المناک ٹریفک حادثات

August 18, 2022

بہاولپور کے نزدیک منگل کے روز لاہور سے کراچی جانے والی تیزرفتار سلیپر بس آئل ٹینکر سے ٹکرا جانے کے نتیجے میں ڈرائیور اور کنڈکٹر سمیت 20مسافر زندہ جل گئے جبکہ چار محفوظ رہے۔ زندہ بچ جانے والوں نے ڈرائیور پر طاری نیند کے غلبے کو حادثے کی وجہ قرار دیا ہے جس سے تیز رفتار بس آگے چلتے آئل ٹینکر سے جاٹکرائی اور آگ لگنے سے مسافروں کو باہر نکلنے کا موقع نہ مل سکا جن کی شناخت بھی ممکن نہیں رہی۔ اسی روز سکھر کے مقام پر سوات سے کراچی جانے والی مسافر کوچ روہڑی انٹرچینج کے مقام پر تیز رفتاری کے عالم میں موڑ کاٹتے ہوئے بےقابو ہوکر الٹ گئی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار بچوں اور خواتین سمیت 8افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے۔ واضح ہوکہ چار روز قبل رحیم یار خان کے نزدیک فیروز ٹاؤن نامی آبادی میں چینی سے لدا ٹرک گڑھے کے باعث مسافر کوچ پر الٹ جانے سے 13 مسافر لقمہ اجل بن گئے تھے۔ ان تینوں حادثات کے پیچھے ڈرائیوروں کی غفلت دکھائی دیتی ہے ۔ اگر انھیں کوئی پوچھنے والا ہوتا تو شاید یہ لوگ انسانی جانوں سے نہ کھیلتے۔ٹریفک حادثات سے متعلق ایک عالمی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ اوسطاً 35 سے 40 ہزار افراد ٹریفک حادثات میں لقمہ اجل بن جاتے اور متعدد ہمیشہ کےلئے معذور ہوجاتے ہیں۔ متذکرہ رپورٹ میں ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ غیر تجربہ کار اور کم عمر ڈرائیور اور ٹریفک قوانین سے لوگوں کی عدم آگہی یا خلاف ورزی بتائی گئی ہے مزید برآں گاڑیوں اور سڑکوں کی خستہ حالی ، اوورلوڈنگ اور بڑی حد تک پولیس اہلکاروں کی غیر ذمہ داری کو بھی ٹریفک حادثات کے رونما ہونے میں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اس صورتحال پر حقیقتاً قابو پالیا جائے اورقوانین پر سختی سے عمل کرایا جائے تو ان کے تدارک میں خاطر خواہ مدد مل سکتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998