قرارداد پاکستان کی توہین کیوں؟

April 01, 2023

1940 ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے زیر اہتمام لاہور میں پورے ہندوستان سے آئے ہوئے مسلم لیگی رہنمائوں اور کارکنوں کا ایک تاریخی اجتماع ہوا جس میں لیگی رہنمائوں کے علاوہ قائد اعظم محمد علی جناح نے تاریخی خطاب کیا تھا۔ اس اجتماع میں پاکستان کے قیام کے سلسلے میں ایک تاریخی قرارداد پیش کی گئی جسے ہندوستان بھر سے آئے ہوئے لاکھوں مسلم لیگی رہنمائوں اور کارکنوں نے اتفاق رائے سے منظور کیا ۔ اس اجتماع میں یہ قرارداد اس وقت کے بنگال صوبے کے وزیر اعلیٰ اے کے فضل حق نے پیش کی تھی جن مسلم لیگی رہنمائوں نے اس موقع پر کی گئی اپنی تقریروں میں اس قرارداد کی حمایت کی تھی، ان رہنمائوں میں یو پی سے آنے والے چوہدری ظفر علی خان،سرحد صوبے سے تعلق رکھنے والے سردار اورنگزیب، سندھ سے تعلق رکھنے والے سر عبداللہ ہارون اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے قاضی محمد عیسیٰ (جو اس وقت سپریم کورٹ کے سینئر جج قاضی فائز عیسیٰ کے والد محترم تھے) شامل تھے۔ یہ قرارداد پاکستان کی بنیاد ہے اور پاکستان کے حوالے سے اس قرارداد سے زیادہ اہم پاکستان کا کوئی اور ڈاکیومنٹ نہیں ہوسکتا۔یہ بات قابل تعریف ہے کہ موجودہ حکومت کی ہدایات کے تحت 23 مارچ کو سارے ملک میں چھٹی کی گئی اور اس دن ملک بھر میں جلسے ہوئے اور اس دن کو یادگار دن بنایا گیا مگر سوال یہ اٹھتا ہے کہ 1947ء سے آج تک اس قرارداد پر کس حد تک عمل کیا گیا؟ اس قرارداد کا مطالعہ کرنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ قرارداد کسی بھی ملک کے لئے لاثانی قرارداد تھی۔ آیئے اس قرارداد کا مختصر ہی سہی مگر جائزہ لیں۔ یہ قرارداد مختلف شقوں یا جملوں پر مشتمل تھی، ان میں سے ایک انتہائی اہم جملہ میں یہاں پیش کررہا ہوں۔:

Resolved that it is the considered view of this Session of the All India Muslim League that no constitutional plan would be workable in this country or acceptable to Muslims unless it is designed on the following basic principle, namely that geographically contiguous units are demarcated into regions which should be so constituted, with such territorial readjustments as may be necessary, that the areas in which the Muslims are numerically in a majority as in the North-Western and Eastern Zones of India, should be grouped to constitute “Independent States” in which the constituent units shall be autonomous and sovereign.

میں نے یہ جملہ خاص طور پر اس وجہ سے یہاں پیش کیا ہے تاکہ یہ بات سب کو معلوم ہو کہ 1940 ء کی قرارداد پاکستان کے مطابق وجود میں آنے والے ’’پاکستان‘‘ کی ساری ریاستیں (صوبے) Autonomous اور Sovereign ہوں گی۔ صوبوں کو تو یہ حقوق اس وقت ملنے تھے جب پہلے وجود میں آنے والے پاکستان میں ون مین ون ووٹ کی بنیاد پر عام انتخابات ہوں‘ انتخابات کے بعد ملک کا آئین بنایا جائے، آئین اس طرح بنایا جائے کہ اس ملک کے سارے صوبے Autonomous کے علاوہ Sovereign بھی ہوں۔ آٹونامس کے معنی یہ ہیں کہ صوبے خود مختار اور خود اختیار ہوں جب کہ لفظ Sovereign کے معنی یہ ہیں کہ یہ صوبے ’’اقتدار اعلیٰ‘‘ کے مالک ہوں گے۔ اس بات پر بعد میں آتے ہیں کہ پاکستان وجود میں آنے کے بعد سے آج تک کیا اس ملک کے صوبوں کو واقعی خود مختار اور اقتدار اعلیٰ کے مالک کے اختیار دیئے گئے ہیں۔ (جاری ہے)