بچوں کو ذمےدار انسان بننا سکھائیں

July 03, 2022

جو لوگ ذمےدار ہوتے ہیں، ان پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر انہیں کوئی کام دیا جائے تو وہ اسے اچھی طرح سے اور وقت پر پورا کرتے ہیں۔ حالانکہ چھوٹے بچے کچھ زیادہ تو نہیں کر سکتے لیکن وہ پھر بھی ذمہ دار بننا سیکھ سکتے ہیں۔ بچوں کی پرورش کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ، جب بچے 15 مہینے کے ہوتے ہیں تو وہ تب سے ہی ماں باپ کی بات ماننے کے قابل ہوتے ہیں۔ اور جب وہ 18 مہینے کے ہو جاتے ہیں تو ان میں وہی کام کرنے کی خواہش ہوتی ہے جو کہ ان کے ماں باپ کر رہے ہوتے ہیں۔

کئی ملکوں میں یہ دستور ہے کہ جب بچے پانچ سے سات سال کے ہو جاتے ہیں تو ان کے ماں باپ انہیں گھر کے چھوٹے چھوٹے کام کرنا سکھانے لگتے ہیں۔ حالانکہ بچے چھوٹے ہوتے ہیں پھر بھی وہ اچھی طرح سے کام کر لیتے ہیں۔

ذمہ دار شخص بننا کیوں ضروری ہے؟

مغرب میں یہ رجحان بہت عام ہے کہ کئی نوجوان اپنے بل بوتے پر زندگی گزارنے کے لیے اپنے گھر سے الگ رہنے لگتے ہیں۔ مگر پھر کچھ وقت گزرنے کے بعد وہ اپنے ماں باپ کے پاس لوٹ آتے ہیں۔ کچھ نوجوان اس لیے واپس لوٹ آتے ہیں کیونکہ ان کے والدین نے بچپن میں انھیں پیسوں کا صحیح استعمال کرنا، گھر کے کام کاج کرنا اور اپنی ذمےداریاں نبھانا نہیں سکھایا تھا۔

اسی لیے ماں باپ کو اپنے بچوں کی بچپن سے ہی تربیت کرنی چاہیے تاکہ وہ بڑے ہو کر اپنی ذمےداریاں پوری کر سکیں۔ اس سلسلے میں ایک کتاب میں بتایا گیا: ’’کچھ ماں باپ اپنے بچوں کے لیے سارے کام کرتے ہیں اور جب بچے 18 سال کے ہو جاتے ہیں تو وہ انہیں اپنی مرضی سے جینے کے لیے اُن کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں‘‘۔

بچوں کو ذمہ دار بننا کیسے سکھائیں؟

بچوں کو گھر کے کام کاج کرنے کو دیں۔ محنت مشقت کرنے میں ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو اپنے ماں باپ کے ساتھ کام کرنا اچھا لگتا ہے۔ لہٰذا اس بات کا فائدہ اٹھائیں اور انہیں گھر کے چھوٹے موٹے کام کرنے کو کہیں۔ لیکن کچھ ماں باپ ایسا کرنے سے جھجکتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ بچوں پر تو ویسے ہی پڑھائی کا اتنا بوجھ ہے اس لیے انہیں بچوں کو گھر کے کام کاج دینے سے ان پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔

مگر دیکھا گیا ہے کہ جو بچے گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے ہیں، وہ پڑھائی بھی اچھی طرح سے کر پاتے ہیں۔ گھر کے کام کرنے سے وہ یہ سیکھتے ہیں کہ انہیں جو کام دیا گیا ہے، انہیں وہ پورا کرنا چاہیے۔ اگر ہم بچوں سے چھوٹی عمر میں ہاتھ بٹانے کے لیے نہیں کہتے، جب ان میں ایسا کرنے کی خواہش بھی ہوتی ہے، تو انہیں لگے گا کہ دوسروں کی مدد کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ انہیں یہ بھی تاثر مل سکتا ہے کہ ان کے سارے کام دوسروں کو کرنے چاہئیں۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب بچے گھر کے کام میں ہاتھ بٹاتے ہیں تو وہ لوگوں کی مدد کرنا سیکھتے ہیں اور خودغرض نہیں بنتے۔ ساتھ ہی ساتھ انہیں اس بات کا بھی احساس ہوتا ہے کہ گھر میں ان کی بھی اہمیت ہے اور گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا ان کا فرض ہے۔

