دعا منگی کیس، پولیس کو مرکزی ملزم کے فرار میں استعمال ہوئی گاڑی کی تلاش

January 28, 2022

تصویر میں دعا منگی کے اغواء برائے تاوان کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کو طارق روڈ کے شاپنگ مال میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے، اسے لانے والی گاڑی بھی نمایاں ہے۔

کراچی میں گزشتہ روز دعا منگی اغواء برائے تاوان کیس کے مرکزی ملزم کے فرار میں استعمال ہونے والی گاڑی کی پولیس نے تلاش شروع کر دی ہے۔

ملزم زوہیب قریشی کو کورٹ پولیس کے اہلکار نیلے رنگ کی گاڑی میں لے کر آئے تھے۔

تفتیشی حکام کے مطابق کورٹ پولیس کے اہلکار انہیں گاڑی کے حوالے سے مطمئن نہیں کر سکے، اہلکار گاڑی کو کبھی آن لائن اور کبھی پرائیویٹ ٹیکسی کہہ رہے ہیں۔

تفتیشی حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملزم کے فرار میں استعمال ہونے والی گاڑی کو تلاش کرنے کے لیے طارق روڈ پر لگے مختلف کیمروں کی فوٹیجز کی مدد لی جا رہی ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم زوہیب قریشی کے فرار ہونے کا مقدمہ فیروز آباد میں درج کیا گیا ہے، مقدمے میں 2 پولیس اہلکاروں اور ملزم زوہیب کو نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں گرفتار ملزم کے پولیس کی مدد سے فرار ہونے کی دفعات شامل کی گئی ہیں، گرفتار کیے گئے دونوں اہلکاروں کا تعلق کورٹ پولیس سے ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ملوث دونوں اہلکار محمد نوید اور حبیب ظفر کو گرفتار کر کے ان کے ابتدائی بیان ریکارڈ کیے گئے ۔

پولیس اہلکاروں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملزم زوہیب کو گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا،اسے کورٹ سے نجی گاڑی میں طارق روڈ لایا گیا، ملزم نے کہا کہ اسے کچھ خریداری کرنی ہے جس پر اسے شاپنگ مال لے گئے، ملزم نے شاپنگ مال میں ہمیں جھانسا دیا اور فرار ہو گیا۔

یاد رہے کہ دعا منگی کو 30 نومبر 2019ء کو ڈیفنس سے اغواء کیا گیا تھا جس کے بعد اس کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔

اس ہائی پروفائل کیس کے ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔

تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہی ملزمان نے ڈیفنس سے تاوان کے لیے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغواء کیا تھا اور اسے بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا۔

اغواء برائے تاوان کے یہ دونوں مقدمات انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں زیرِ سماعت ہیں۔