ٹیکس نافذ کرنے کے بنیادی پہلو

July 04, 2022

ٹیکس مقامی، علاقائی یا قومی حکومتوں کی طرف سے افراد یا کارپوریشنز پر عائد لازمی جزیہ ہوتے ہیں۔ ٹیکس ریونیو حکومتی سرگرمیوں کی مالی معاونت کرتا ہے۔ ایک وسیع تر اصطلاح میں ٹیکس کی دو قسمیں ہیں (بالواسطہ ٹیکس اور بلاواسطہ ٹیکس) اور دونوں کا نفاذ مختلف ہے۔ اخلاقی اور قانونی طور پر قابل اعتراض ٹیکس، بین الاقوامی سطح پر بار بار چلنے والا عمل ہے جو لوگوں کو مختلف اور اکثر غیر مساوی طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔

دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کے لیے ٹیکس صرف سرکاری خزانے کے لیے ایک لازمی ادائیگی ہیں۔ اگرچہ یہ نظریہ تکنیکی طور پر درست ہے، لیکن اس سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد نہیں ملتی کہ جمہوری تکثیری معاشروں میں ٹیکس کیوں اور کیسے لاگو ہوتے ہیں۔ لوگوں کو عموماًمعلوم نہیں ہوتا کہ ٹیکس کس مقصد کے لیے بنائے جاتے ہیں اور ان کے نفاذ کا صحیح طریقہ کیا ہے۔ ذیل میں ٹیکس کے اہم پہلو بیان کیے جارہے ہیں جو لوگوں کو جاننے چاہئیں۔

معاشرے کو برقرار رکھنا

ٹیکسوں کا بنیادی مقصد حکومتی اخراجات کے لیے وسائل پیدا کرنا ہے جو معاشرے کی فلاحاور اسے چلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ٹیکس روزمرہ کی عوامی خدمات اور سماجی پروگراموں جیسے صحت کی دیکھ بھال، بزرگوں کے فوائد، پبلک اسکولنگ، پبلک ٹرانسپورٹیشن اور ترقیاتی اخراجات وغیرہ میں حصہ ڈالتے ہیں۔ ٹیکس کی شرح مناسب ہو تو وہ معاشی پالیسیوں کو بھی تقویت دے سکتے ہیں۔

سماجی نمو پذیری

ٹیکس معاشرے کی تنظیم میں حصہ ڈالتے ہیں۔ اگرچہ وہ عام طور پر حکومتوں سے وابستہ ہوتے ہیں لیکن یہ ایک سماجی عمل ہے جو جدید دور کی ریاستوں تک محدود نہیں ہے۔ مثال کے طور پر، بحر الکاہل کے شمال مغربی ساحل کے مقامی لوگوں نے آبادکاری سے پہلے طویل عرصے سے ٹیکس لگانے کی مشق کی ہے۔ ان کے ٹیکس کا نظام رشتہ داری کی اقدار، تنظیم، رواج اور اداروں کے مطابق کام کرتا ہے۔

سماجی تامل

ٹیکس جب معاشرے کے قوانین اور اداروں کے مطابق بنائے، مفصل ہوتے اور لاگو کیے جاتے ہیں تو انھیں قانونی حیثیت دی جاتی ہے اور ان کی بنیاد ثقافتی رسم و رواج یا قانون سازی پر ہوسکتی ہے۔ جمہوری معاشروں کے اندر، ٹیکس پارلیمنٹ کے منظور شدہ قوانین کے ذریعے بنائے جاتے ہیں اور حکومتیں یکطرفہ طور پر انھیں عائد نہیں کر سکتیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ٹیکسوں کو لاگو کرنے سے پہلے محتاط سماجی غور و فکر کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کے لوگوں کی زندگیوں اور ریاست کی قانونی ذمہ داریوں پر دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

معاشیات، دولت اور وسائل

اپنے اختلافات کے باوجود، زیادہ تر ٹیکسیشن تھیوریسٹ اس بات پر متفق ہیں کہ ٹیکس جائز ہیں کیونکہ معاشروں کو ایسے پروگراموں اور خدمات کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جن سے سب کو فائدہ ہو۔ ٹیکس کا انحصار اخراجات کو پورا کرنے کے لیے وسائل اور دولت پر ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے آمدنی پیدا ہونے، دولت میں اضافے، جائیداد کی ملکیت، قدرتی وسائل کے استحصال، پیداوار، اور خرید و فروخت جیسی چیزوں پر ٹیکس لگایا جاسکتا ہے۔

