پرویز مشرف ایک عہد تمام ہوا

February 06, 2023

سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف دنیا فانی سے کوچ کرگئے،اک سفر تھا جو ختم ہوا، اک عہد تمام ہوگیا، بطورفوجی کمانڈر انہوں نے کئی کارنامے سرانجام دیئے تاہم ان کا دور اقتدار تنازعات میںبھی گھرا رہا، اپنے دور اقتدار میں انہوں نے کئی عروج وزوال دیکھے، پرویز مشرف کی ذاتی زندگی، فوج میں ان کی خدمات اور دورِ اقتدار پر ایک نظر ڈالتے ہیں، سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دِلی کے اردو بولنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پرویز مشرف کا تعلق دہلی سے ہے۔ ان کا خاندان قیامِ پاکستان سے قبل دہلی میں مقیم تھا۔

پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے وقت ہی ان کے والد نے پاکستان ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور کراچی آگئے۔ ان کے والد سید مشرف الدین نے پاکستان میں اہم خدمات انجام دیں اور سفارت کار کی حیثیت سے متحرک رہے۔ پرویز مشرف کا بچپن ترکی میں گزرا۔ یہ 1949 سے 1956 تک کا زمانہ تھا جب ان کے والد ترکی کے شہر انقرہ میں تعینات تھے۔

1961میں پرویز مشرف پاکستان ملٹری اکیڈمی کا حصّہ بنے اور 1964میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے عہدے پر ترقی کی۔ 1965میں پاک بھارت جنگ ہوئی جس کے بعد پرویز مشرف ان افسران میں سے تھے جنہیں بہادری کی اعزازی سند دی گئی۔ 1971کی جنگ کے دوران پرویز مشرف کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ 1991ء میں انہیں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ 7اکتوبر 1998کو چیف آف آرمی اسٹاف اور 9اپریل 1999کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مقرر ہوئے۔

12 اکتوبر 1999 پاکستان کی سیاست میں ایک نیا موڑ ثابت ہوا جب اس وقت کے وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے ہٹاکر نئے آرمی چیف کا اعلان کیا، مگر ان کی معزولی کے بعد پرویز مشرف نے ملک کا اقتدار سنبھالا۔ 20 جون 2001 کو پرویز مشرف ملک کے صدر بنے۔ 30 اپریل 2002 کو ملک میں پرویز مشرف کے حق میں ایک ریفرنڈم کا انعقاد کروایا گیا۔ 2003 میں پرویز مشرف پر دو قاتلانہ حملے بھی ہوئے۔ ستمبر 2006 میں پرویز مشرف کی خودنوشت ان دی لائن آف فائر منظرِ عام پر آئی۔ پرویز مشرف نے 18 اگست 2008 کو قوم سے خطاب میں اپنے مستعفی ہو نے کا اعلان کیا تھا۔

مشرف دور کے متنازع اقدامات میں پاکستان میں حدود آرڈیننس میں ترمیم، جامعہ حفصہ اور لال مسجد آپریشن، قومی مفاہمتی آرڈیننس جسے عام طور پر این آر او کہا جاتا ہے مشرف دور کے متنازع فیصلے اور اقدامات مانے جاتے ہیں۔ اسی طرح بلوچستان آپریشن اور اکبر بگٹی کی شہادت کا واقعہ، عافیہ صدیقی کا معاملہ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر الزامات اور نظر بندی بھی متنازع رہی۔

جنرل پرویز مشرف (11اگست 1943ء تا5 فروری 2023ء) پاکستان آرمی کے ایک چار ستارہ جنرل تھے جو 1999ء میں وفاقی حکومت کے کامیاب فوجی قبضے کے بعد پاکستان کے دسویں صدر بنے۔ انہوں نے 1998ء سے 2001ء تک 10ویں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور 1998ء سے 2007ء تک 7ویں سربراہ پاک فوج کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

