چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم شہزاد خالق کی 14 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار

January 22, 2022



اسلام آباد ہائی کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم شہزاد خالق کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے مجرم کی 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت جاری کی ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے چائلڈ پورنوگرافی کے جرم کی سزا 7 سال قید سے بڑھا کر 14 سال کی جائے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ویڈیو ثبوت کی فارنزک ایجنسی سے تصدیق ہوجائے تو چائلڈ پورنوگرافی اور جنسی جرائم کے متاثرین کو عدالت بلانے کی ضرورت نہیں، ملزمان کو سزا دینے کے لیے فارنزک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ کو حتمی تصور کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم شہزاد خالق کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرنے کا 24 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے چائلڈ پورنوگرافی کے کیسز میں انٹرنیشنل اسٹینڈرڈز کو فالو کرنے کے لیے گائیڈلائنز جاری کی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹس یقینی بنائیں کہ چائلڈ پورنوگرافی کے کیسز کا ان کیمرا ٹرائل کیا جائے، متاثرہ بچے کو عدالت میں ملزم کے ساتھ پیش نہ کیا جائے، بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر ویڈیو ثبوت کی فارنزک ایجنسی سے تصدیق ہوجائے تو چائلڈ پورنوگرافی اور جنسی جرائم کے متاثرین کو عدالت بلانے کی ضرورت نہیں، سزا کے لیے فارنزک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ کو حتمی تصور کیا جائے۔

عدالت نے مجرم شہزاد خالق کی اپیل مسترد کرتے چائلڈ پورنوگرافی کے جرم میں 14 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ، نازیبا ویڈیوز بناکر بلیک میل کرنے پر 5 سال قید اور اسلحہ دکھاکر جان سے مارنے کی دھمکیوں پر 2 سال قید کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔

سزا یافتہ شہزاد کو سیشن کورٹ نے 2 ستمبر 2020 کو پاکستان پینل کوڈ کی 3 دفعات کے تحت سزائیں سنائی تھیں، فارنزک رپورٹ میں سیکڑوں پورن وڈیوز بنانے کی تصدیق ہوئی زیادہ تر وڈیوزمیں اپیل کنندہ خود ہے۔