وڈیولیکس

November 26, 2021

پاکستانی سیاست پہلے ہی کوئی خاص اچھے دور سے نہیں گزر رہی تھی کہ اب وڈیو لیکس بھی آنا شروع ہوگئی ہیں۔ ذمہ دار اور ایماندار سیاسی رہنمائوں کے علاوہ لیڈرشپ کا فقدان زور پکڑ رہا تھا، الزام تراشی کا بازار گرم تھا، ذاتی دشمنیاں پوری کرنے کیلئے سیاسی نابالغوں نے اب جھوٹی وڈیوز بھی لیک کرنا شروع کردی ہیں۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بچہ یا بچی لوڈو کھیل رہے ہوں اور جب کوئی ہارنے لگے تو بے ایمانی شروع کردیا کرتا ہے۔ اپوزیشن کے 100 فیصد حالات اسی طرح سے چل رہے ہیں، یہ پہلے بھی بے ایمانی کرتے رہے ہیں اور آج بھی ان کا اولین مشغلہ بے ایمانی ہی ہے۔ اس لئے میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اس ملک کے پاس صرف ایک ہی لیڈر ہے اور وہ عمران خان ہے، یہ تو شکر ہے کہ خان صاحب صاف نیت اور واضح سمت رکھنے والے لیڈر ہیں ورنہ ملکوں کا گزارا ایک لیڈر سے نہیں ہوتا۔ حکومت کو اچھی اپوزیشن کی ضرورت بھی ہوتی ہے جو سیاست اور جمہوریت کا حسن ہے مگر یہاں تو اپوزیشن اوچھے ہتھکنڈوں سے کبھی باہر نہیں آئی۔ ان لوگوں کو اپنے علاوہ کبھی کوئی دوسرا نظر نہیں آیا۔ عوام کی بات تو چھوڑ ہی دیں۔ اس اپوزیشن اگر کو عوام کی پرواہوتی تو شاید عمران خان کو سیاست میں کبھی قدم رکھنا ہی نہ پڑتا۔ وہ دنیا بھر میں لیکچرز دے رہے ہوتے اور اپنی زندگی انجوائے کر رہے ہوتے۔ خیر جب اس ملک و قوم پر ظلم کی انتہا ہو چکی تھی تو کوئی تو آگے آتا، خان صاحب کی کچھ یوں سیاست میں انٹری ہوئی اور انہوں نے ایک طویل سفر طے کرنے کے بعد 2018 میں اپنے نائب، اپنے کھلاڑی چنے۔ مجھے خان صاحب کی ٹیم بلڈنگ اور مینجمنٹ پر کبھی شک نہیں ہوا۔ وہ کرکٹ کے دور میں بھی بہترین کپتان رہے اور سیاسی کیرئیر میں بھی بہترین ٹیم لیڈر ثابت ہوئے۔ البتہ ان کا عثمان بزدار صاحب کے حوالے سے فیصلہ میری نظر میں سب سے بڑا اور اہم فیصلہ تھا، جس میں اللہ نے ان کو سرخرو کیا۔ لیڈرشپ خصوصیات میں ایک اہم جزو یہ بھی ہے کہ آپ اپنی ٹیم پر اعتماد کرو اور کھلاڑیوں کو موقع دو۔ خان صاحب کی صلاحیت اور قسمت دیکھیں کہ آج 4 سال ہونے کو ہیں اور خان صاحب کے کھلاڑی بزدار صاحب ڈٹ کے کھڑے ہیں اور پنجاب میں وہ واضح تبدیلی کی وجہ بن چکے ہیں جو یہاں 2018 سے پہلے نہ سوچی گئی نہ ممکن تھی۔

