بلاعنوان

June 09, 2023

عمران خان نے ملک میں سیاست کے نام پر ریاست کو کمزور کرنے کیلئےہر حربہ استعمال کیا۔ لیکن ان کے تمام حربے ہی ناکام نہیں ہوئے بلکہ وہ خود بھی ناکام ونامراد رہے۔عمران خان کے بارے میں مولانا فضل الرحمان نے درست کہا تھا جوکہ ثابت ہوا کہ وہ ملکی سیاست میں غیرضروری عنصر ہیں۔دراصل عمران خان سیاست سے مکمل طور پر ناواقف ثابت ہوئے۔کوئی سیاستدان ریاست کے خلاف کیسے سوچ سکتا ہے کیونکہ اس کی سیاست کی کامیابی کی بنیاد ہی ریاست کی مضبوطی پرہوتی ہے۔ عمران نے ایسا کرنے کے بجائے مخالف رستہ اختیار کیا اور سیاست کے لبادے میں ریاست اور ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور انکی یہ کوشش ہنوز جاری ہے۔ اب وہ انسانی حقوق کا واویلا کرکے اپنی جان بچانے کیلئے قوم کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

عمران خان نے سیاست میں یوٹرن کی اصطلاح کو متعارف کرایا۔ دراصل یہ یوٹرن نہیں بلکہ قلابازیاں تھیں۔ آج کی کہی ہوئی بات سے مکرجانا قلابازی بلکہ منافقت کہلاتی ہے اور عمران خان اس کام میں نہ صرف ماہر بلکہ یکتا ہیں۔ کیا ایسا شخص رہنما ہوسکتا ہے۔ یہاں انکی اس مہارت کی صرف چند مثالیں پیش خدمت ہیں۔ ریاست مدینہ کے نام پر سادہ لوح عوام کو گمراہ کیا لیکن مدینہ منورہ میں ہی مسجد نبویﷺ کے احاطے میں اپنے حواریوں کے ذریعے اودھم مچاکر اس مقدس ترین مقام کی بے حرمتی کی گئی۔ پچاس لاکھ گھر دینےکا وعدہ پورا کرنے کے بجائے لوگوں کو بے گھر کیا گیا اور سوائے اپنے بنی گالہ کے گھر کو ریگولرائز کرنے کے کسی غریب کو ایک گھر نہیں دیا گیا۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وعدے سے ہی نہیں مکراگیا بلکہ کئی لوگوں کو بے روزگار کیاگیا۔ سیلاب زدگان کی مدد کے نام پرخود ان کے بقول پانچ ارب روپے اکھٹے کئے گئے لیکن کسی سیلاب زدہ کی مدد نہ کی گئی ۔ کے پی میں اربوں درخت لگانے اور سینکڑوں ڈیم بنانے کے جھوٹے دعوے کئے گئے یہ دونوں کام تو نہ ہوئے البتہ ان ناموں پر اربوں روپے کی کرپشن کی داستانیں منظر عام پر آئیں۔ لاہور میں میٹرو بس سروس کو جنگلا بس کہنے والوں نے قلابازی کھاتے ہوئے پشاور میں بی آر ٹی کے نام سے اسی جنگلا بس کا منصوبہ بنایا۔ اس منصوبے کا مقصد ہی کرپشن کرناتھا اور شروع سے اب تک اس منصوبے میں جو کچھ ہوا وہ معاملات شاید اب بھی زیر تفتیش ہیں۔ کے پی کے میں صحت کارڈ کے نام پر سرکاری اسپتالوں کی جو حالت کی گئی وہ سب کے سامنے ہے مبینہ طور پر کے پی میں معروف اسپتالوں کا نگراں ایک قریبی شخص کو بنایا گیاتھا اس لئے وہ اسپتال پہلے سے بھی بدتر حالت کو پہنچ گئے۔

عمران خان نے27مارچ2022کو اسلام آباد میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران اچانک جیب سے ایک کاغذ نکال کرلہرایا اور کہاکہ یہ سائفر امریکہ نے بھیجا ہےجو میری حکومت ختم کرناچاہتا تھا اور اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد اور انکی حکومت گرانے کی ’’ سازش‘‘‘ کے پیچھے بھی امریکہ ہے۔ بعد ازاں انہوں نے قلابازی کھاتے ہوئے اتنی بڑی بات اور الزام پراپنا موقف تبدیل کیا۔ دوغلاپن دیکھئے کہ ایک طرف قوم کو گمراہ کرنے کیلئے امریکی سازش کا الزام لگاکر موجودہ حکومت کو امپورٹڈ حکومت کہتے رہے۔ اور پردے کے پیچھے ان کے چند قریبی پارٹی’’رہنما‘‘ امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات درست کرنے، معافی تلافی اور پارٹی کا مثبت امیج بنانےکیلئے ایک امریکی لابنگ فرم کے ساتھ معاہدہ کررہے تھے۔ عمران خان نے امریکی سازش کے بیانیہ سے قلابازی کھاتے ہوئے الزام لگایا کہ عدم اعتماد کے اقدام کے پیچھے ایک طاقتور شخصیت کا ہاتھ ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ ان کی حکومت کے خلاف سازش کوروک سکتے تھے۔

عمران خان نے بظاہر اپنی پارٹی کے رہنمائوں اور اراکین قومی اسمبلی کو متنبہ کیا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے وقت کسی بھی غیر ملکی سفارت کار سے ملاقات نہ کریں تاہم بعد ازاں نہ صرف پی ٹی آئی رہنما بلکہ عمران خان نے بھی سفارت کاروں سے کئی ملاقاتیں کیں۔ تحریک عدم اعتماد کے عمل میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن جماعتیں ان کی پارٹی کے اراکین کے ووٹ خریدنے کی کوشش کررہی ہیں جبکہ بعد میں ایک آڈیو لیک میں یہ انکشاف ہوا کہ عمران خان خود اپنی حکومت بچانےکیلئے ووٹوں کا انتظام کرانے کی کوشش کررہے تھے۔ اپنی حکومت کے دوران عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ کو جمہوریت نواز فوجی سربراہ قرار دیا اور کہا کرتے تھے کہ فوج اور حکومت ایک صفحہ پرہیں۔ وہ یہ بھی کہتے تھے کہ تمام معاملات کے فیصلے اور اقدامات وہ خود کرتے ہیں اور اس میں وہ مکمل طور پر خود مختار ہیں لیکن اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد عمران خان نے جنرل باجوہ کو غلط قرار دے دیا۔ عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کی سازش میں موجودہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو ملوث اور ذمہ دار قرار دیا۔ یوں عمران خان کی قلابازیوں کی ایک طویل داستان ہے۔

9مئی کے واقعہ کو عمران خان نے میڈیا کے سامنے اپنی گرفتاری کا ردعمل قرار دیا اور پھر یہ بھی کہا کہ اگر ان کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تو اسی طرح کا ردعمل آئے گا۔ اس مذموم واقعہ میں گرفتار افراد کو عمران خان نےاپنے کارکن تسلیم کرنے سےہی انکارکر دیا۔ اب ان ہی ملوث افراد کو اپنے بے گناہ کارکن ظاہر کرکے انسانی حقوق کی پامالی کا جھوٹا واویلا کررہے ہیں جو پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔ ذرائع کے مطابق اگلے چند دنوں میں تمام ملوث افراد اور ماسٹر مائنڈ کے خلاف ٹھوس اور فیصلہ کن کارروائی ہونے کی امید ہے۔