غلطیاں کرنے کا نتیجہ بھگتنا پڑتا ہے

اپنے بچوں کی غلطیوں پر پردہ مت ڈالیں۔ غلطی کرنے پر جو دکھ یا شرمندگی ہوتی ہے، اس کا بچے سامنا کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا بچہ غلطی سے کسی کا کوئی نقصان کر دیتا ہے تو اسے اس شخص سے معافی مانگنے کے لیے کہیں اور اگر ہو سکے تو اسے اس نقصان کی تلافی کرنے کو بھی کہیں۔ اگر بچوں کو یہ احساس ہوگا کہ اپنی غلطی کے لیے وہی قصوروار ہیں تو وہ اپنی غلطی چھپانے کی بجائے اسے مانیں گے؛ اپنی غلطیوں کا الزام دوسروں پر نہیں ڈالیں گے؛ اپنی غلطی کے لیے بہانے پیش نہیں کریں گے؛ معافی مانگنے کے لیے تیار رہیں گے۔

بچوں کی ابھی سے تربیت کریں

جن بچوں کو ایک ذمےدار شخص بننا سکھایا جاتا ہے، وہ بڑے ہو کر اپنی ذمےداریوں کو اچھے طریقے سے نبھا پاتے ہیں۔

اپنی مثال سے بچوں کو سکھائیں

کیا میں محنتی ہوں، سارے کام ترتیب سے کرتا/کرتی ہوں اور وقت کا/کی پابند ہوں؟ کیا میرے بچے مجھے گھر کے کام کاج کرتے ہوئے دیکھتے ہیں؟ کیا میں اپنی غلطی مانتا/مانتی ہوں، یہاں تک کہ ضرورت پڑنے پر معافی مانگتا /مانگتی ہوں؟

لورا نامی ایک والدہ کہتی ہیں:’’میرے بچے بچپن سے ہی گھر کے کام کاج میں میرا ہاتھ بٹاتے تھے۔ جب میں کھانا بناتی تو وہ میری مدد کرتے، جب میں کپڑے تہہ کرتی تو وہ بھی کپڑے تہہ کرتے اور جب میں گھر کی صفائی ستھرائی کرتی تو وہ صفائی کرنے لگتے۔ انھیں میرے ساتھ یہ سب کام کرنا بہت اچھا لگتا تھا اور انھیں اس میں بڑا مزا آتا تھا۔ اس طرح انھوں نے ایک ذمےدار انسان بننا سیکھا‘‘۔

ڈیبرا نامی والدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے:’’جب میرا بیٹا چھوٹا تھا تو ایک بار میں نے اس سے کہا کہ وہ ہمارے ایک دوست کو فون کر کے اس سے معافی مانگے کیونکہ اس نے ہمارے دوست سے اچھی طرح بات نہیں کی تھی۔ کئی بار ہم نے اسے دوسروں سے معافی مانگنے کے لیے کہا کیونکہ اس کے جو دل میں آتا تھا، وہ کہہ دیتا تھا جس سے دوسروں کا دل دُکھتا تھا۔ اب اس نے غلطی کرنے پر فوراً معافی مانگنا سیکھ لیا ہے‘‘۔

اپنی غلطیوں سے سیکھنے کے فائدے

بچوں سے غلطیاں تو ضرور ہوں گی لیکن اگر وہ کوئی غلطی کرتے ہیں تو ماں باپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ بچے اپنی غلطیوں سے اہم سبق سیکھتے ہیں، جو زندگی میں آگے چل کر ان کے بہت کام آتے ہیں۔ جن کے ماں باپ اپنے بچوںکی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے انہیں ان کے نتیجے بھگتنے دیتے ہیں، اپنے بچوں کی غلطی سدھارنے میں ان کی مدد کرتے ہیں، ایسے بچے ہی زندگی میں کامیاب ہوتے اور خوش رہتے ہیں۔