سردار صاحب چھوٹے سے چھوٹے کام اور بڑے سے بڑے منصوبے کیلئے اپنی بھرپور اِن پٹ دیتے ہیں، اور ان کی ترجیحات میں کوئی منصوبہ چھوٹا یا بڑا نہیں، وہ ہر منصوبے کو عوامی فلاح کے حوالے سے توجہ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ڈومیسٹک ورکرز خوشحالی پروگرام ہی لے لیں، گھریلو ملازمین کا مستقبل بہتر بنانے کیلئے ایپ متعارف کروائی گئی ہے تاکہ آجر اور اجیر گھر بیٹھے اپنی رجسٹریشن کروا سکیں۔ یہ کہنے کو ایک بہت چھوٹا اقدام ہے لیکن اس سے جڑے عوامی سیگمنٹ کیلئے یہ انتہائی خوش آئند ہے۔

سردار صاحب کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا 49 واں اجلاس جب منعقد ہوا تو اس میں غیر منقولہ پبلک پراپرٹیز (تجاوزات کا خاتمہ) آرڈیننس 2021 کی اصولی منظوری بھی دی گئی۔ اس فیصلے کے تحت سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خاتمے کے ساتھ قبضہ مافیا سے تاوان بھی وصول کیا جا سکے گا، ان قابضین کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر تاوان دینا پڑے گا۔ اسی طرح نئے انتظامی یونٹس کی تشکیل کے لئے لینڈ ریونیو ایکٹ میں ترمیمی امور کو کابینہ اسٹینڈ نگ کمیٹی برائے قانونی امور کی طرف ریفر کیا گیا۔ اسی اجلاس میں محکمہ اسکول ایجوکیشن میں موجود خالی اسامیوں کیلئے فوری بھرتی کی بھی منظوری دی گئی جس سے ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور محکمہ کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی جس کا ٹرکل ڈاؤن افیکٹ پنجاب کے تمام سرکاری اسکولوں پر ہوگا، اور وہاں نظام تعلیم بہتر ہوگا۔

اسی کابینہ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ صاحب نے ایک اور اہم فیصلہ کیا جس میں پنجاب میں سیمنٹ کے مزید 6 پلانٹس لگانے کی منظوری دی گئی۔ ان پلانٹس کے لگنے سے صوبے میں ہزاروں نوکریاں پیدا ہونگی، تعمیراتی شعبے کو فروغ ملے گا۔ بے روزگاری کے خاتمے کے ساتھ ساتھ معیشت کو کنسٹرکشن انڈسٹری سے بوسٹ ملے گا، جو انتہائی اہم ہے۔ یہ صرف سیمنٹ پلانٹس کی بات نہیں، یہ معیشت کا پہیہ رواں رکھنے کیلئے ایک بہت بڑا اقدام ہے جو بالکل درست وقت پر اٹھایا گیا ہے۔

کابینہ اجلاس میں اتفاق رائے سے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 کے مسودہ قانون کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ نیا لوکل گورنمنٹ سسٹم نچلی سطح پر عوام کے مسائل کے حل کیلئے ایک جامع قانون ہے جس کے ذریعے نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی سے عوام کو بااختیار اور نظام کو جوابدہ بنایا جا سکے گا۔ پنجاب میں الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن کیلئے پروونشل موٹر ویکلز آرڈیننس 1965 میں ترمیم کی منظوری بھی دی گئی۔ پنجاب انٹرمیڈیٹ سٹیز امپرومنٹ انویسٹمنٹ پروگرام فیز 1 کے تحت سیالکوٹ اور ساہیوال کے متاثرہ افراد کو سوشل سیف گارڈ پالیسی کے تحت 85 ملین روپے کے معاوضے کی منظوری بھی دی گئی۔ اس طرح عوامی فلاح کے متعدد فیصلے کئے گئے۔ اسی طرح بروقت فیصلے ہوتے رہے اور سردار صاحب ایکشن لیتے رہے تو پنجاب کے تمام مسائل کا جلد خاتمہ ہوجائے گا۔آخر میں پھر وڈیو لیکس ۔مجھے لگتا ہے کہ یہ جو سلسلہ چل نکلا ہے ،یہ کسی شریف آدمی کو عزت سے نہیں رہنے دے گا کیونکہ اطلاعات کے مطابق جعلی وڈیو بنانے والا ایسا سافٹ ویئربھی آ گیا ہے جسے پکڑنا ممکن ہی نہیں۔