سحر و افطار کے وقت توپ سے گولہ باری، یہ کس ملک کی روایت ہے؟

March 28, 2023

دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم مسلمان رمضان کی برکتوں اور رحمتوں کا لطف روایتی انداز میں سمیٹ رہے ہیں۔ اسلامی ممالک میں رمضان المبارک روایتی انداز میں منایا جاتا ہے۔رمضان کی آمد کے ساتھ ہی شہر کی مرکزی شاہراہوں پر افطاری کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں روزے دار افطاری کرتے ہیں۔

اسی طرح ماہِ رمضان میں افطاری کے وقت اسپیکروں پر سائرن کی آواز لازمی ہے جسے سن کر مسلمان روزہ افطار کرتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ماضی میں ماہ صیام میں ’توپ‘ کے ذریعے افطاری کا اعلان کیا جاتا تھا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مصر میں ماہِ مقدس میں ’افطار توپ‘‘ کا آغاز کیسے ہوا؟

’افطار توپ‘ کے متعلق مصری محقق بتاتے ہیں کہ محمد علی پاشا نے توپوں کا ایک گروپ درآمد کیا۔ محمد علی نے یہ توپ اپنے محل کے اوپر نصب کی تاکہ ایک گولہ سحری کے وقت فائر کیا جا سکے اور دوسرا افطاری کے وقت۔ اس وقت سے توپ اور رمضان المبارک کا تصور آپس میں جڑ گیا۔

محقق بتاتے ہیں کہ 1863 سے 1879 تک مصر پر حکومت کرنے والے خدیوی اسماعیل نے ایک اور توپ بھی حاصل کی، جسے اس نے "الحاجہ فاطمہ" توپ کہا۔ یہ نام اس نے اپنی بیٹی فاطمہ بنت اسماعیل کے حوالے سے رکھا۔ اس توپ کو اس نے بعد میں مصری یونیورسٹی یا ’قاہرہ یونیورسٹی‘ قائم کرنے کے لیے عطیہ کردیا تھا۔

مصری محقق کے مطابق افطاری کی توپیں پھیلنا شروع ہوئیں اور بیسویں صدی کے آغاز میں ان کی تعداد 5 توپوں تک پہنچ گئی جن میں سے دو قلعہ میں، دو عباسیہ محلے میں اور ایک ہیلیو پولس میں نصب تھی۔ اس کے بعد سے افطار توپ رمضان المبارک کا اہم جزو بن گئی۔