اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن

May 29, 2022

ہرسال 29مئی کو دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن (انٹرنیشنل ڈے آف یونائیٹڈ نیشنز پیس کیپرز)منایا جاتا ہے ۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستان سمیت امن مشن میں شامل دیگر ممالک کی امن کوششوں کو بھرپور انداز میں سراہا جاتاہے۔ یہ دن تنظیم کے کام میں یونیفارم اور سویلین اہلکاروں کی انمول شراکت اور تقریباً 4ہزار200امن فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جنہوں نے 1948ء سے اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں گنوائیں۔

اقوام متحدہ کا پہلا امن مشن 29 مئی 1948ء کو قائم کیا گیا تھا، جب سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی ایک مختصر تعداد کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ اسرائیل اور اس کے پڑوسی عرب ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی نگرانی کا ادارہ (UNTSO) تشکیل دیا جا سکے۔

اس کے بعد دنیا بھر سے 10 لاکھ سے زائد خواتین اور مَردوں نے اقوام متحدہ کے 72 امن مشنز میں خدمات انجام دیں، جنہوں نے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو براہ راست متاثر کیا اور بے شمار جانیں بچائیں۔ آج، اقوام متحدہ کی امن فوج نے 12 آپریشنز میں 87ہزار سے زیادہ فوجی، پولیس اور سویلین اہلکار تعینات کیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے، ’’رواں سال ہم شراکت داری کی طاقت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جب حکومتیں اور معاشرے مکالمے کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے، عدم تشدد کا کلچر بنانے اور سب سے زیادہ کمزوروں کی حفاظت کے لیے افواج میں شامل ہوتے ہیں تو امن جیت جاتا ہے‘‘۔

2022ء کی تھیم

اس دن کی مناسبت سے ہر سال ایک تھیم کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ رواں سال کی تھیم ’’لوگ، امن، ترقی، شراکت داری کی طاقت‘‘ (People. Peace. Progress. The Power of Partnerships) ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق کئی دہائیوں کے دوران امن کی کوششوں کے ذریعے بے شمار جانیں بچانے میں مدد ملی ہے اور بہت سے ممالک میں امن اور استحکام آیا ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کی امن فوج تنازعات کے خاتمے اور دیرپا سیاسی حل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے میں اپنے طور پر مکمل کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔

رکن ممالک، سول سوسائٹی، غیر سرکاری تنظیموں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دیگر جماعتوں کے ساتھ اس کی شراکت داری معاشی ترقی، قانون کی حکمرانی، خواتین کے حقوق، انسانی حقوق، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں عام لوگوں کی زندگیوں میں واضح بہتری لانے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

میڈل دینے کی تقریب

رواں سال اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن منانے کے لیے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 26 مئی کو نیویارک میں تنظیم کے ہیڈ کوارٹر میں گزشتہ سال اقوام متحدہ کے پرچم تلے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والے117 فوجی، پولیس اور سویلین امن فوجیوں کو بعد از مرگ "Dag Hammarskjold" میڈل عطا کیا۔ اعزاز پانے والے امن فوجیوں میں چھ پاکستانی بھی شامل ہیں۔

ان میں سے تین پاکستانیوں(طاہر اکرام، عادل جان اور محمد نعیم) نے دارفور میں اقوام متحدہ کے مشن میں خدمات انجام دیں۔ طاہر محمود جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ استحکام کے مشن کے ساتھ تعینات رہے، محمد شفیق نے وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے کثیر جہتی مربوط استحکام مشن میں خدمات انجام دیں جبکہ ابرار سید نے سویلین حیثیت میں خدمات انجام دیں۔

امن مشن میں پاکستان کا کردار

اقوام متحدہ میں سب سے زیادہ فوجی تعاون کرنے والے ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے۔ 1960ء کے بعد سے پاکستان کے 2 لاکھ سے زیادہ مَردوں اور خواتین نے دنیا کے تقریباً تمام براعظموں میں اقوام متحدہ کے 46 مشنوں میں عزت اور بہادری کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ اقوام متحدہ دنیا کے کئی تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے میں پاکستان کے اہم کردار کی قدر کرتا ہے۔

پاکستان کی جانب سے بھی چھ دہائیوں پر محیط اقوام متحدہ کے امن مشن میں اپنی دیرینہ اور مسلسل شراکت پر فخر محسوس کیا جاتا ہے۔ اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور لگن کے ذریعے پاکستان کے امن فوجیوں نے جس مشن میں بھی حصہ لیا، اس میں اپنے آپ کو ممتاز کیا ہے ۔ پاکستانی عوام بھی ان تمام پاکستانی امن فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ کے پرچم تلے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

ہمارے فوجی جوان اقوام متحدہ کا نیلا ہیلمٹ پہنے مختلف شورش زدہ علاقوں میں امن و سلامتی کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کی قربانیوں کی وجہ سے عالمی برادری اور ان شورش زدہ علاقوں کے عوام افواج پاکستان کی خدمات کا اعتراف کرتے اور انہیں نہایت عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاکستانی خواتین بھی اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔

پاکستانی خواتین کا کردار نہایت متاثر کن اور امن کے لیے ان کی خدمات کلیدی ہیں۔ کانگومیں پاکستانی خواتین پر مشتمل امن فوجیوں کے پندرہ رکنی دستے کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر اقوام متحدہ کی طرف سے میڈل سے بھی نوازا جاچکا ہے۔اس ٹیم میں ماہر نفسیات،ڈاکٹرز، نرسز، انفارمیشن آفیسر سمیت دیگر افسران شامل تھیں۔