برطانوی راج کے دوران دہلی میں پیدا ہونے والے پرویز مشرف کی پرورش کراچی اور استنبول میں ہوئی۔ انہوں نے لاہور کے فارمن کرسچن کالج سے ریاضی کی تعلیم حاصل کی اور برطانیہ کے رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز سے بھی تعلیم حاصل کی۔ مشرف نے 1961ء میں پاکستان عسکری اکیڈمی میں داخلہ لیا اور 1964ء میں پاکستان آرمی کی آرٹلری رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ مشرف نے پاک بھارت جنگ 1965ء کے دوران ایک دوسرے لیفٹیننٹ کے طور پر ایکشن دیکھا۔ 1980ء کی دہائی تک، وہ آرٹلری بریگیڈ کی کمانڈ کر رہے تھے۔ 1990ء کی دہائی میں، مشرف کو میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور ایک انفنٹری ڈویژن تفویض کیا گیا، اور بعد میں اسپیشل سروسز گروپ کی کمانڈ کی۔

اس کے فوراً بعد، انہوں نے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے طور پر بھی کام کیا۔ اس نے افغان خانہ جنگی میں فعال کردار ادا کیا، طالبان کے لئے پاکستانی حمایت کی حوصلہ افزائی کی۔ 1998ء میں وزیر اعظم نواز شریف نے مشرف کو مسلح افواج کا سربراہ بنا کر مشرف کو فور سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر قومی شہرت حاصل کی۔ انہوں نے کارگل جنگ کی قیادت کی جس نے 1999ء میں بھارت اور پاکستان کو جنگ تک پہنچا دیا۔ شریف اور مشرف کے درمیان کئی مہینوں کے متنازع تعلقات کے بعد،نواز شریف نے مشرف کو فوج کے سربراہ کے طور پر ہٹانے کی ناکام کوشش کی۔ جوابی کارروائی میں، فوج نے 1999ء میں بغاوت کی ، جس نے مشرف کو 2001ء میں صدر کے طور پر اقتدار سنبھالنے کی اجازت دی۔

اس کے بعد اس نے اپنے خلاف سرکاری فوجداری کارروائی شروع کرنے سے پہلے شریف کو سخت گھر میں نظر بند کر دیا۔ مشرف ابتدائی طور پر چیئرمین جوائنٹ چیفس اور چیف آف آرمی اسٹاف رہے، اپنی صدارت کی توثیق پر سابقہ عہدے سے دستبردار ہو گئے تاہم وہ 2007ء میں ریٹائر ہونے تک آرمی چیف رہے ان کی صدارت کے ابتدائی مراحل میں انہیں پانچ سال کی مدت کی حد دینے کے لئے ریاستی ریفرنڈم میں متنازع جیت اور 2002ء میں عام انتخابات شامل ہیں۔

اپنی صدارت کے دوران، انہوں نے قدامت پسندی اور سوشلزم کی ترکیب کو اپناتے ہوئے تیسرے راستے کی وکالت کی۔ مشرف نے 2002ء میں آئین کو بحال کیا، حالانکہ اس میں قانونی فریم ورک آرڈر کے اندر بہت زیادہ ترمیم کی گئی تھی۔ انہوں نے ظفر اللہ جمالی اور بعد میں شوکت عزیز کو وزیر اعظم مقرر کیا، اور دہشت گردی کے خلاف پالیسیوں کی نگرانی کی، جو امریکی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کھلاڑی بنے۔

مشرف عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے 2013ء میں پاکستان واپس آئے، لیکن ملک کی اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے نواب اکبر بگٹی اور بینظیر بھٹو کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں ان کے اور عزیز کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے بعد انہیں اس میں حصہ لینے سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ 2013ء میں شریف کے دوبارہ منتخب ہونے پر، انہوں نے مشرف کے خلاف ایمرجنسی کے نفاذ اور 2007ء میں آئین کو معطل کرنے کے لئے سنگین غداری کے الزامات کا آغاز کیا مشرف کیخلاف مقدمہ 2017ء میں شریف کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد بھی جاری رہا، اسی سال جب مشرف کو دبئی منتقل ہونے کی وجہ سے بھٹو قتل کیس میں "مفرور" قرار دیا گیا تھا۔ 2019ء میں، مشرف کو، غیر حاضری میں ، غداری کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی، حالانکہ بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ ان کا انتقال 5 فروری 2023ء کو امریکن اسپتال، دبئی میں طویل عرصے تک امیلائیڈوسس کے کیس میں مبتلا رہنے کے بعد ہوا۔