پُرامید ہونا اہداف کے حصول میں مددگار

January 30, 2022

انجانا خوف اور کچھ کھودینے کا ڈر انسان کو ذہنی دباؤ کا شکار کردیتا ہے۔ تاہم اگر وہ ہر چیز کو مثبت انداز میں لے تو کئی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے جبکہ کچھ مسائل تو جنم ہی نہیں لیں گے۔ امید بنیادی طور پر مستقبل کے بارے میں پر امید ہونا ہے یعنی ایک عام خیال کہ چیزیں آپ کے حق میں جائیں گی یا کام کریں گی۔

آپ کا تعلق زندگی کے کسی بھی شعبے سے ہو آپ نے یقیناً محسوس کیا ہوگا کہ پُرامید ہونے سے انسان کو حقیقی زندگی میں فوائد حاصل ہوتے ہیںیا کم از کم انسان مطمئن رہتا ہے۔ یہی معاملہ طلبا کے ساتھ بھی ہے، ایک حالیہ مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ پُرامید طلبا کے کامیابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

یہ مطالعہ اس بات کا ثبوت فراہم کرتا ہے کہ پُرامیدی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ مارچ 2021ء میں شائع ہونے والے اس مقالے کے مطابق، امید پسندی (Optimism) خاص طور پر اس وقت کارآمد ہے جب آپ چیلنجز سے نبردآزما ہوں یا ایسے حالات کا سامنا کررہے ہوں جس سے تناؤ بڑھ رہا ہو۔

ہیدر لینچ اور زری کارپینٹر نامی محققین نے دو الگ الگ مطالعات کے ذریعے امید پسندی کے فوائد کی کھوج لگائی۔ پہلی تحقیق میں، ایک ہزار سے زائد انڈرگریجویٹس نے نفسیات کے مضمون کا اپنا پہلا امتحان دینے سے دو ہفتے قبل ایک سروے مکمل کیا، جس میں امتحان کے بارے میں ان کے متوقع گریڈ اور جذبات کا اندازہ لگایا گیا۔ امتحان سے ایک دن قبل، شرکاء سے متوقع گریڈ اور ان کے مطالعہ کرنے کی عادات کے بارے میں دوبارہ سروے کیا گیا۔

امتحان دینے کے دو دن بعد شرکاء نے اپنے اصل گریڈ کے ساتھ ساتھ جذباتی ردعمل کے متعلق بھی بتایا۔ سروے کے بعد محققین نے محسوس کیا کہ امید پسندی اور کوشش کرنے کے مابین ممکنہ طور پر ایک ربط ہے۔ طلبا کا امتحان سے دو ہفتہ قبل بہت زیادہ پُرامید ہونا ان کے مطالعے کے اوقات میں اضافے، مطالعے کے معیار پر زیادہ مطمئن ہونے اور امتحان میں بہتر گریڈز کی پیش گوئی کرتا ہے۔

تاہم، اگر طلبا امتحان سے ایک روز قبل اپنے نتائج کے حوالے سے توقعات کم کرتے ہیں تو وہ کم پڑھائی کریں گے اور نتیجتاً ان کے گریڈز اچھے نہیں آئیں گے۔ مطالعے کے نتائج نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ صرف امید پسندی ہی نہیں ہے جو کوشش کو تقویت دیتی اور اچھے نتائج فراہم کرتی ہے بلکہ انتہا سے زیادہ امید پسندی وقتاً فوقتاً ارادوں کو مستحکم رکھتی ہے۔

دوسری تحقیق میں، محققین نے چوتھے سال کے میڈیکل طلبا کو مطالعہ کا حصہ بنایا۔ نتائج اخذ کرنے کے لیے ایک ایسے وقت کا انتخاب کیا گیا جب طلبا کو پتہ چلتا ہے کہ ان کا کون سی میڈیکل یونیورسٹی میں داخلہ اور رہائش انتظام ہوا ہے۔ مطالعے سے پتا چلا کہ میڈیکل طلبا جس یونیورسٹی میں تربیت حاصل کرتے ہیں وہ ان کے میڈیکل کیریئر کی رفتار کو متاثر کرسکتی ہے، لہٰذا طلبا کے لیے اہم ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر انتخاب کریں کیونکہ چار سال کے سخت مطالعے کے بعد یہ بہت ہی اہم اور اکثر دباؤ کا نتیجہ بنتا ہے۔

182شرکا نے سب سے پہلے اپنی پسندیدہ میڈیکل یونیورسٹی کے متعلق درج کیا۔ انتخاب سے دو ہفتے قبل، محققین نے شرکا کو مختلف پہلوؤں سے جانچا جیسے کہ ان کی خوشی اور تناؤ کی سطح، ان کے انتخاب کے ساتھ مماثل ہونے کا امکان اور اگر ان کی پسندیدہ یونیورسٹی میں داخلہ ہوگیا تو ان کی متوقع خوشی کیا ہوگی۔ جب شرکاء کو معلوم ہوگیا کہ ان کا داخلہ کس یونیورسٹی میں ہوا ہے تو اس کے اگلے روز انھیں ایک اور سروے ملا جس میں ان کی خوشی اور تناؤ کی سطح کا اندازہ کیا گیا۔

50فیصد سے زائد شرکاء کو اسی یونیورسٹی میں داخلہ ملا جن کا انتخاب انھوں نے پہلے درجہ پر کیا تھا جبکہ محض 2فیصد شرکاء اپنی پسند کی یونیورسٹی میںداخلہ لینے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اپنی پسندیدہ یونیورسٹی میں داخلے کے لیے انتہائی پُرامید ہونا خوشی کی سطح میں اضافے اور کم ذہنی تناؤ کا باعث ہوتا ہے اور اس بات کے قومی امکانات ہوتے ہیں کہ اس طرح وہ اپنی پسند کی یونیورسٹی میںداخلہ حاصل کرپائیں۔

اس تحقیق نے امید پسندی کے بارے میں اس عام فہمی کا بھی انکار کیا کہ اگر کوئی بہت زیادہ پُر امید ہے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق نتائج نہیں ملتے تو وہ پریشان کن صورتحال سے دوچار ہوجائے گا۔ تحقیق میں میڈیکل کے طلبا جو اپنی پسند کے انتخاب کے حوالے سے پُرامید تھے، لیکن ایسا نہ ہونے پر انہوں نے زیادہ سے زیادہ ذہنی دباؤ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ دوسرے الفاظ میں، ناکامی کی صورت میں امیدپسندی آپ کو لچک کا مظاہرہ کرنا سکھاتی ہے۔

امید پسندی ذاتی اہداف کے حصول میں ہماری کاوشوں کو تقویت پہنچاتی ہے جبکہ خوشی میں اضافہ اور ذہنی تناؤ کو کم کرکے ہمارے تجربات کے مجموعی معیار کو بھی بہتر بناتی ہے۔ کم تناؤ ذہنی پریشانی کے امکان کو بھی کم کرتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ پُرامید ہونے کے کئی فوائد ہے جبکہ اس میں کوئی اضافی کرچ بھی نہیں آتا۔