا۔ اگر آپ نے پہلے بچتیں نہیں کیں، تو اس دور میں آپ کو اپنی آمدنی کا ہر ممکن حد تک بڑا حصہ بچتوں میں ڈالنا ہوگا کیونکہ آپ کا ریٹائرمنٹ فنڈ ناکافی رہے گا۔ اس لیے ریٹائرمنٹ کے وقت آپ کے ایمرجنسی فنڈ میں اتنی رقم ضروری ہونی چاہیے، جو آپ کے ایک سے دو سال کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کافی ہو۔

اگر آپ کی ریٹائرمنٹ صرف پانچ برس کی دوری پر ہے توسرمایہ کاری کے مشورے دینے والے ادارے فائیڈیلٹی انویسٹمنٹس کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے وقت آپ کے پاس مجموعی بچتوںمیں سالانہ آمدنی کے 10گنا سرمایہ ہونا چاہیے۔ یہ اعداد بہت سوںکو ڈرانے کے لیے کافی ہیں، خصوصاً جب آپ بچتوں کا مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیںہوسکے ہیں۔

لیکن یہ ابھی جان لینا ضروری ہے، بجائے اس کے کہ یہ حقائق ریٹائرمنٹ لینے کے بعد جان کر آپ کو پریشانی کا سامنا ہو۔ ابھی جان لینے کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کو منصوبہ بندی کرنے میںآسانی رہے گی، کہ آیا آپ اپنی ماہانہ بچتوں کو دُگنا کرسکتے ہیں یا پھر آپ کو مزید چند سال تک کام جاری رکھنا ہوگا۔