شوہر کو اس کی حیثیت سے بڑھ کر مُکلّف نہ بنایا جائے

September 23, 2022

تفہیم المسائل

سوال: میری اہلیہ بیمار ہوئیں، ان کے بھائی بہنوں نے شدید اصرار کرکے ایک مہنگے ترین ہسپتال میں علاج کرایا، جو میری حیثیت سے باہر تھا ، میں نے اپنی حیثیت کے مطابق علاج کرانے کا کہا تو انہوں نے کہا کہ ہماری بہن ہے، ہم اپنی مرضی کی جگہ علاج کرائیں گے۔ اہلیہ فوت ہوگئیں، سسرال والوں نے مجھ سے رقم کا مطالبہ کیا، میں نے دکان فروخت کرکے 25 لاکھ روپے انہیں دیے، اب وہ مجھ سے مزید 75لاکھ روپے کا مطالبہ کررہے ہیں، یہ میری حیثیت و دسترس سے باہر ہے، میری عمر 65 سال ہے اور کوئی اولاد نہیں۔ وہ ہسپتال کے اخراجات اور بل وغیرہ بھی نہیں دکھاتے، بس صرف رقم کا مطالبہ ہے کہ مزید 75 لاکھ روپے ادا کروں، شریعت کے مطابق اس کا کیاحل ہے ؟(ایک بندہ، حیدرآباد)

جواب: زوجین کے درمیان حسنِ معاشرت اور حقوق میں توازن ہی شریعت ِ مُطہرہ کامنشا ومزاج ہے ، میاں بیوی کا رشتہ باہم اخلاقیات اور ایثار اور ہمدردی کا متقاضی ہے۔ اخلاقیات کا تقاضا یہ ہے کہ آپ اپنے وسائل میں رہتے ہوئے اُن کا علاج کراتے، لیکن خاتون کے بھائی بہنوں نے اگر علاج کا ذمہ لیا تھا اور ہسپتال کا انتخاب بھی خود ہی کیا تھا، تو اب اس کے تمام اخراجات کی ادائیگی اُنہی کے ذمے ہے اور آپ سے تقاضا کرنے کا اُنہیں حق حاصل نہیں ہے۔آپ نے اُنہیں پچیس لاکھ روپے اداکیے ، اُنہیں چاہیے کہ اسے غنیمت جانیں اور مزید رقم کا آپ سے مطالبہ نہ کریں۔

شریعتِ مُطہرہ ضروریاتِ زندگی کے تمام معاملات میں اعتدال کا حکم دیتی ہے۔ حدیث پاک میں ہے : ’’ جو شخص اعتدال اختیار کرے گا، تنگ دست نہیں ہو گا، ( مُسند احمد بن حنبل :4269، شعب الایمان: 6569)‘‘۔(۲)ترجمہ: جو شخص اعتدال قائم رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے مالدار بنا دیتا ہے اور جو آدمی ضرورت سے زائد خرچ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اُسے فقیر کر دیتا ہے، (کَنْزُ الْعُمَّال: 5434، مُسْنَد اَلبَزّار:946)‘‘۔

آپ کے سسرال والوں کو ابتدا ہی سے اپنے مالی وسائل میں رہتے ہوئے ہسپتال کا انتخاب کرنا چاہیے تھا، تاہم اب آپ سے تقاضا کرنے کا اُنہیں حق حاصل نہیں ہے۔