اقتصادی صلاحیت

ٹیکسوں کو مناسب طریقے سے ڈیزائن اور لاگو کرنے کے لیے، قانون سازوں کو ذاتی اقتصادی صلاحیت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ ذاتی اقتصادی صلاحیت سے مراد کسی فرد کے پاس موجود دولت اور وسائل کی وہ مقدار ہے، جس پر معاشرے کی فلاح کے لیے ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ یہ اس بات پر بھی غور کرتا ہے کہ کس طرح ٹیکس کسی کے معاش، بنیادی ضروریات اور ضروری معیار زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔

اس طرح، یہ وہ کلیدی عنصر ہے جو اس بوجھ کا تعین کرتا ہے، جو ہر شخص ٹیکس کے تناظر میں منصفانہ اور معقول طریقے سے برداشت کر سکتا ہے۔ جب قانون ساز اقتصادی صلاحیت کے پورے دائرہ کار پر غور نہیں کرتے، تو ٹیکس نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔

غیر ضبطی

ٹیکس کو دولت سے محرومی کا ذریعہ نہیں بنایا گیا ہے۔ انگوٹھے کے اصول کے طور پر، اخلاقی طور پر وضع کردہ ٹیکس لوگوں کی معاشی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہیں اور ان کی روزی روٹی، بنیادی ضروریات اور ضروری معیار زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالتے۔ اس طرح، ضبطی ترقی پسندی اور دولت کے ٹیکسوں کی وجہ سے نہیں ہوتی، جیسا کہ بعض لوگوں کا ماننا ہے۔ اس کے بجائے ضبطی دراصل ٹیکسوں کا نتیجہ ہے جو لوگوں کی روزی روٹی، بنیادی ضروریات اور ضروری معیار زندگی کو مدنظر رکھے بغیر لاگو کیے جاتے ہیں۔

غیر منقولہ ادائیگیاں

ٹیکس مخصوص خدمات کے بدلے کی جانے والی ادائیگی نہیں ہیں۔ لوگ عوامی یا سماجی اشیائے صرف کے ذریعے سماجی نمو پذیری کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس ادا کرتے ہیں، جس سے سب کو فائدہ ہوتا ہے۔ ان میں صحت کی دیکھ بھال شامل ہے اور یہ لوگوں کی معاشی صلاحیت سے قطع نظر ہر ایک کے لیے دستیاب ہیں۔ نتیجتاً، ٹیکس مخصوص خدمات کے اخراجات کی ادائیگی نہیں ہیں، جو فیس کے ذریعے لگائی جاتی ہیں۔

سماجی طور پر متعلقہ اہداف

ٹیکس سماجی یا سیاسی وجوہات کی بنا پر بعض طرز عمل کو فروغ دے سکتے ہیں یا ان کی حوصلہ شکنی کر سکتے ہیں۔ اس قسم کے ٹیکسوں کا بنیادی مقصد محصول وصول کرنا نہیں بلکہ آلودگی کو کم کرنے یا ذیابطیس کو روکنے جیسے ’اضافی مالیاتی‘ مقاصد کو حاصل کرنا ہوتا ہے۔ یہ ٹیکس لوگوں کی معاشی صلاحیت پر سمجھوتہ کیے بغیر، باہمی تعاون کے ساتھ سماجی اہداف، جیسے موسمی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

ٹیکس سزا نہیں

ٹیکس دہندگان قانون کی پابندی کرنے والے لوگ ہوتے ہیں۔ ریونیو قانونی طور پر متنازعہ سرگرمیوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن ٹیکس غیر قانونی سرگرمیوں سے منسلک نہیں ہوتا۔ زیادہ تر حکومتیں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ ٹیکس کو جرم یا دیگر جرائم کے ارتکاب کے لیے سزا کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ بصورت دیگر، لوگ ٹیکس کو چارجز کے طور پر دیکھنا شروع کر دیں گے، جن سے بچنے کی ضرورت ہے۔

اگرچہ حکومتیں اور ماہرین مندرجہ بالا پہلوؤں کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور اکثر کرتے بھی ہیں، لیکن شہریوں کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ مناسب اور منصفانہ ٹیکس کا نفاذ ان ہی پہلوؤں سے شروع ہوتا ہے۔