اجتماعی دعا کی اپیل

May 20, 2022

کڑکتی بجلیاں، تاریکیاں، طوفان ِ باد وباراں، اس کے باوجود خشک سالی، اس کے باوجودتیز دھوپ، اس کے باوجود تانبے کی طرح تپی زمین۔میرے رحمان و رحیم، رحم ۔ رحم مولا رحم۔ میاں کلپا، میاں کلپا، میاں کلپا، میاں میکسیمم کلپا۔ (میں قصور وارہوں، میں قصوروار ہوں، میں قصور وار ہوں، میں ہی قصور وار ہوں)۔ مولا گناہ معاف کر۔

گناہوں کی معافی مانگتا ہوں اس تیقن سے

گنہ جتنے بھی ہوں کم ہیں، تری رحمت زیادہ ہے

حفیظ شیخ کی آمد آمد ہے۔معین قریشی بھی کسی زمانے میں امریکہ سے دبئی براہ راست آئے تھے۔ وہاں سے کراچی ایئر پورٹ اترے تھے۔ اس وقت انہیں غیر معمولی پروٹوکول دیا گیا تھا۔یہ پروٹوکول سفید کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے دیا تھا۔ان کی خدمت میں جو سب سے پہلا تحفہ پیش کیا گیا تھا، وہ پاکستانی شناختی کارڈ تھا۔انہیں پاکستانی پاسپورٹ وزیر اعظم بننے کے بعد بنا کردیا گیا تھامگر اب وہ زمانہ نہیں رہا۔ اب امریکہ سے آنے والوں کے پاکستانی شناختی کارڈ بھی ہوتے ہیں اور پاکستانی پاسپورٹ بھی۔

بہر حال یہ طے شدہ بات ہے کہ حالات اچھے نہیں ہیں۔ پیشین گوئیاں کرنے والے کئی سال تک حالات مسلسلخراب رہنے کی بات کررہے ہیں۔ وہ جنہیں کوئی خوف کوئی حزن نہیں، ان سے دعا کی درخواست ہے۔اس گھرکےلیے جو ہم سب کا ہے ۔ اس وقت تمام ستارے اسی گھر میں ہیں سوائے شمس کے۔ ایک دوسرے کے اوپر نیچے، آگے پیچھے اور مسلسل رُکے ہوئے۔ ایسا لگتا ہے جیسےساراسسٹم پھنس گیاہے۔ کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ کونسا ستارہ کیا کررہا ہے۔ اہل زائچہ حیران ہیں۔

قدوس ِ ذوالجلال کا بےپایاں کرم اکرام کہ دوہزار پندرہ میں پاکستان میں خانہ جنگی کی غیر ملکی سازش ناکام ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق نئی پلاننگ دوہزار بائیس کےلیے کی گئی تھی۔ دست ِ ہائے دعا بلند ہیں کہ رب ِ تقویم یہ سال خیریت سے گزار ے۔ علم اعداد کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ 47میں پاکستان بناتھا۔ اب اسے بنے ہوئے 74سال ہو گئے ہیں۔ سینتالیس اور چوہتر، علم العداد کے حساب میں ایک ہیں۔ سو اس برس کچھ بھی ہوسکتا ہے۔مہنگائی کا طوفان، معیشت کی تباہی، سیاسی عدم استحکام، سڑکوں پر بہتا ہوا اور فاختائوں کے پروں پر لکھا ہوا سرخ رنگ میری بدبخت آنکھوں میں بار بار جھلملا جاتا ہے۔ ڈالر دوسو روپے سے اوپرجا چکا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل دوسو سے اوپر جانے کی تیاری میں ہیں۔ بی بی سی فرما رہا ہے۔ ’’ پیٹرول اور ڈیزل پر دی جانے والی سبسڈی: ’یہ غریب سے زیادہ امیر کو فائدہ دیتی ہے ‘‘۔

ویسے 74 کا عددتخلیقِ پاکستان کی خبر بھی دیتا ہے مگر اس کے ساتھ جڑا ہوا تخلیق کا درد بھی ایک حقیقت ہے۔ کچھ یاد ہے انیس سوسینتالیس میں کیا ہوا تھا۔کیوں لاکھوں بے گناہ افراد قربان ہوگئے تھے؟

نئے انتخابات کے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا مگر نئی حکومت کے متعلق بات کی جاسکتی ہے۔ غیر سیاسی لوگ شیروانیاں سلواتے پھرتے ہیں۔ نگران حکومت میں وزیر بننے کےلیے کچھ لوگوں نے اپنے اپنے سوداگروں کوبیعانے جمع کرادئیے ہیں۔ ہر مرتبہ جب نگران حکومت وجود میںآنے لگتی ہے تو اس طرح کے کچھ اصلی اور جعلی کاروباری ایوانوں کے کیفے ٹیریائوں میں بیٹھے ہوئے مل جاتے ہیں۔

عقل کا دامن تھامنے کی اشد ضرورت ہے۔ ذرا سی غلطی ملک میں ایسی فضا پیدا کرسکتی ہے جسےبرسوں بھگتنا پڑے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے تفتیشی اداروں میں مداخلت کا ازخود نوٹس بھی لے لیا ہے۔پنجاب اسمبلی میں صورتحال عجیب و غریب ہوگی۔ ممکن ہے حمزہ شہباز کے بعد دوبارعثمان بزدار وزیر اعلیٰ بن جائیں بلکہ پی ٹی آئی کی پنجاب میں ساری کابینہ واپس منسٹروں کے دفتروں میں دکھائی دینے لگے۔ پی ٹی آئی کے سرخیلوں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ کے پاس جیسے ہی حکومت آئے گی وہ اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ دوسری طرف حمزہ شریف کا پختہ ارادہ ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب رہیں گے۔ شہر شہر مریم نواز اور عمران خان کے جلسے کچھ کہہ رہے ہیں۔ ناصر کاظمی نے کہا تھا؛

ان بپھرے ہوئے شہروں کی فضا کچھ کہتی ہے

کبھی تم بھی سنو یہ دھرتی کیا کچھ کہتی ہے

ناصرؔ آشوب زمانہ سے غافل نہ رہو

کچھ ہوتا ہے جب خلق خدا کچھ کہتی ہے

دوستو! دعا کی اپیل ہے۔ اجتماعی دعا کی۔ پاکستان کےلیے دعا کی کہ اس کا راستہ ہمیشہ روشنیوں اور خوشبوئوں سے بھرا رہے۔ اس کی گلیاں مہکتی رہیں۔ اس کی پھولوں بھری وادیاں اور اس کے رنگ بھرےکوچے ہمیشہ آباد رہیں اور اللّٰہ نہ کرے کہ کبھی کسی کی ایسی پیشین گوئیاں پوری ہوں،

تباہی ہے شبِ آئندگاں تباہی ہے

یہ لگ رہا ہے مجھے ناگہاں تباہی ہے

کوئی معاشرہ ممکن نہیں بجز انصاف

جہاں جہاں پہ ستم ہے وہاں تباہی ہے

میں ٹال سکتا نہیں آیتوں کی قرآت سے

لکھی ہوئی جو سرِ آسماں تباہی ہے

بچھے ہوئے کئی بھونچال ہیں مکانوں میں

دیارِ جاں میں مسلسل رواں تباہی ہے

دعا کرو کہ قیامت میں دیکھتا ہوں قریب

مرے قریب کوئی بے کراں تباہی ہے

فراز مند ہے ابلیس کا علم منصورؔ

گلی گلی میں عجب بے نشاں تباہی ہے

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)