ٹیکنالوجی عالمی تجارت کو بدل رہی ہے

April 18, 2022

کووِڈ-19وَبائی مرض نے جہاں دیگر شعبہ جات کو متاثر کیا، وہاں لاک ڈاؤن اقدامات کے باعث بین الاقوامی تجارت بھی شدید متاثر ہوئی۔ ایسے میں جہاں طبی سائنس میں اس بات پر کام ہورہا ہے کہ مستقبل کے کسی بھی ممکنہ وبائی مرض سے انسانوں کو کس طرح محفوظ رکھا جائے، وہیں عالمی تجارت کو ہر حالات میں جاری رکھنے کے نئے طریقے بھی زیرِ بحث آرہے ہیں۔

بین الاقوامی کاروبار اور تجارت میں بہتری کے امکانات، چوتھے صنعتی انقلاب کے نتیجے میںسامنے آنے والی جدت سے بھرپور ٹیکنالوجیز کے مرہونِمنت ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی تجارت کے عمل کو زیادہ مشمولہ اور مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔

عالمی تجارتی نظام میں ٹیکنالوجی کے تغیرکا آنا کوئی نئی بات نہیں۔ بھاپ کی طاقت سے جنم لینے والے انقلاب نے دنیا کو کچھ ایسے بدلا کہ پہلے اس کا تصور بھی نہیں کیا گیا تھا۔ شپنگ کنٹینرز کی ایجاد نے عالمگیریت کی بنیاد رکھی۔ حالیہ برسوں میں، کنٹینرز کے نمبرز پڑھنے کے لیے آپٹیکل کیریکٹر رِیکگنیشن(او سی آر)، ریڈیو فریکونسی آئیڈینٹی فکیشن (آر ایف آئی ڈی)، شپمنٹ کی شناخت اور اس پر نظر رکھنے کے لیے کیو آر کوڈ اور تجارتی دستاویزات کی بنیادی ڈیجیٹائزیشن نے بین الاقوامی تجارت پر اعتماد بڑھانے اور اس کی کارکردگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ٹیکنالوجی میں نت نئی جدت متعارف ہوجانے کے بعد اب عالمی تجارت ایک اور بڑی تبدیلی کے دہانے پر آکھڑی ہے۔ یہاں ہم ایسی ٹیکنالوجیز کا ذکر کریںگے، جو عالمی تجارت میں تغیر کا باعث بنیںگی۔

بلاک چین

بلاک چین اور بلاک چین کی بنیاد پر بنائی گئی لیجر ٹیکنالوجی کا عالمی تجارت کی سپلائی چین پر بہت بڑا اثر ہوسکتا ہے۔ کئی تجارتی تنظیمیں جیسے ’دبئی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری‘ عالمی تجارت سے وابستہ اہم مسائل، مثلاً، زائد لاگت، شفافیت اور تحفظکی کمی کے سدِباب کے لیے بلاک چین ٹیکنالوجی کو استعمال میں لارہی ہیں۔

بلاک چین ٹیکنالوجی، ناصرف اشیا کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی کے عمل کو زیادہ مؤثر اور قابل بھروسہ بنا رہی ہے، بلکہ یہ ٹریڈ فائنانس کے شعبے میں بھی تغیر کی وجہ بن رہی ہے۔ مثلاً، بلاک چین، لیٹر آف کریڈٹ حاصل کرنے کے پیچیدہ اور طویل عمل کو آسان اور سہل بنارہی ہے۔ لیٹر آف کریڈٹ، عالمی تجارت میں ادائیگیوںکے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ڈیلائٹ نے، بلاک چین کی مدد سے ایک ملک میں نجی شعبے کے بینک کو لیٹرآف کریڈٹ جاری کرنےکے طریقہ کار کو ری-ڈیزائن کرنے میں مدد فراہم کی ہے، جس کے بعد، یہ بینک 20سے 30روز میں جاری ہونے والا لیٹر آف کریڈٹ اب گھنٹوں میں جاری کررہا ہے۔ ایک اور کمپنی نے بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے لیٹر آف کریڈٹکو بھی بائے پاس کردیا ہے۔ یہ کمپنی اشیا اور انوینٹری فائنانسنگ کا ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کرتی ہے، جس سے لین دین میں رِسک ختم ہوجاتا ہے اور فائنانس کرنے والے اداروںکو یہ موقع مل جاتا ہے کہ وہ اس عمل میں شامل تمام سپلائی چین پارٹنرز کو سب سے کم قیمت میں ورکنگ کیپٹل فراہم کرسکیں۔

مصنوعی اور مشینی ذہانت

تجارت کے لیے شپنگ کے زمینی اور سمندری راستوں میں بہتری لانا، پورٹ پر کنٹینرز اور ٹرک ٹریفک کا نظم و نسق برقرار رکھنا اور ای-کامرس کے تحت مختلف زبانوں میں پوچھے جانے والے سوالات کا ترجمہ کرکے، ترجمہ کردہ جوابات کے دستیاب ذخائر سے خودکار نظام کے تحت جواب دینا، یہ چند وہ کام ہیں، جو مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ ٹیکنالوجی سے لیے جاسکتے ہیں۔

عالمی تجارت کو زیادہ مؤثر بنانے اور صارفین کو بہتر خدمات کی فراہمی سے بڑھ کر، مصنوعی ذہانت کو عالمی تجارت کو پائیدار بنانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ مثلاً، 2016ء میں گوگل نے ’گلوبل فِشنگ واچ‘ متعارف کرائی۔ یہ ایک ایسا آلہ ہے، جو مشین لرننگ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے، سمندری جہازوں کی حرکت اور سیٹیلائٹ ڈیٹا کی بنیاد پر غیرقانونی مچھلی پکڑنے کی سرگرمیوں سے ریئل ٹائم باخبر رکھتا ہے۔

ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے خدمات کی فراہمی

اب مختلف نوعیت کی خدمات آن لائن فراہم کرنا انتہائی آسان بن چکا ہے۔ Upworkجیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے آجر دنیا بھر سے مختلف خدمات بآسانی حاصل کرسکتا ہے۔ مثلاً، امریکا میں بیٹھا آجر ویب ڈیویلپر کی خدمات سربیا، اکاؤنٹنٹ کی خدمات پاکستان اور ورچوئل اسسٹنٹ کی خدمات فلپائن سے حاصل کرسکتا ہے۔VIPKIDایک اسٹارٹ اَپ ہے، جو امریکا میں بیٹھے اساتذہ اور ٹیوٹرز کو ان چینی بچوں سے ملواتا ہے، جو انگریزی سیکھنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔

موبائل پے منٹس

موبائل پے منٹس کے باعث، ہمارے خریداری اور پیسوں کے لین دین کے انداز بدل رہے ہیں۔ موبائل پے منٹس کے باعث، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کاروبار کے وہ مواقع میسر آرہے ہیں، جو پہلے ان کے لیے ناممکن تھے۔ ’ورلڈبینک گلوبل انکلوژن ڈیٹابیس‘ کے مطابق، 2011ء سے 2014ء کے درمیان، بینک کھاتے داروںمیں 20فیصد اضافہ ہوا او راس میںسب سے بڑا حصہ ’موبائل مَنی اکاؤنٹس‘ کا تھا، خصوصی اُبھرتی ہوئی معیشتوں میں۔ جیسے جیسے نئے بینک کھاتے دار موبائل پے منٹس کے ساتھ جُڑتے جائیں گے، ان کے لیے بطور صارف اور بطور تاجر، دونوں لحاظ سے، عالمی تجارت میں شراکت دار بننا آسان ہوجائے گا۔

تھری ڈی پرنٹنگ

عالمی تجارت پر تھری ڈی پرنٹنگ کے اثرات پر کوئی رائے قائم کرنا ابھی قبل از وقت ہوگا۔ ایسے مطالعات ہیں جو پیش گوئی کرتے ہیں کہ ایک بار تیز رفتار تھری ڈی پرنٹنگ کو بڑے پیمانے پر اپنائے جانے کے بعد اس کی لاگت کافی کم ہوجائے گی، جس کے نتیجے میں عالمی تجارت میں 25فی صد تک کمی واقع ہو سکتی ہے، کیونکہ بڑے پیمانے پر تھری ڈی پرنٹنگ کے لیے کم لاگت اور کم افرادی قوت کی ضرورت ہوگی اور یہ چیز درآمدات کی ضروریات کو کم کرنے کا باعث بنے گی۔ دوسروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے خیالات بہت پر امید ہیں اور بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی پیچیدگی اور حقائق کو مدنظر نہیں رکھتے۔ دونوں نقطہ ہائے اپنی جگہ اور ان کی حقیقت ہمیں آنے والے وقت میں معلوم ہوگی لیکن بہرحال عالمی تجارت پر تھری ڈی پرنٹنگ کے اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، خصوصاً اس صورت میں جب اس کا بڑے پیمانے پر استعمال کم لاگت اور کم محنت کا باعث بنے گا۔

یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز اپنے ساتھ ملکی اور غیرملکی سطح پر گورننس کے کئی مشکل چیلنجز بھی لاتی ہیں۔ گورننس فریم ورک کے فقدان سے لے کر، لائسنسنگ اور ٹیکس کے تقاضوں سے مطابقت نہ رکھنے اور پرانے اور غیرمؤثر تجارتی معاہدوں تک، ہم صرف یہ فرض نہیں کر سکتے کہ یہ ٹیکنالوجیز خود بخود جڑ پکڑیں گی اور نتائج دیں گی۔

سرکاری اور نجی شعبہ کے شراکت داروں کو فریم ورک قائم کرنے اور ان نئی ٹیکنالوجیز کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ممکنہ نقصانات کو کم کرتے ہوئے ان کی مثبت صلاحیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ خاص طور پر، شراکت داروں کو ملٹی اسٹیک ہولڈر اور انسانوں پر مرکوز ہر وقت خدمت گزار گورننس طریقہ کار کو اپنانا چاہیے تاکہ تجربات کی گنجائش رہے، اور شرکاء کے متنوع سیٹ سے فیڈ بیک اکٹھا کیا جاسکے۔

اس کے علاوہ، عالمی معیارات کی غیر موجودگی میں، علاقائی گورننگ باڈیز کو قائدانہ کردار سنبھالنا چاہیے اور ڈیٹا کے بہاؤ، لائسنسنگ اور ٹیکس لاگو کرنے جیسے مسائل پر علاقائی قوانین کو ہم آہنگ کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھانا چاہیے۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں آنے والی اختراعات آج کی غیر یقینی صورتحال کے درمیان بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک پرجوش مستقبل کی نوید سُنا رہی ہیں۔ صحیح حکمرانی کے نقطہ نظر کے ساتھ، یہ اختراعات آنے والے برسوں میں مزید جامع اور مؤثر تجارتی ترقی کا آغاز کریں گی۔