شہر قائد میں طویل لوڈشیڈنگ

June 30, 2022

اپریل میں ایندھن کی قلت سےشروع ہونے والے توانائی بحران پر اب تک قابو نہیں پایا جاسکا ، اس وقت ملک بھر میں کئی گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے،جس سے ایک جانب کمزور معیشت پر منفی اثرات پڑرہے ہیں تو دوسری طرف شدید گرمی سے بے حال شہری سڑکوں پر نکل کر احتجاج پر مجبور ہوگئے ہیں ۔صرف ملک کے معاشی حب کراچی میں ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بائیس گھنٹوں پر محیط ہوگیا جس کے خلاف کئی علاقوں میں ہزاروں افرادکے احتجاج سے صورتحال کافی کشیدہ ہوچکی ہے۔ اب تک ان ہنگاموں میں ایک خاتون جاں بحق اورکئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ لیاقت آباد، لیاری سمیت دیگر علاقوں میں طویل غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوام نےآگ لگا کر روڈز بلاک کردیں جس پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا ۔حالات کو مزید خرابی سے بچانے کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک حکام کو طلب کرلیاگیاہے ۔یہ حقیقت ہے کہ اس وقت ملک کوزرمبادلہ میں کمی کے باعث ایندھن کی خریداری میں مشکل کا سامنا ہے تاہم دیکھا جائے تو ہر سال موسم گرما میں اہل کراچی کو بجلی کے بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہر دفعہ متعلقہ ادارے کی جانب سے لوڈ مینجمنٹ، مینٹیننس اورشارٹ فال ، طلب میں اضافے ،ایندھن کی کمی کو جوازبنایا جاتا ہے اس بار بھی کے الیکٹرک ترجمان کے مطابق گرمی میں اضافے کے باعث بجلی کی طلب میں اضافہ ہواااور شارٹ فال 250 سے 300 میگا واٹ سے بڑھ کر 400سے 500تک جا پہنچا ہے۔سوال یہ ہے کہ مو سم گرما ہر سال آتاہے تو پہلے ہی پیشگی اقدامات کیوں نہیں کئےجاتے۔جبکہ کئی عوامی حلقےبجلی کی بندش کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے اسےادارےکی وفاق سے تیل و گیس لینے کی حکمت عملی بھی سمجھتے ہیں۔اس لئے حکومتی سطح پر اس معاملے کا تمام پہلوئوں سے جائزہ لیاجانا چاہئے ۔