کھاد کی سابقہ نرخ پر فراہمی

May 20, 2022

فرٹیلائزر جائزہ کمیٹی نے صوبائی حکومتوں اور زرعی محکموں کو ہدایت کی ہے کہ یوریا کھاد کی 1768روپے فی بوری کی پرانی قیمت پر فروخت کو یقینی بنایا جائے جبکہ ملک بھر میں یوریا کی آسانی سے ترسیل کو یقینی بنانے کیلئے گاڑیوں کے ٹریکنگ سسٹم کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس وزارت صنعت و پیداوار کے ایڈیشنل سیکرٹری کی صدارت میں ہوا جس میں کھاد بنانے والی صنعت کے نمائندوں، ڈیلروں اور صوبائی محکمہ زراعت کے سیکرٹریوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ فورم نے خریف کی فصل کیلئے کھاد کی قیمتوں کے تعین، ٹریکنگ اور تصدیق کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ مقامی پیداوار اور طلب پر تبادلہ خیال کیا۔ بلاشبہ ہم خوراک میں خود کفیل ہوجائیں تو باقی معاملات کو حل کرنا یقینا زیادہ مشکل نہ رہے گا کہ ہماری صنعت کا دارومدار بڑی حد تک زراعت ہی پر ہے اور ہماری افرادی قوت بھی انہی دونوں شعبوں سے منسلک ہے، لیکن ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی یعنی زراعت بالعموم حکومتوں کی ترجیحات میں شامل نہ رہی اور نتیجہ ہمارے سامنے ہے کہ اجناس برآمد کرنے والے ملک کو گزشتہ برس 9ارب ڈالر کی اجناس درآمد کرنا پڑیں۔ اس کے باوجود ملک ربیع کے بعد اب خریف کی فصل کے لیے بھی کھاد کے حوالے سے بحرانی کیفیت میں ہے۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں خریف اور ربیع کی فصلوں کیلئے ڈی اے پی کی کھپت 22لاکھ اور یوریا کی 61لاکھ ٹن ہے تاہم بحران کے باعث ربیع سیزن میں کاشتکاروں کو ڈی اے پی کھاد کے حصول میں 17.7فیصد کمی کا سامنا رہا اور پیداوار متاثر ہوئی۔ ان حالات میں جبکہ ملکی معیشت پہلے ہی جاں کنی کے عالم میں ہے، ہمیں زراعت پر بھرپور توجہ دینا ہو گی تاکہ خوراک کی ضروریات پورا کرنے کیلئے ہمیں اجناس درآمد نہ کرنا پڑیں اور تجارتی خسارے پر بھی قابو پایا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998