اقتدار کا وقت آئے تو سارے شریف پاکستان آجاتے ہیں، تجزیہ کار

January 28, 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان مبشر ہاشمی کے پہلے سوال کیا مریم نواز ن لیگ کی کھوئی مقبولیت بحال کراسکیں گی؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ اقتدار کا وقت آئے تو سارے شریف پاکستان آجاتے ہیں اور اقتدار صرف شریفوں کیلئے ہوتا ہے، شہباز شریف فیملی اور نواز شریف فیملی کے درمیان اختلافات ہیں جو پارٹی کو مزید تقسیم کریں گے، مریم نواز کی واپسی سے ن لیگ کے کارکن چارج ہوجائیں گے۔ محمل سرفراز نے کہا کہ مریم نوازکا ن لیگ کی کھوئی ہوئی مقبولیت واپس لانا بہت مشکل ہے، ن لیگ میں صرف نواز شریف ہی پارٹی کو اکٹھا رکھتے ہیں، مریم نواز کو پارٹی میں اتنا بڑا عہدہ دیا گیا جس پر سوالات اٹھ رہے ہیں، یہ پوچھا جارہا ہے مریم نواز صرف پارٹی کی تنظیم نو کیلئے ہیں یا اگلے الیکشن میں وزیراعظم یا وزیراعلیٰ پنجاب کی امیدوار ہوں گی، شہباز شریف فیملی اور نواز شریف فیملی کے درمیان اختلافات ہیں جو پارٹی کو مزید تقسیم کریں گے۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو ن لیگ کی کوئی مقبولیت بحال کرانے میں تین بڑے چینلجز کا سامنا ہوگا، مریم نواز نے جانے سے قبل ضمنی انتخابات میں ن لیگ کی انتخابی مہم چلائی تھی لیکن وہ بری طرح ہار گئی تھیں، مریم نواز کیلئے سب سے بڑا چیلنج عمران خان ہیں جن کا بیانیہ اس وقت بہت مضبوط ہے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ جب بھی مشکل وقت آتا ہے نواز شریف پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں، کیا مریم نواز گارنٹی دے سکیں گی کہ آئندہ مشکل وقت آئے گا تو نواز شریف کھڑے رہیں گے، اقتدار کا وقت آئے تو سارے شریف پاکستان آجاتے ہیں اور اقتدار صرف شریفوں کیلئے ہوتا ہے، کیا مریم نواز پارٹی میں خواجہ سعد رفیق جیسے لوگوں کو یقین دلاسکیں گی کہ آئندہ آپ بھی وزیراعلیٰ یا وزیراعظم ہوسکتے ہیں، نواز شریف نے اپنے ہاتھوں ووٹ کو عزت دو کا اپنا بیانیہ دفن کردیا، مریم نواز اس بیانیہ کی قبر کھود کر کیسے نکالیں گی۔ حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی واپسی سے ن لیگ کے کارکن چارج ہوجائیں گے، ن لیگ نے 2018ء سے 2022ء تک سیاست ہی نہیں کی، تھوڑی بہت سیاست مریم نواز نے کی پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔دوسرے سوال آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کیلئے کون سی انتخابی اصلاحات ہونی چاہئیں؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عبا س نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے وقت بہت کم رہ گیا ہے، تمام پارٹیاں صاف و شفاف انتخابات اور نتائج ماننے کا کمٹمنٹ کریں، ریٹرننگ آفیسرز حکومتی افسران کے بجائے الیکشن کمیشن کا اپنا اسٹاف ہونا چاہئے، انتخابات کے بعد نتائج کا اعلان فوراً ہونا چاہئے، انتخابی نتائج میں دو تین دن تاخیر کی کوئی تاویل پیش نہیں کی جاسکتی۔ محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ انتخابات اصلاحات کیلئے سیاسی جماعتوں کو نظام کی اصلاحات کرنا ہوگی، سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر طے کرنا ہوگا حکومت اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ ملک کے پورے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، پاکستان میں آج تک شفاف انتخابات نہیں ہوئے، انتخابی اصلاحات کیلئے جو تجاویز آرہی ہیں ان کا دو صوبوں میں انتخابات پر فرق نہیں پڑنا چاہئے۔